ڈیٹا محفوظ بنانے کی قانون سازی روکنے کیلئے پاکستان پر بیرونی دباؤ کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 19th, September 2025 GMT
اسلام آباد:
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اجلاس میں پاکستان پر ڈیٹا محفوظ بنانے کی قانون سازی روکنے کیلئے بیرونی دباؤ کا انکشاف ہوا ہے جبکہ چیئرمین پی ٹی اے نے ڈیٹا چوری پر کہا ہے کہ ڈارک ویب پر ڈیٹا موجود ہوتا ہے یہ ڈیٹا کہاں سے نکلتا ہےاس پر تحقیقات کی ضرورت ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سینیٹ قائمہ کمیٹی آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کا اجلاس جمعہ کو یہاں پارلیمنٹ کالجز میں کمیٹی کی چیئر پرسن پلوشہ خان کی زیرِ صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں وزارت آئی ٹی کے دائرہ کار میں تمام بورڈ آف ڈائریکٹرز کے نام کی لسٹ قائمہ کمیٹی کو فراہم کرنے کا ایجنڈا زیرِ بحث آیا۔
سینیٹ کمیٹی آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام میں سینیٹر افنان اللہ نے انکشاف کیا ہے کہ ہمیں باہر سے دباؤ آرہا ہے کہ پاکستان میں ڈیٹا کو محفوظ بنانے کے لیے قانون نہ بنایا جائے، اگر ڈیٹا کو محفوظ بنانے سے متعلق قانون نہ بنایا تو بہت نقصان اٹھانا پڑے گا۔
اجلاس میں چیئرپرسن کمیٹی نے سیکرٹری آئی ٹی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ کمیٹی اجلاس میں پی ٹی سی ایل یوفون کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے نام فراہم نہیں کیے گئے تھے یہ ساری معلومات پبلک ہے اور کمیٹی کو اس کی تفصیلات فراہم کرنی چاہیے۔
سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ بورڈ آف ڈائریکٹرز کے ممبر شاید 5 ہزار ڈالرز بورڈ کی ایک میٹنگ کے لیتے ہیں ہماری طرف انگلیاں اٹھ رہی ہیں، وزارت آئی ٹی ہمیں بھی کسی ایسے بورڈ میں ڈال دے جہاں پانچ ہزار ڈالر بھی ملیں اور دبئی کے دورے بھی ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی سی ایل کے آڈٹ سے متعلق بھی وزارت آئی ٹی نے تسلی بخش جواب نہیں دیا جبکہ اجلاس میں چیئرمین پی ٹی اے نے ملک بھر میں ڈیٹا چوری ہونے کے معاملہ پر قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ڈارک ویب پر ڈیٹا موجود ہوتا ہے یہ ڈیٹا کہاں سے نکلتا ہے، اس پر گہرائی میں انکوائری کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 2022ء میں اس پر پی ٹی اے نے اندرونی انکوائری کی تھی اس پر ابھی وزارت داخلہ نے انکوائری شروع کردی ہے۔
سینیٹر افنان اللہ نے کہا کہ ڈیٹا کو الگ الگ اداروں سے چوری کیا جاتا ہے اور پھر اکٹھا کرکے بیچا جاتا ہے ڈیٹا کی مالیت اربوں روپے کی ہے اور ہماری یہ ناکامی کہ ہم ڈیٹا محفوظ نہیں بنا سکے اگر ڈیٹا کو محفوظ بنانے کے لیے قانون نہیں بنایا گیا تو پھر ڈیٹا چوری ہوتا رہے گا، اگر ڈیٹا کو محفوظ بنانے سے متعلق قانون نہ بنایا تو بہت نقصان اٹھانا پڑے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ مثال کے طور پر جب اسرائیل نے ایران پر حملہ کیا تو اسرائیل نے سارا ڈیٹا سوشل میڈیا سے ہی لیا تھا، سارا ڈیٹا ایران کے اہم لوگوں کو سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ سے لیا گیا تھا، ہمیں باہر سے دباؤ آرہا ہے کہ پاکستان میں ڈیٹا کو محفوظ بنانے کے لیے قانون نہ بنایا جائے وزارت آئی ٹی کی نااہلی ہے ابھی تک ڈیٹا پروٹیکشن پر بل نہیں لاسکے۔
