اسکول کا خوف: مسلسل 14 گھنٹے ہوم ورک کرنے پر بچہ اسپتال پہنچ گیا
اشاعت کی تاریخ: 19th, September 2025 GMT
چین میں تعلیمی دباؤ کے حوالے سے ایک خبر سامنے آئی ہے جس کے مطابق ایک 11 سالہ بچہ 14 گھنٹے مسلسل ہوم ورک کرنے کے بعد طبیعت بگڑنے پر اسپتال پہنچا دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: ڈی ایل ڈی ایک چھپی ہوئی بیماری جو 10 فیصد بچوں میں ہوتی ہے، حل کیا ہے؟
مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق بچے نے صبح 8 بجے سے لے کر رات 10 بجے تک بغیر وقفے کے ہوم ورک اور مطالعہ کیا
یہ سب کچھ والدین کی نگرانی میں گھر پر ہوا تاہم رات 11 بجے کے قریب بچے کی طبیعت بگڑنے لگی اور اسے سانس لینے میں دشواری کے علاوہ چکر، سر درد اور بازو و ٹانگیں سن ہوتی محسوس ہوئیں۔
گھبراہٹ میں والدین اسے فوری طور پر چانگشا کے ایک قریبی اسپتال لے گئے جہاں ڈاکٹروں نے بتایا کہ بچے کو ہائپر ویلٹیلیشن (تیز اور گہرے سانس لینے) کی وجہ سے سانس کی عارضی بیماری لاحق ہوئی ہے۔
جذباتی دباؤ اور مسلسل پڑھائی وجہ قرارڈاکٹروں کے مطابق بچے کو یہ مسئلہ ذہنی دباؤ اور مسلسل 14 گھنٹے کی پڑھائی کی وجہ سے ہوا۔
مزید پڑھیے: بڑھتی عمر میں طلاق: بالغ بچوں پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں؟
اس دوران بچہ شدید جذباتی دباؤ کا شکار ہو چکا تھا جس نے اس کے نظام تنفس پر براہ راست اثر ڈالا۔
ہائپر وینٹیلیشن کے نتیجے میں متاثرہ شخص کو سینے میں جکڑن، جسم میں سن ہونا، ہاتھوں کی انگلیوں میں جھٹکے اور بعض اوقات پورے جسم کی اکڑن جیسی خطرناک علامات ظاہر ہو سکتی ہیں جو اگر وقت پر قابو نہ پائیں تو جان لیوا بھی ثابت ہو سکتی ہیں۔
چین میں تعلیمی دباؤ بڑھتا ہوا مسئلہچانگشا سینٹرل اسپتال کے مطابق صرف اگست کے مہینے میں بچوں کے ایمرجنسی وارڈ میں ایسے 30 سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جو کہ پچھلے مہینوں کے مقابلے میں 10 گنا اضافہ ہے۔
مزید پڑھیں: اکثر افراد کو درپیش ’دماغی دھند‘ کیا ہے، قابو کیسے پایا جائے؟
ماہرین کے مطابق اس کی بنیادی وجوہات میں تعلیمی دباؤ، امتحانات کا خوف اور موبائل فونز کا حد سے زیادہ استعمال شامل ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
14 گھنٹے طویل ہوم ورک تعلیمی دباؤ چین ہوم ورک نے اسپتال پہنچا دیا.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: 14 گھنٹے طویل ہوم ورک تعلیمی دباؤ چین تعلیمی دباؤ کے مطابق ہوم ورک
پڑھیں:
شنگھائی: دنیا کی سب سے طویل 29 گھنٹے کی پرواز کا آغاز
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بیجنگ (انٹرنیشنل ڈیسک) چائنا ایسٹرن ائرلائنز نے شنگھائی سے ارجنٹائن کے دارالحکومت بیونس آئرس کے لیے نئی پرواز متعارف کرا دی ، جسے ائرلائن نے دنیا کی سب سے طویل ڈائریکٹ فلائٹ قرار دیا ہے۔ شنگھائی کے پڈونگ انٹرنیشنل ائرپورٹ سے روانہ ہونے والی پرواز تقریباً ساڑھے 25 گھنٹے میں بیونس آئرس پہنچے گی، جب کہ واپسی کا سفر 29 گھنٹوں پر محیط ہوگا، تاہم دونوں پروازوں میں نیوزی لینڈ کے شہر آکلینڈ میں 2گھنٹے کا مختصر قیام ہوگا۔یہ روٹ بوئنگ 777طیارے کے ذریعے 4 دسمبر سے ہفتے میں دو بار آپریٹ کیا جائے گا۔ ائرلائن نے اسے ائر سلک روڈ کے نئے چینل کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا ہے، جو ایشیا پیسیفک اور جنوبی امریکا کو جوڑے گا۔ ماہرین کے مطابق دنیا کی سب سے طویل نان اسٹاپ پرواز اب بھی سنگاپور ائرلائنز کے پاس ہے، جو سنگاپور سے نیویارک تک 18 گھنٹے سے زائد کے سفر پر محیط ہے۔