خیبرپختونخوا میں الیکٹرک گاڑیوں کی مانگ بڑھنے لگی، چارجنگ اسٹیشنز بنانے کا منصوبہ تیار
اشاعت کی تاریخ: 20th, September 2025 GMT
پشاور(نیوز ڈیسک) خیبرپختونخوا میں الیکٹرک گاڑیوں کی بڑھتی ہوئی مانگ کو مدنظر رکھتے ہوئے صوبائی حکومت نے جدید چارجنگ اسٹیشنز قائم کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ ذرائع کے مطابق منصوبے کو حتمی شکل دے دی گئی ہے جس کے تحت موٹروے اور بڑے شہروں میں عالمی معیار کے چارجنگ پوائنٹس قائم کیے جائیں گے۔
ذرائع کے مطابق، ابتدائی مرحلے میں ایم ون موٹروے پشاور، نوشہرہ اور ایبٹ آباد میں جدید چارجنگ اسٹیشنز تعمیر کیے جائیں گے۔
منصوبے کے تحت چین کی مختلف نجی کمپنیاں خیبرپختونخوا میں سرمایہ کاری میں دلچسپی کا اظہار کر رہی ہیں جبکہ مقامی سرمایہ کاروں کو بھی شراکت داری کی پیشکش کی گئی ہے۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ صوبے کے بڑے بزنس گروپس نے چینی کمپنیوں سے باقاعدہ رابطے شروع کر دیے ہیں۔
وزارت توانائی نے بھی منصوبے کے انتظامی امور کو حتمی شکل دینے کے لیے ایک ورکنگ گروپ تشکیل دے دیا ہے۔
منصوبہ مکمل ہونے کے بعد خیبرپختونخوا ملک کا پہلا صوبہ ہوگا جہاں اس نوعیت کے جدید اور عالمی معیار کے چارجنگ اسٹیشنز قائم ہوں گے۔
Post Views: 7.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: چارجنگ اسٹیشنز
پڑھیں:
بی آرٹی ریڈ لائن منصوبے پر کام مکمل طور پر روک دیا گیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250920-01-3
کراچی (رپورٹ:منیر عقیل انصاری)3سال سے ،یونیورسٹی روڈ پر زیر تعمیر بس ریپڈ ٹرانسپورٹ (بی آر ٹی) ریڈ لائن منصوبے پر کام مکمل طور پر روک دیا گیا ہے، منصوبے میں بڑے پیمانے پر بے ضابطگیوں پر ایشیائی ترقیاتی بینک اور دیگر انٹر نیشنل ڈونر نے فنڈ روکنے کا فیصلہ کیا ہے ذرائع کے مطابق فنڈز میں مالی بے ضابطگیوں اور بندر بانٹ کے باعث منصوبے کی شفافیت پر سوال آٹھ گئے ہیں جس کے بعد ڈونر نے مزید رقم فراہم کرنے سے انکار کردیا ہے۔سند ھ حکومت کی جانب سے ریڈ لائن منصوبے پر تعمیراتی کام بند ہونے کی وجوہات کو کراچی کی عوام سے پوشیدہ رکھی جارہی ہیں جبکہ عوام کو اصل صورتحال سے لاعلم رکھا جارہا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ عوام کو حقیقت بتانے کے بجائے یہ تاثر دیا جارہا ہے کہ منصوبہ محض عارضی طور پر روک دیا گیا ہے۔ منصوبہ مکمل نہ ہوا تو شہری مزید مشکلات کا شکار ہوں گے اور اگر فنڈز بحال نہ ہوئے تو منصوبے کی تکمیل ناممکن ہوجائے گی ،جس سے شہریوں کو مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا، باوثوق زرائع کے مطابق شہر کے اس بڑے اور اہم منصوبے کی تکمیل کے لیے بین الاقوامی فنڈنگ ایجنسی نے منصوبہ کے لئے رقم پیشگی فراہم کردی تھی تاکہ تعمیراتی کام بروقت اور شفاف انداز میں مکمل ہوسکے، مگر تین سال سے زاید عرصہ گزرنے کے باوجود منصوبہ تاحال نامکمل ہے اور عوام کو سفری سہولیات میسر نہیں آسکے ہیں۔ذرائع کے مطابق، خطیر فنڈز جو کہ منصوبے کی بروقت تکمیل کے لیے مختص کیے گئے تھے، بدانتظامی اور بندر بانٹ کی نذر ہوگیا ہے۔ اس بدعنوانی کے باعث نہ صرف منصوبے میں غیر معمولی تاخیر ہوئی بلکہ اس سے وابستہ امیدیں بھی دم توڑتی جارہی ہیں۔ذرائع کے مطابق یہ منصوبہ مکمل طور پر بین الاقوامی فنڈڈ فنڈڈ ہے اور سندھ حکومت نے کسی قسم کی مالی معاونت فراہم نہیں کی۔ ایک غیر ملکی ڈونر ایجنسی نے خطیر رقم قرض کی صورت میں دی تھی تاکہ کراچی کے شہریوں کو سفری سہولت فراہم کی جاسکے۔دوسری جانب میئر کراچی نے ریڈ لائن منصوبہ 2035 تک مکمل نہ ہونے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ ریڈ لائن منصوبے کے باعث شہر کی مصروف شاہراہوں یونیورسٹی روڈ سکڑ کر سروس روڈ بنی ہوئی ہے اور صبح و شام کے وقت یہاں ٹریفک جام معمول بن گیا ہے۔ شہر کے سب سے مصروف یونیورسٹی روڈ پر تعمیراتی کام روکنے کی وجہ سے شہریوں کی زندگی اجیرن بنا دی ہے۔ ٹریفک جام معمول بن گیا ہے اور متبادل راستے ہیوی ٹریفک اور واٹر ہائیڈرنٹس کی وجہ سے بار بار ٹوٹ پھوٹ کا شکار رہتے ہیں۔شہری حلقوں کا کہنا ہے کہ اس منصوبے میں ہونے والی تاخیر سے ٹریفک مسائل ماحولیاتی دباؤ اور شہری سہولتوں کی کمی میں مزید اضافہ ہوا ہے۔واضح رہے کہ عالمی اداروں کی معاونت سے شروع ہونے والے اس منصوبے کے لیے فنڈز 2018 میں منظور ہوئے، لاگت ابتدائی طور پر 50 کروڑ ڈالر رکھی گئی تھی تاخیر سے منصوبے کی لاگت 103 ارب تک پہنچ گئی ہے۔تعمیراتی کام 2022 میں شروع ہوا اور ڈیڈلائن 2025 دی گئی تھی، مگر اب اس منصوبے پر کام مکمل طور پر روک دیا گیا ہے۔اس حوالے سے موقف جاننے کے لیے جسارت نے ٹرانس کراچی کے جنرل منیجر برائے منصوبہ بندی، انفرااسٹرکچر اور ترجمان سے متعدد بار رابط کرنے کی کوشش کی تاہم ان سے رابط نہیں ہوسکا ہے۔