وزارت آئی ٹی حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ وزارت بل کے مسودہ پر کام کررہی ہے، اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کا عمل جاری ہے۔
چیئرمین پی ٹی اے نے کہا کہ جن لوگوں نے حج کے لیے اپلائی کیا لگ بھگ تین لاکھ لوگوں کا ڈیٹا ڈارک ویب پر آگیا یہ سنجیدہ مسئلہ ہے کہ پاکستان کو اپنا ڈیٹا محفوظ کرنا چاہیے، حکومت ایک ایسا ڈیٹا سینیٹر بنائے جس کی سیکیورٹی ہائی لیول کی ہو۔
قائمہ کمیٹی نے وفاقی وزیر آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کی کمیٹی اجلاس میں عدم شرکت پر برہمی کا اظہار کیا۔ چیئرپرسن کمیٹی نے کہا کہ جب میری کمیٹی کا اجلاس ہو تو وزیراعظم وزیر آئی ٹی اور سیکریٹری کو میٹنگ کے لیے نہ بلائیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ڈیٹا کو محفوظ بنانے قانون نہ بنایا وزارت آئی ٹی قائمہ کمیٹی پی ٹی اے نے ڈیٹا محفوظ اجلاس میں نے کہا کہ کمیٹی کو کے لیے
پڑھیں:
پیپلزپارٹی کی گلگت بلتستان امور کمیٹی کا اجلاس، انتخابی تیاریوں پر غور
شرکاء نے گلگت بلتستان میں پارٹی کی تنظیمی حکمت عملی، عوامی رابطہ مہم، اور انتخابی تیاریوں پر غور کیا۔ اس موقع پر خطے کے عوامی مسائل اور ترجیحات کو مدنظر رکھتے ہوئے پارٹی پالیسی کو مزید مؤثر بنانے پر اتفاق کیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی ہدایت پر تشکیل دی گئی گلگت بلتستان امور کمیٹی کی ایک اہم مشاورتی نشست سنٹرل سیکرٹریٹ اسلام آباد میں منعقد ہوئی، جس میں گلگت بلتستان کی سینئر قیادت اور سی سی ممبران نے شرکت کی۔ اجلاس میں موجودہ سیاسی و سماجی حالات پر تفصیلی گفتگو ہوئی، جب کہ آمدہ انتخابات کے تناظر میں پالیسی امور زیر بحث آئے۔ شرکاء نے گلگت بلتستان میں پارٹی کی تنظیمی حکمت عملی، عوامی رابطہ مہم، اور انتخابی تیاریوں پر غور کیا۔ اس موقع پر خطے کے عوامی مسائل اور ترجیحات کو مدنظر رکھتے ہوئے پارٹی پالیسی کو مزید مؤثر بنانے پر اتفاق کیا گیا۔ اجلاس میں شرکت کرنے والوں میں مرکزی سطح پر سید نئیر حسین بخاری، قمر زمان کائرہ، ہمایوں خان، ندیم افضل چن، اور سید سبط الحیدر بخاری شامل تھے۔ گلگت بلتستان سے امجد حسین ایڈووکیٹ صدر پاکستان پیپلز پارٹی گلگت بلتستان، سید مہدی شاہ گورنر گلگت بلتستان، انجینئر اسماعیل، سعدیہ دانش، عمران ندیم، ظفر اقبال، ڈاکٹر شریف استوری، بشیر احمد، اور جمیل احمد نے شرکت کی۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت نے اس موقع پر گلگت بلتستان کے عوام کے ساتھ اپنی وابستگی کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی خطے کی ترقی، خودمختاری اور عوامی حقوق کے تحفظ کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھے گی۔