پاکستان سعودی عرب میں معاہدہ: بھارتی وزیراعظم مودی تنقید کی زد میں آگئے
اشاعت کی تاریخ: 19th, September 2025 GMT
ویب ڈیسک :پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تاریخی اسٹریٹیجک دفاعی معاہدہ ہونے کے بعد بھارتی وزیراعظم مودی تنقید کی زد میں آگئے۔
سوشل میڈیا پر مودی کی خارجہ پالیسی کی ناکامی پر آوازیں اٹھنے لگیں، بھارتی کالم نگار ڈاکٹر براہما چیلانی 'Brahma Chellaney' نے کہا کہ نریندر مودی نے گزشتہ چند سالوں میں سعودی عرب کے ساتھ تعلقات مضبوط بنانے کے لیے بھرپور کوششیں کیں۔
شئیرز کی قیمتوں کو پر لگ گئے
انہوں نے کہا کہ مودی نےتعلقات مضبوط بنانے کے حوالے سے سعودی عرب کے کئی دورے کیے لیکن سعودی ولی عہد نے بھارتی وزیراعظم کے جنم دن پر مودی کو غیرمتوقع سرپرائز دیا اور پاکستان کے ساتھ باہمی دفاع کا معاہدہ کر لیا اور اس معاہدے میں کہا گیا ہے کہ کسی ایک ملک پر حملہ، دونوں پر حملہ تصور ہو گا۔
یہ معاہدہ بھارت کے لیے سفارتی سطح پر ایک دھچکا قرار دیا جا رہا ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب بھارت خطے میں اپنی پوزیشن مستحکم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
چین ہمیشہ سے پاکستان کی خارجہ پالیسی کا اہم ستون رہا ہے؛ صدرِ مملکت
Modi has spent years wooing Saudi Arabia, upgrading ties to a comprehensive strategic partnership and making repeated visits, including a key trip in April.
یاد رہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دارالحکومت ریاض میں باہمی دفاعی معاہدہ ہوگیا ہے۔
معاہدے کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون کو فروغ دینا اور کسی بھی جارحیت کے خلاف مشترکہ دفاع و تحفظ کو مضبوط بنانا ہے۔
معاہدے میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی ایک ملک کے خلاف کسی بھی جارحیت کو دونوں ملکوں کے خلاف جارحیت تصور کیا جائے گا۔
ای سی سی اجلاس؛ ریکوڈیک منصوبے کیلئے اہم تجاویز کی منظوری
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: سعودی عرب کے
پڑھیں:
وزیراعظم شہباز شریف سعودی عرب کا سرکاری دورہ مکمل کر کے لندن روانہ
وزیراعظم محمد شہباز شریف سعودی عرب کا سرکاری دورہ مکمل کرنے کے بعد ریاض سے لندن روانہ ہوگئے۔ ایئرپورٹ پر ریاض کے نائب گورنر عزت مآب محمد بن عبدالرحمٰن بن عبدالعزیز نے وزیراعظم کو رخصت کیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے سعودی ولی عہد و وزیراعظم شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز آل سعود کی دعوت پر یہ دورہ کیا۔ دورے کے دوران دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کے مختلف پہلوؤں اور باہمی تعاون کے فروغ پر بات چیت کی گئی۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ایک تاریخی دفاعی معاہدہ طے پایا ہے۔
پاکستان اور سعودی عرب نے کے درمیان ہونے والے اس اہم ’تزویراتی باہمی دفاعی معاہدہ‘ کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان سلامتی تعاون کو مزید گہرا کرنا اور کسی بھی بیرونی جارحیت کے خلاف مشترکہ موقف اختیار کرنا ہے۔
اس معاہدے کی رو سے اگر کسی نے ایک ملک پر حملہ کیا تو اسے دونوں ممالک پر حملہ تصور کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستان اور سعودی عرب کے مابین تاریخی دفاعی معاہدہ، بھارت کا ردعمل بھی سامنے آگیا
معاہدے میں فوجی شراکت، دفاعی صلاحیتوں کی ترقی اور ممکنہ دشمنوں کے خلاف مشترکہ ردعمل جیسے نکات شامل ہیں۔
یہ معاہدہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب خطے میں کشیدگی بڑھ رہی ہے، خصوصاً قطر پر اسرائیلی فضائی حملوں اور فلسطین کی صورتحال کے بعد۔
The Crown Prince and Prime Minister of the Kingdom of Saudi Arabia H.R.H. Muhammad bin Salman bin Abdulaziz Al Saud and Prime Minister Muhammad Shehbaz Sharif exchange the documents of Strategic Mutual Defense Agreement (SMDA) in Riyadh.
#PakistanSaudiPartnership
(17 September… pic.twitter.com/unSTIgQx98
— Prime Minister's Office (@PakPMO) September 18, 2025
مبصرین کے مطابق سعودی عرب کی یہ پیش رفت اس کی عالمی سلامتی شراکت داریوں کو متنوع بنانے کی کوشش کا حصہ بھی ہے، کیونکہ امریکا کی بطور روایتی محافظ حیثیت پر اب کچھ حلقوں میں سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔
اگرچہ معاہدے میں نیوکلیئر ہتھیاروں کا براہِ راست ذکر نہیں کیا گیا لیکن چونکہ پاکستان ایک ایٹمی طاقت ہے، اس لیے اس تعاون کے دائرے میں ایسے امکانات پر بھی بات ہو سکتی ہے۔
بھارت نے اس معاہدے پر محتاط ردعمل دیا ہے اور کہا ہے کہ وہ علاقائی صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہے، تاہم اس نے واضح کیا ہے کہ یہ معاہدہ سعودی عرب کے ساتھ اس کے تعلقات میں تبدیلی نہیں لائے گا۔
پاکستان نے اس معاہدے کو دیرینہ دفاعی شراکت داری کی توسیع قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ کسی خاص واقعے کا فوری ردعمل نہیں بلکہ ایک پالیسی فریم ورک ہے۔
یہ بھی پڑھیں:‘سعودی ہمارے بھائی ہیں، ہمیشہ کے لیے بھائی’، ترجمان پاک فوج کا پاک سعودی تعلقات کو خراج تحسین
دوسری جانب سعودی عرب نے بھارت کے ساتھ تعلقات کو بھی برقرار رکھنے کے عزم کا اظہار کیا ہے تاکہ علاقائی توازن قائم رکھا جا سکے۔
مجموعی طور پر یہ معاہدہ نہ صرف پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات کو ایک نئی جہت دے رہا ہے بلکہ خطے کی سیاست اور طاقت کے توازن پر بھی گہرے اثرات ڈالنے کا امکان ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستان سعودی عرب شہباز شریف لندن وزیراعظم