اسلام آباد : چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے واضح کیا ہے کہ ملک میں کوئی منی بجٹ نہیں آئے گا۔

تفصیلات کے مطابق چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے کہا ہے کہ پاکستان نے آئی ایم ایف سے مذاکرات کی تیاریاں مکمل کرلی ہیں۔انھوں نے بتایا کہ اضافی ٹیکسوں کے لیے منی بجٹ کی کوئی تجویز زیر غور نہیں ہے اور نہ ہی کوئی نیا منی بجٹ لایا جائے گا۔چیئرمین ایف بی آر کا مزید کہنا تھا کہ سیلاب سے ہونے والے نقصانات کے تناظر میں مختلف آپشنز پر غور کیا گیا ہے.

تاہم سالانہ ٹیکس ریونیو ہدف میں رد و بدل کے حوالے سے حتمی فیصلہ تاحال نہیں کیا گیا.ایف بی آر ذرائع نے کہا کہ پاکستان آئی ایم ایف سے ٹیکس ہدف میں 300 ارب روپے کمی کی درخواست کرے گا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال کے لیے مقررہ ٹیکس ہدف کو 14 ہزار ارب روپے سے نیچے لانے کی کوشش کی جائے گی۔

خیال رہے سیلاب متاثرین کی بحالی اور ٹیکس ہدف پورا کرنے کیلئے منی بجٹ لانے کا امکان ہے۔مجوزہ منی بجٹ لگژری گاڑیوں، سگریٹس اور الیکٹرانک سامان پر ٹیکس کی شرح بڑھانے پر غور شروع ہو گیا، درآمدی اشیا پر جون میں کم کی گئی ریگولیٹری ڈیوٹی کے برابر لیوی لگائی جاسکتی ہے۔ذرائع کا کہنا تھا کہ سیلاب کے نقصانات میں تعمیر نو کے لیے فیڈرل فلڈ لیوی عائد کی جا سکتی ہے. ممکنہ منی بجٹ میں منی بل کے ذریعے نیا ٹیکس لگانے اور امپورٹڈ غیر ضروری لگژری آئٹمز پر ٹیکس بڑھنے کا امکان ہے۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: چیئرمین ایف بی آر

پڑھیں:

عدالت کے اوپر نئی عدالت قائم کرنا انصاف کے اصولوں کے منافی ہے: بیرسٹر گوہر

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

چیئرمین پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی ٓئی) بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا ہے کہ ستائیسویں آئینی ترمیم خطرناک اور غیر ضروری قدم ہے، عدالت پر عدالت قائم کرنا آئین کی روح کے منافی ہے۔

اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پاکستان تحریکِ انصاف بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ آئین کی ایسی شقوں کو چھیڑنے سے گریز کیا جائے جن سے صوبوں کے درمیان تناؤ پیدا ہو، آئین میں واضح درج ہے کہ کسی صوبے کے حصے میں کمی نہیں کی جا سکتی۔

انہوں نے بتایا کہ 2020 میں پی ٹی آئی حکومت کے دوران دسویں این ایف سی ایوارڈ پر کام مکمل ہوا تھا اور تمام صوبے اب گیارہویں ایوارڈ کے منتظر ہیں۔

بیرسٹر گوہر نے مزید کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں اتفاقِ رائے سے یہ طے کیا گیا تھا کہ کسی صوبے کی منظوری کے بغیر نئی نہریں نہیں نکالی جائیں گی۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ موجودہ حالات میں تمام اسٹیک ہولڈرز کو تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک قدم پیچھے ہٹ جانا چاہیے، کیونکہ ملک اور عوام کے مفاد کو مقدم رکھنا سب کی ذمہ داری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی ٓئی عمران خان نے تاحال اسلام آباد آنے کی کوئی ہدایت نہیں دی، جب وہ فیصلہ کریں گے تو آئندہ لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔

ویب ڈیسک دانیال عدنان

متعلقہ مضامین

  • کمزور بلدیاتی نظام
  • ریٹیل اور ہول سیل سیکٹر کو ٹیکس نیٹ میں لانے کیلئے نیا قانون نافذ
  • تھوک اور پرچون فروشوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کا نیا ضابطہ نافذ، FBR نے کاروبار رجسٹرڈ کرنا لازمی قرار دیدیا
  • حکومت کا 27ویں آئینی ترمیم لانے کا اعلان۔منظور نہیں ہونے دیں گے، اپوزیشن اتحاد
  • عدالت کے اوپر نئی عدالت قائم کرنا انصاف کے اصولوں کے منافی ہے: بیرسٹر گوہر
  • ایف بی آر کو مزید ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیں ہے‘ چیئرمین راشد لنگڑیال
  • نئے ٹیکس نہیں لگانے پڑیں گے، ایف بی آر چیئرمین کا مؤقف
  • ایف بی آر کو مزید ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیں ہے: چیئرمین ایف بی آر
  • چیئرمین ایف بی آر نے منی بجٹ کے کسی امکان کو مسترد کردیا
  • لاہور: اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان کا نئے انوائرمنٹ ایکٹ لانے کا مطالبہ