فلم ’کالکی 2‘ سے دیپیکا پڈوکون کی علیحدگی، وجہ اسکرپٹ میں تبدیلی یا معاوضے کا تنازع؟
اشاعت کی تاریخ: 19th, September 2025 GMT
فلم ’کالکی‘ کے سیکوئل سے دپیکا پڈوکون کی علیحدگی کے بعد بالی ووڈ میں چہ مگوئیاں تیز ہو گئی ہیں۔ اداکارہ کی فلم سے رخصتی کے باضابطہ اعلان کے بعد اس فیصلے کے پیچھے ممکنہ وجوہات پر مبنی مختلف رپورٹس منظرِ عام پر آ چکی ہیں۔
انڈیا ٹوڈے کی ایک رپورٹ کے مطابق دپیکا نے خود فلم سے الگ ہونے کا فیصلہ کیا۔ ذرائع کے مطابق ابتدا میں فلم کا مرکزی پلاٹ دپیکا کے کردار کے گرد گھوم رہا تھا تاہم حالیہ دنوں میں اسکرپٹ میں تبدیلی کی گئی جس کے باعث ان کا کردار تقریباً ایک کیمیو (مختصر ظاہری کردار) تک محدود ہو گیا۔ اس اچانک تبدیلی پر دپیکا حیران رہ گئیں اور مبینہ طور پر اسی وجہ سے انہوں نے پروجیکٹ سے کنارہ کشی اختیار کی، حالانکہ وہ اور ان کی ٹیم شوٹنگ کے لیے پوری طرح تیار تھے۔
یہ بھی پڑھیں: ہانیہ عامر کی بالی ووڈ میں دبنگ انٹری کا دیپیکا پڈوکون سے کیا تعلق ہے؟
دوسری جانب، بالی ووڈ ہنگامہ کی ایک متضاد رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ دپیکا کو فلم سے اس لیے نکالا گیا کیونکہ انہوں نے اپنی فیس میں 25 فیصد اضافے کا مطالبہ کیا، اور ساتھ ہی روزانہ صرف 7 گھنٹے کام کرنے کی شرط رکھی۔ رپورٹ کے مطابق، فلم سازوں نے ان شرائط پر دپیکا سے بات چیت کی کوشش کی، تاہم وہ اپنے مؤقف پر قائم رہیں۔
اسی رپورٹ میں مزید دعویٰ کیا گیا ہے کہ دپیکا اپنی ٹیم کے ساتھ شوٹنگ کے دوران 25 افراد پر مشتمل عملہ لے کر سفر کرتی ہیں۔ اداکارہ نے نہ صرف فائیو اسٹار ہوٹل میں قیام بلکہ اپنی پوری ٹیم کے لیے خوراک اور دیگر سہولیات کی مکمل ادائیگی کی بھی شرط رکھی۔ پروڈیوسرز نے ان سے درخواست کی کہ ٹیم کے حجم میں کمی کی جائے، مگر دپیکا نے ان مطالبات میں کوئی لچک نہ دکھائی۔
یہ بھی پڑھیں: دیپیکا پڈوکون کے رنویرسنگھ سے ’تعلقات‘ پر ہوشربا انکشاف
اگرچہ دونوں رپورٹس متضاد کہانی بیان کرتی ہیں، لیکن اس بات پر اتفاق ہے کہ دپیکا پڈوکون اب فلم ’کالکی 2‘ کا حصہ نہیں رہیں گی۔ مداحوں کو اب انتظار ہے کہ ان کی جگہ کون سی اداکارہ منتخب کی جاتی ہے، اور فلم کا حتمی پلاٹ کس رخ پر جائے گا۔
واضح رہے کہ فلم کے پروڈیوسرز نے گزشتہ روز سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پرایک بیان جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ یہ باضابطہ اعلان کیا جاتا ہے کہ دیپیکا پڈوکون اب آنے والے سیکوئل ’کالکی‘ کا حصہ نہیں رہیں گی۔ طویل عرصے تک پہلے حصے پر کام کرنے کے باوجود، ہم شراکت داری قائم نہیں رکھ سکے۔ اور ایسی فلم کہیں زیادہ کمٹمنٹ کی متقاضی ہے۔ ہم دپیکا کو ان کے مستقبل کے کاموں کے لیے نیک خواہشات پیش کرتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بالی ووڈ دعا دیپیکا پڈوکون دیپیکا پڈوکون بیٹی رنویر سنگھ کالکی 2.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بالی ووڈ دیپیکا پڈوکون رنویر سنگھ دیپیکا پڈوکون بالی ووڈ کے لیے
پڑھیں:
بلوچستان شدید خشک سالی کے خطرے سے دوچار، ماحولیاتی تبدیلی اور کم بارشیں بڑا چیلنج
ماحولیاتی تبدیلی کے بڑھتے اثرات اور بارشوں میں تشویشناک کمی کے نتیجے میں بلوچستان ایک بار پھر ممکنہ خشک سالی کے خطرے کی زد میں آ گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان میں ڈرپ اریگیشن کا کامیاب آغاز، خشک سالی میں نئی امید
