اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تاریخی باہمی دفاعی معاہدہ نیٹو معاہدے کی طرز پر ہے جس میں دیگر عرب ممالک بھی شامل ہو سکتے ہیں۔

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والا دفاعی معاہدہ کسی مخصوص ملک کے خلاف نہیں بلکہ ایک دفاعی شراکت داری ہے اور اس میں دیگر عرب ممالک کی شمولیت کے لیے دروازے بند نہیں کیے گئے۔

ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ معاہدہ نیٹو طرز پر ایک دفاعی چھتری فراہم کرتا ہے جس کے تحت اگر پاکستان یا سعودی عرب میں سے کسی ایک پر حملہ کیا گیا تو دوسرا ملک اس کے دفاع میں شامل ہوگا۔

توشہ خانہ 2 کیس کے دو اہم گواہوں کے تہلکہ خیز بیانات سامنے آ گئے 

انہوں نے واضح کیا کہ یہ معاہدہ جارحیت پر مبنی نہیں بلکہ خطے میں امن، استحکام اور مشترکہ دفاع کی ضمانت ہے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج پہلے ہی کئی دہائیوں سے سعودی افواج کی تربیت میں مصروف ہیں اور یہ معاہدہ اسی تعاون کی باضابطہ توسیع ہے۔

انہوں نے کہا کہ سعودی عرب میں موجود مقدس مقامات کا دفاع پاکستان کے لیے مقدس فریضہ ہے اور اس پر کوئی سمجھوتہ ممکن نہیں۔

ایٹمی اثاثوں سے متعلق سوال پر وزیر دفاع نے کہا کہ پاکستان ایک ذمہ دار ایٹمی قوت ہے اور اس کی دفاعی صلاحیتیں معاہدے کے دائرہ کار میں دستیاب ہیں لیکن ہمیشہ احتیاط، اصول اور ذمہ داری کے ساتھ۔

جن کاگھر سیلاب سے متاثر ہوا ان کو 10لاکھ روپے دیں گے،مریم نواز

افغان سرزمین سے پاکستان میں دہشت گرد حملوں پر بات کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کابل حکومت پر شدید تنقید کی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم روز اپنے بچوں، جوانوں اور شہریوں کے جنازے اٹھا رہے ہیں لیکن افغانستان اس سلسلے میں بالکل غیر مخلص ہے۔

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: کہ پاکستان پاکستان ا وزیر دفاع نے کہا کہ

پڑھیں:

سرحد پار دہشت گردی ، فیصلہ کن اقدامات جاری رکھیں گے، وزیر دفاع

افغان ترجمان کی جانب سے بدنیتی پر مبنی اور گمراہ کن تبصروں سے حقائق نہیں بدلیں گے، پاکستانی قوم، سیاسی اور عسکری قیادت مکمل ہم آہنگی کے ساتھ قومی سلامتی کے امور پر متحد ہیں،خواجہ آصف
عوام افغان طالبان کی سرپرستی میں جاری بھارتی پراکسیوں کی دہشت گردی سے بخوبی واقف ہیں،طالبان کی غیر نمائندہ حکومت شدید اندرونی دھڑے بندی کا شکار ہے، ایکس پر جاری بیان

وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے افغان طالبان کے ترجمان کے گمراہ کن اور بدنیتی پر مبنی بیانات پر شدید ردِعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی قوم، سیاسی اور عسکری قیادت مکمل ہم آہنگی کے ساتھ قومی سلامتی کے امور پر متحد ہیں۔وزیرِ دفاع نے ایکس اکاؤنٹ پر جاری بیان میں کہا کہ پاکستان کی سیکیورٹی پالیسیوں اور افغانستان سے متعلق جامع حکمتِ عملی پر قومی اتفاقِ رائے موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور خصوصاً خیبر پختونخوا کے عوام افغان طالبان کی سرپرستی میں جاری بھارتی پراکسیوں کی دہشت گردی سے بخوبی واقف ہیں اور اس بارے میں کوئی ابہام نہیں۔خواجہ آصف نے کہا کہ افغان طالبان کی غیر نمائندہ حکومت شدید اندرونی دھڑے بندی کا شکار ہے، جہاں خواتین، بچوں اور اقلیتوں پر مسلسل جبر جاری ہے جبکہ اظہارِ رائے، تعلیم اور نمائندگی کے حقوق سلب کیے جا رہے ہیں۔وزیرِ دفاع نے کہا کہ چار برس گزرنے کے باوجود افغان طالبان عالمی برادری سے کیے گئے وعدے پورے کرنے میں ناکام رہے ہیں، اپنی اندرونی تقسیم، بدامنی اور گورننس کی ناکامی چھپانے کے لیے وہ محض جوشِ خطابت، بیانیہ سازی اور بیرونی عناصر کے ایجنڈے پر عمل کر رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ افغان طالبان بیرونی عناصر کی "پراکسی” کے طور پر کردار ادا کر رہے ہیں جبکہ پاکستان کی افغان پالیسی قومی مفاد، علاقائی امن اور استحکام کے حصول کے لیے ہے۔وزیرِ دفاع نے واضح کیا کہ پاکستان اپنے شہریوں کے تحفظ اور سرحد پار دہشت گردی کے خاتمے کے لیے فیصلہ کن اقدامات جاری رکھے گا۔ خواجہ آصف نے کہا کہ جھوٹے بیانات سے حقائق نہیں بدلیں گے، اعتماد کی بنیاد صرف عملی اقدامات سے قائم ہو سکتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کی سفارتکاری نئے اعتماد اور استحکام کے دور میں داخل ہو چکی ہے: خواجہ آصف
  • چین پاکستان کا سدا بہار دوست، سعودی عرب کے ساتھ تعلقات نئے دور میں داخل ہو گئے ہیں، وزیر دفاع خواجہ آصف
  • 2026 میں چین کی ڈیزائن کردہ پہلی آبدوز پاک بحریہ میں شامل ہو جائے گی: نیول چیف
  • سرحد پار دہشت گردی ، فیصلہ کن اقدامات جاری رکھیں گے، وزیر دفاع
  • امریکا بھارت معاہدہ پاکستان کی سفارتی ناکامی ہے،صاحبزادہ ابوالخیر زبیر
  • امریکہ نے فیلڈ مارشل کی تعریفیں بہت کیں لیکن دفاعی معاہدہ ہندوستان کیساتھ کرلیا، پروفیسر ابراہیم
  • کینیڈا اور فلپائن کا دفاعی معاہدہ، چین کو روکنے کی نئی حکمتِ عملی
  • امریکا بھارت دفاعی معاہد ہ حقیقت یا فسانہ
  • امریکہ، بھارت میں 10 سالہ دفاعی معاہدہ: اثرات دیکھ رہے ہیں، انڈین مشقوں پر بھی نظر، پاکستان
  • برطانیہ اور قطر کے درمیان نئے دفاعی معاہدے پر دستخط