پاک سعودی معاہدہ خالصتاً دفاعی نوعیت کا ہے، کسی تیسرے ملک کے خلاف نہیں، دفتر خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 19th, September 2025 GMT
اسلام آباد:
دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے واضح کیا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والا معاہدہ خالصتاً دفاعی نوعیت کا ہے جو کسی تیسرے ملک کے خلاف نہیں ہے، معاہدہ خطے میں امن، سلامتی اور استحکام میں اہم کردار ادا کرے گا۔
ہفتہ وار میڈیا بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کی قیادت دونوں ممالک کے تعلقات کو نئی بلندیوں تک لے جانے کا عزم رکھتی ہے جبکہ اسٹریٹجک دفاعی معاہدہ دہائیوں پر مشتمل مضبوط شراکت داری کو باضابطہ شکل دیتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حالیہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون بڑھانے اور مشترکہ سلامتی کو یقینی بناتا ہے، معاہدے کے تحت کسی ایک ملک پر حملہ دونوں ممالک پر حملہ تصور ہوگا۔
شفقت علی خان نے بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے سعودی فرمانروا کی دعوت پر 17 ستمبر کو سعودی عرب کا دورہ کیا، اس موقع پر وزیراعظم کا شاندار استقبال بھی کیا گیا اور دونوں ممالک کے درمیان سرکاری سطح پر مذاکرات ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ 1960 کی دہائی سے دفاعی تعاون پاکستان سعودی تعلقات کا بنیادی ستون رہا ہے، اسی سلسلے کے تناظر میں وزیراعظم پاکستان اور ولی عہد سعودی عرب نے اسٹریٹجک دفاعی معاہدے پر دستخط کیے۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ قطر کے دارالحکومت دوحا میں منعقدہ ہنگامی اسلامی سربراہی اجلاس میں اسرائیلی جارحیت پر غور کیا گیا، جس کے بعد وزرائے خارجہ اجلاس میں مشترکہ اعلامیہ تیار کیا گیا جسے متقفہ طور پر منظور کرکے اسرائیلی حملے غیر قانونی و بلااشتعال قرار دیے گئے۔
ترجمان نے بتایا کہ پاکستانی وزیر خارجہ نے اجلاس میں اسرائیلی جارحیت کی مذمت کی اور ثالثی پر قطر کے کردار کو سراہا، پاکستان نے معاملہ انسانی حقوق کونسل جنیوا میں بھی اٹھایا اور فوری بحث کا مطالبہ کیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: دونوں ممالک دفتر خارجہ
پڑھیں:
پاکستان کا بڑا اعلان! سعودیہ سے معاہدہ خطے میں امن کیلئے ہے، کسی ملک کے خلاف نہیں
دفتر خارجہ نے واضح کیا ہےکہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والا دفاعی معاہدہ ’کسی تیسرے ملک‘ کے خلاف استعمال نہیں ہو گا۔دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے اسلام آباد میں ہفتہ وار بریفنگ کے دوران بتایا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان رواں ہفتے کے اوائل میں دستخط ہونے والا اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدہ کسی دوسرے ملک کو دھمکانے کے لیے استعمال نہیں کیا جائے گا۔ترجمان دفتر خارجہ نے اس معاہدے کو خطے اور دنیا میں امن و سلامتی کے فروغ کے لیے ایک اہم سنگ میل قرار دیا اور کہا کہ 1960 کی دہائی سے اسلام آباد اور ریاض کے درمیان تعلقات میں کلیدی ستون دفاعی تعاون رہا ہے۔شفقت علی خان کاکہنا تھا کہ اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدہ دہائیوں پرانے اور مضبوط دفاعی شراکت داری کو باضابطہ شکل دیتا ہے، یہ معاہدہ دفاعی نوعیت کا ہے اور کسی تیسرے ملک کے خلاف نہیں ہوگا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والا یہ معاہدہ علاقائی امن، سلامتی اور استحکام میں اہم کردار ادا کرے گا۔ نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئےکہا کہ سعودی عرب کے ساتھ تاریخی دفاعی معاہدہ ایک رات میں طے نہیں پایا بلکہ اس میں کئی ماہ کا وقت لگا، دونوں ممالک کے درمیان تاریخی دفاعی معاہدہ ہمیشہ سے موجود تھا۔
دیگر ممالک کی بھی اس معاہدے میں شرکت کے سوال پر اسحٰق ڈار نےکہا کہ اس حوالے سے ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا، تاہم کچھ ممالک خواہش ضرور رکھتے ہیں۔نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ دفاعی معاہدے سے دونوں ممالک خوش ہیں، انہوں نے مشکل وقت میں ہمیشہ سعودی عرب کی جانب سے مدد کرنے پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ سعودی حکومت نے پاکستان پر پابندیوں کے وقت میں ہماری بھرپور حمایت کی۔انہوں نے کہا کہ سعودی عرب نے ہمیشہ مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا، کرنٹ کرائسز اور آئی ایم ایف پیکچ کے لیے بھی برادر اسلامی ملک نے ہمیں سپورٹ کیا اور ہمارے ساتھ کھڑا رہا۔
قبل ازیں، 18 ستمبرکو وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے ٹی وی انٹرویو میں کہا تھا کہ پاک-سعودیہ معاہدہ دفاعی نوعیت کا ہے۔
واضح رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کے دورہ سعودی عرب میں پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان 18 ستمبر کو ’اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے‘ پر دستخط ہوئے، جس کے تحت کسی بھی ایک ملک کے خلاف جارحیت کو دونوں ملکوں کے خلاف جارحیت تصور کیا جائے گا۔مشترکہ اعلامیے میں بتایا گیا کہ ریاض میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور وزیرِ اعظم شہباز شریف نے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے پر دستخط کیے۔یہ معاہدہ دونوں ممالک کی اپنی سلامتی کو بڑھانے اور خطے اور دنیا میں سلامتی اور امن کے حصول کے لیے مشترکہ عزم کی عکاسی کرتا ہے، جس کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون کو فروغ دینا اور کسی بھی جارحیت کےخلاف مشترکہ دفاع و تحفظ کو مضبوط بنانا ہے۔