WE News:
2025-09-18@20:55:36 GMT

کوہ سلیمان کے برساتی نالے سے قدیم نوادرات اور سکے دریافت

اشاعت کی تاریخ: 14th, September 2025 GMT

کوہ سلیمان کے برساتی نالے سے قدیم نوادرات اور سکے دریافت

ڈیرہ غازی خان کے علاقے سخی سرور میں حالیہ مون سون بارشوں کے بعد کوہ سلیمان سے نکلنے والے برساتی نالے سے صدیوں پرانے سکے اور نوادرات برآمد ہوئے ہیں۔

ڈپٹی کمشنر عثمان خالد کے مطابق مقامی افراد کو نالے کے مختلف مقامات سے سیکڑوں قدیم سکے اور پتھر نما نوادرات ملے جنہیں بعدازاں حکام کے حوالے کردیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: فرانس میں ضبط ہونے والے بلوچستان کے قیمتی نوادرات واپس پاکستان پہنچ گئے

ڈپٹی کمشنر عثمان خالد نے ماہرینِ آثارِ قدیمہ کے ہمراہ ان نوادرات کا معائنہ کیا۔ اس موقع پر بتایا گیا کہ اب تک 400 سے زائد سکے ضلعی انتظامیہ کے پاس جمع ہوچکے ہیں۔

ماہرین کے مطابق ان سکوں کا تعلق مختلف ادوار اور سلطنتوں سے ہے جن میں مغل، تغلق، سکھ، کنشکا، درانی، لودھی خاندان سے ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ایمسٹرڈیم میں پاکستان کے نوادرات نے لوگوں کے دل موہ لیے

برطانوی راج، نادر شاہ، بہادر شاہ ظفر کے دور کے سکے بھی اس میں شامل ہیں، جبکہ کچھ سکے عرب اور وسطی ایشیائی سلطنتوں سے تعلق رکھتے ہیں۔

عثمان خالد نے اس دریافت کو خطے کی تہذیبی و تاریخی اہمیت کا عکاس قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ نوادرات مستقبل میں تحقیق اور سیاحت کے نئے امکانات پیدا کریں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news برساتی نالہ بہادر شاہ ظفر پاکستان تلغ حکمراں ڈیرہ غازی خان سیلاب لودھی خاندان مغل نادر شاہ نوادرات.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: برساتی نالہ بہادر شاہ ظفر پاکستان تلغ حکمراں ڈیرہ غازی خان سیلاب لودھی خاندان نادر شاہ نوادرات

پڑھیں:

ابوظبی کے سر بنی یاس جزیرے پر 1400 سال پرانی صلیب کی حیرت انگیز دریافت

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ابوظہبی کے تاریخی جزیرے سر بنی یاس پر ماہرینِ آثار قدیمہ نے ایک غیر معمولی دریافت کی ہے جس نے اس خطے کی قدیم تاریخ کو مزید اجاگر کر دیا ہے۔

حالیہ کھدائی کے دوران تقریباً 1400 سال پرانی ایک مسیحی صلیب برآمد ہوئی ہے جسے ماہرین ساتویں یا آٹھویں صدی کا قرار دے رہے ہیں۔ اس دریافت نے ثابت کیا ہے کہ متحدہ عرب امارات کے ان علاقوں میں صدیوں پہلے مسیحی کمیونٹیز نہ صرف موجود تھیں بلکہ انہوں نے عبادت، خانقاہی زندگی اور مذہبی رسومات کو باقاعدگی سے اپنایا ہوا تھا۔

یہ کھدائی جنوری میں شروع کی گئی تھی اور تقریباً 3 دہائیوں بعد اس جزیرے پر آثار قدیمہ کی پہلی بڑی مہم ہے۔ صلیب پلاسٹر پر بنی ہوئی ہے اور اس کا سائز تقریباً 27 سینٹی میٹر لمبا، 17 سینٹی میٹر چوڑا اور 2 سینٹی میٹر موٹا ہے۔

اسے ایک ایسے مقام پر دریافت کیا گیا ہے جو ایک صحن نما مکانات کے قریب ہے، جنہیں خانقاہ یا دیر کے شمالی حصے میں بزرگ راہب اور تنہائی پسند عبادت گزار استعمال کرتے تھے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس صلیب کی موجودگی اس بات کا ثبوت ہے کہ اس خطے میں ابتدائی مسیحی برادریاں خاص طور پر مشرقی مسیحیت سے تعلق رکھنے والی کمیونٹیاں آباد تھیں۔ وہ یہاں عبادت اور دینی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ اپنی الگ تھلگ خانقاہی طرزِ زندگی گزارتے تھے۔ اس دریافت کو خلیجی خطے کی مذہبی و ثقافتی تاریخ کا ایک اہم باب قرار دیا جا رہا ہے۔

آثار قدیمہ کے محققین کا خیال ہے کہ یہ دریافت مستقبل میں خطے کی قدیم تہذیب اور مختلف مذاہب کے درمیان روابط کو سمجھنے میں کلیدی کردار ادا کرے گی۔

متحدہ عرب امارات اپنی تاریخی و ثقافتی وراثت کو محفوظ بنانے کے لیے پہلے ہی کئی اقدامات کر چکا ہے اور سر بنی یاس پر یہ نئی کھوج اس سمت میں ایک اور سنگ میل سمجھی جا رہی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی کی میڈیسن مارکیٹ اور اردو بازار سیوریج نالے بن گئے، طالبات اور حاملہ خواتین کیلئے مشکلات
  • چترال: برساتی ریلے میں مسافر گاڑی پھنس گئی، کوئی جانی نقصان نہیں ہوا
  • انسان کے مزاج کتنی اقسام کے، قدیم نظریہ کیا ہے؟
  • ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کا پاک سعودی دفاعی معاہدے کا خیر مقدم
  • مصر کے میوزیم سے 3 ہزار سال قدیم فرعون کے زمانے کا سونے کا کڑا غائب
  • جنوب مشرقی ایشیا میں مصر سے بھی زیادہ پرانی ممیاں دریافت
  • لیڈی ڈاکٹر نے نالے میں چھلانگ لگا لی، وجہ کیا بنی؟
  • مصر کے میوزیم سے 3 ہزار سال قدیم سونے کا کڑا غائب
  • صبا قمر کی شادی کی خبریں کیوں زیر گردش ہیں؟ حیران کن وجہ سامنے آگئی
  • ابوظبی کے سر بنی یاس جزیرے پر 1400 سال پرانی صلیب کی حیرت انگیز دریافت