سندھ حکومت اور وفاق ایک پیج پر، گندم کی درآمد روکنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 19th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد میں وفاق اور سندھ حکومت کے درمیان اہم ملاقات میں گندم کی پیداوار بڑھانے اور کسی بھی صورت گندم درآمد نہ کرنے پر اتفاق کیا گیا۔
یہ ملاقات وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور وفاقی وزیر فوڈ سکیورٹی رانا تنویر کے درمیان ہوئی جس میں چیف سیکرٹری سندھ آصف حیدر شاہ اور معاون خصوصی برائے خوراک جبار خان بھی شریک تھے۔ اس موقع پر فیصلہ کیا گیا کہ درآمد پر انحصار کرنے کے بجائے مقامی کاشتکاروں کی بھرپور حوصلہ افزائی اور معاونت کی جائے گی تاکہ ملک میں گندم کی پیداوار میں اضافہ ہو۔ ساتھ ہی اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ گندم کے حوالے سے ایک نیشنل پالیسی صوبوں کی مشاورت سے تشکیل دی جائے گی۔
اجلاس کے دوران بتایا گیا کہ اوپن مارکیٹ میں گندم کی قیمت 3300 سے 4000 روپے کے درمیان ہے، اس لیے ایسی پالیسی بنانی ہوگی جس سے براہ راست کاشتکار کو فائدہ ہو، نہ کہ بیچ میں موجود مڈل مین کو۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو پہلے ہی فوڈ سکیورٹی کے خطرات کی نشاندہی کر چکے ہیں، اس لیے کاشتکاروں کو بہتر سپورٹ پرائس دینا ناگزیر ہے۔ گزشتہ سال گندم کی بوائی میں 6 فیصد کمی واقع ہوئی تھی، اگر کسانوں کو اچھی قیمت دی جائے تو وہ گندم اگانے پر راغب ہوں گے۔
مراد علی شاہ نے مزید کہا کہ سندھ میں سالانہ تقریباً 34 لاکھ 52 ہزار میٹرک ٹن گندم کی پیداوار ہوتی ہے جبکہ اس وقت صوبے کے پاس 13 لاکھ 85 ہزار میٹرک ٹن ذخائر موجود ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ مختلف اجلاسوں میں سندھ اور بلوچستان کی ضروریات اور ذخائر کا جائزہ لیا گیا ہے، اور اندازوں کے مطابق نئی فصل آنے تک گندم کے ذخائر موجود رہیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ پچھلے سال سب سے بڑی غلطی سپورٹ پرائس مقرر نہ کرنا تھی جس سے کاشتکاروں کو بھاری نقصان ہوا اور کئی کسان اپنی زمینیں بیچنے پر مجبور ہوگئے۔
وفاقی وزیر رانا تنویر نے ملاقات میں کہا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر وہ گندم کے معاملے پر صوبوں سے بات کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت اس بات کی خواہاں ہے کہ اسٹریٹیجک گندم کے ذخائر ہر حال میں موجود ہوں۔ انہوں نے بتایا کہ وزیراعلیٰ پنجاب سے بھی اس حوالے سے بات ہوچکی ہے اور جلد ہی ایک مشترکہ لائحہ عمل طے کیا جائے گا تاکہ ملک میں فوڈ سکیورٹی کو یقینی بنایا جا سکے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
غزہ میں فوج بھیجنے کا فیصلہ حکومت اور پارلیمنٹ کرے گی:ڈی جی آئی ایس پی آر
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ امن فوج غزہ بھیجنے کا فیصلہ حکومت اور پارلیمنٹ کرے گی، پاک فوج سیاست میں نہیں الجھنا چاہتی، فوج کو سیاست سے دور رکھا جائے۔ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اپنی سرحدوں، عوام کی حفاظت کے لیے تیار ہے، پاکستان پالیسی بنانے میں خودمختار ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق فتنہ الخوارج کے خلاف آپریشن میں 1667 دہشت گرد مارے گئے۔ تاہم سیاسی جرائم پیشہ اور دہشت گرد گروپس ملک میں جرائم اور اسمگلنگ روکنے میں رکاوٹ ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان کی شرائط معنی نہیں رکھتی، دہشت گردی کا خاتمہ اہم ہے۔ دہشت گردوں سے کبھی بات نہیں ہوگی۔ افغان طالبان کو پاکستان کا رسپانس فوری اور موثر تھا۔ پاکستان کے رسپانس کے وہی نتائج نکلے جو ہم چاہتے تھے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ افغانستان میں منشیات اسمگلرز کی افغان سیاست میں مداخلت ہے اور وہاں سے بڑے پیمانے پر منشیات پاکستان اسمگل کی جا رہی ہے۔