حزب اللہ کی سعودی عرب کو تمام اختلافات بھلا کر نئے باب کے آغاز کی دعوت
اشاعت کی تاریخ: 19th, September 2025 GMT
آج اپنے ایک ٹی وی خطاب میں حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ خطے کی طاقتوں کو حزب اللہ کو نہیں بلکہ اسرائیل کو مشرقِ وسطیٰ کے لیے سب سے بڑا خطرہ سمجھنا چاہیئے، سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کی بحالی کی تجویز دیتے ہوئے کہا کہ ہم آپ کو یقین دلاتے ہیں کہ حزب اللہ کے ہتھیار صرف اسرائیل کی طرف ہیں، نہ کہ لبنان، سعودی عرب یا دنیا کے کسی اور ملک یا ادارے کی طرف۔ اسلام ٹائمز۔ لبنان کی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ کے سربراہ شیخ نعیم قاسم نے سعودی عرب سے کہا ہے کہ وہ حزب اللہ کے ساتھ ایک نئے باب کا آغاز کرے اور پرانے اختلافات کو پسِ پشت ڈال کر اسرائیل کے خلاف ایک متحدہ محاذ تشکیل دے۔ غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق سعودی عرب اور دیگر خلیجی ریاستوں نے 2016ء میں حزب اللہ کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا، حالیہ مہینوں میں سعودی عرب نے واشنگٹن اور لبنان میں حزب اللہ مخالف گروپوں کے ساتھ مل کر لبنانی حکومت پر دباؤ ڈالا کہ وہ حزب اللہ کو غیر مسلح کرے۔ شیخ نعیم قاسم نے آج ایک ٹی وی خطاب میں کہا کہ خطے کی طاقتوں کو حزب اللہ کو نہیں بلکہ اسرائیل کو مشرقِ وسطیٰ کے لیے سب سے بڑا خطرہ سمجھنا چاہیئے، سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کی بحالی کی تجویز دیتے ہوئے کہا کہ ہم آپ کو یقین دلاتے ہیں کہ حزب اللہ کے ہتھیار صرف اسرائیل کی طرف ہیں، نہ کہ لبنان، سعودی عرب یا دنیا کے کسی اور ملک یا ادارے کی طرف۔
انہوں نے کہا کہ بات چیت کے ذریعے ماضی کے اختلافات کو کم از کم اس غیر معمولی مرحلے میں منجمد کیا جا سکتا ہے، تاکہ اسرائیل کا سامنا کیا جاسکے اور اس کے عزائم کو روکا جاسکے۔ ان کے مطابق حزب اللہ پر دباؤ ڈالنا براہِ راست اسرائیل کے لیے فائدہ مند ہے۔ خیال رہے کہ سعودی عرب ماضی میں لبنان کو امداد دے چکا ہے اور 2006ء کی حزب اللہ اور اسرائیل جنگ کے بعد جنوبی لبنان کی تعمیر نو میں مدد دی تھی۔ تاہم سعودی عرب اور لبنان کے تعلقات 2021ء میں اس وقت بگڑ گئے، جب سعودی عرب نے لبنانی سفیر کو ملک بدر کر دیا، اپنا سفیر واپس بلا لیا اور لبنانی مصنوعات پر پابندی لگا دی۔ اس وقت سعودی سرکاری میڈیا کی جانب سے کہا گیا کہ حزب اللہ لبنان کی ریاستی پالیسیوں کو کنٹرول کر رہی ہے۔ حزب اللہ کے اُس وقت کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کو "دہشت گرد" قرار دیا تھا اور یمن میں سعودی کردار کو بارہا تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: حزب اللہ کو حزب اللہ کے کے ساتھ کہا کہ کی طرف
پڑھیں:
لبنان میں منشیات کی بڑی کھیپ پکڑلی گئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بیروت (انٹرنیشنل ڈیسک) لبنانی فوج نے ملک کے مشرقی حصے میں تقریباً 6کروڑ 40لاکھ کیپٹاگون کی گولیاں ضبط کرنے کا دعویٰ کردیا اور تصدیق کی ہے کہ یہ لبنانی سرزمین پر ضبط کی جانے والی سب سے بڑی مقداروں میں سے ایک ہے۔ واضح رہے لبنان منشیات کی تجارت اور اسمگلنگ کا مقابلہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔فوج نے سوشل میڈیا پر ایک بیان میں وضاحت کی کہ لبنان کے مختلف علاقوں میں منشیات کی اسمگلنگ کے خلاف جنگ کے فریم ورک کے تحت بقاع کے علاقے میں منشیات کی سمگلنگ کرنے والے گروہوں کی نقل و حرکت کی نگرانی اور تعاقب کے بعد انٹیلی جنس ڈائریکٹوریٹ کی ایک پٹرولنگ ٹیم نے فوج کی ایک یونٹ کے تعاون سے بودائی۔ بعلبک قصبے میں ایک ٹھکانے پر چھاپہ مارا اور منشیات ضبط کرلی ہیں۔ اس کارروائی میں منشیات کی تیاری کے لیے تیار کردہ 79 بیرل کیمیائی مواد اور انہیں بنانے کے لیے استعمال ہونے والی کئی مشینیں بھی ضبط کرلی گئی ہیں۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ یہ ان اہم ترین کارروائیوں میں سے ایک ہے جس کے نتیجے میں لبنانی سرزمین کے اندر منشیات کی سب سے بڑی کھیپ ضبط کی گئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی فوج نے اس بات کی بھی تصدیق کی ہے کہ اس ٹھکانے کو چلانے میں ملوث گروہ کے افراد کو گرفتار کرنے کے لیے کارروائیاں جاری ہیں۔ لبنانی فوج نے گزشتہ جولائی میں لبنان کے مشرق میں کیپٹاگون بنانے والے سب سے بڑے کارخانوں میں سے ایک کو ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ واضح رہے بعلبک کا علاقہ شام کی سرحد کے قریب مشرقی لبنان میں واقع ہے جہاں بشار الاسد کے نظام کے زوال سے پہلے کیپٹاگون کی سمگلنگ بڑے پیمانے پر پھیلی ہوئی تھی۔ بشار الاسد کے نظام کے زوال کے بعد صدر احمد الشرع کی قیادت میں نئی حکومت نے لاکھوں کیپٹاگون کی گولیاں ضبط کرنے کا اعلان کیا ہے ۔