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے مطابق پاکستان کے شمالی علاقوں میں مغربی ہواؤں کے زیر اثر معمول کے مطابق بارشوں کا امکان ہے تاہم بلوچستان اور سندھ کے بیشتر علاقوں میں اس سال معمول سے کم بارشیں ہوں گی جس کے باعث زیر زمین پانی کی کمی اور زرعی سرگرمیوں کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے۔
این ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق بلوچستان کے وہ علاقے جہاں زیرِ زمین پانی پہلے ہی کم تھا اب خشک سالی کے مزید خطرات کی لپیٹ میں آ رہے ہیں۔
چاغی، نوشکی، پنجگور اور گوادر جیسے اضلاع کو انتہائی حساس قرار دیا گیا ہے جہاں پانی کی کمی زراعت اور مالداری دونوں کے لیے سنگین چیلنج بن چکی ہے۔
ماہرین کے مطابق گزشتہ چند برسوں میں بلوچستان کا موسمی نظام واضح طور پر بدل گیا ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ جہاں کبھی سردیوں کے آغاز پر پہاڑی سلسلوں پر برف باری اور وقت پر بارشیں ہوتی تھیں وہیں اب کئی مہینے بارش نہ ہونے کے باعث خشک سالی مسلسل بڑھ رہی ہے۔
مزید پڑھیے: بارشوں اور برف باری میں کمی، کیا بلوچستان میں خشک سالی ہوسکتی ہے؟
کسان اتحاد کے چیئرمین خالد حسین باٹ کے مطابق رواں برس بلوچستان میں ماضی کے مقابلے میں بارشیں بہت کم ہوئیں۔
انہوں نے کہا کہ بارش نہ ہونے کی وجہ سے زیر زمین پانی کی سطح 1000 سے 1500 فٹ تک نیچے چلی گئی ہے جس سے صوبے میں پانی کی قلت میں اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔
خالد حسین زیر زمین پانی کی کمی کے باعث فصلوں اور پھلوں کی پیداوار میں 25 سے 30 فیصد تک کمی واقع ہو چکی ہے۔
ان کے مطابق پانی کی کمی صرف زراعت ہی نہیں بلکہ روزگار اور دہی معیشت کو بھی متاثر کر رہی ہے اور اگر صورتحال برقرار رہی تو کسانوں کے بڑے پیمانے پر کاروبار چھوڑنے کا خدشہ ہے۔
ماہرِ ارضیات دین محمد کاکڑ نے بلوچستان میں جاری خشک سالی کو موسمیاتی تبدیلی کا براہِ راست نتیجہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ صوبے میں بارشوں کے نظام میں نمایاں بگاڑ پیدا ہو چکا ہے۔
محمد کاکڑ نے کہا کہ ملک کے دیگر حصوں میں شدید بارشیں اور اربن فلڈنگ دیکھنے میں آ رہی ہے لیکن بلوچستان مسلسل بارشوں کی کمی کا سامنا کر رہا ہے۔
مزید پڑھیں: گوادر میں پانی کا بحران، وزیر اعلیٰ بلوچستان کے ہنگامی اقدامات کا اعلان
ان کا کہنا تھا کہ شمالی اضلاع میں سولر ٹیوب ویل کے ذریعے بے تحاشہ پانی نکالا جا رہا ہے مگر اس کی جگہ دوبارہ بھر نہیں رہی اور ہر گزرتے سال پانی کی سطح مزید نیچے جا رہی ہے
انہوں نے کہا کہ کبھی بلوچستان کے کئی علاقوں میں پانی کاریزوں کے ذریعے قدرتی طور پر بہتا تھا اور انہی کاریزوں نے صدیوں تک باغبانی اور فصلوں کو سہارا دیا مگر اب تقریباً تمام کاریزیں خشک ہو چکی ہیں۔
ماہر ارضیات نے کہا کہ اگر پانی کے تحفظ کے لیے فوری پالیسی نہ بنائی گئی تو وہ علاقے جو کبھی کھیتی باڑی اور باغات کے لیے مشہور تھے آنے والے سالوں میں بالکل بنجر ہو جائیں گے۔
ماہرین اور کسانوں نے حکومت کو مشورہ دیا ہے کہ بارش کے پانی کو محفوظ کرنے کے منصوبے شروع کیے جائیں۔
وہ کہتے ہیں کہ ٹیوب ویل کے بے تحاشہ استعمال پر پابندی اور نگرانی کی جائے اور واٹر مینجمنٹ پالیسی فوری طور پر نافذ کی جائے۔
یہ بھی پڑھیے: زیارت: خشک سالی اور حکومتی بے توجہی نے پھلوں کے بیشتر باغات اجاڑ دیے
ماہرین کے مطابق شہریوں میں پانی کے بچاؤ کی آگاہی مہم چلائی جانی چاہیے تاکہ بلوچستان کی زراعت اور مستقبل نسلوں کو پانی کی شدید قلت سے بچایا جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بلوچستان بلوچستان خشک سالی بلوچستان کی خواتین ماحولیاتی تبدیلی