پاکستان کے ممتاز صحافی کا کہنا ہے کہ دفاعی معاہدہ بظاہر تو پاکستان اور سعودی عرب کا ہے، مگر اطلاعات ہیں یہ خلیج کے چھ ملکوں تک وسیع ہو گا اور یہ سلسلہ ایک بلاک میں تبدیل ہو سکتا ہے۔ انہوں نے عالمی طاقتوں کیلئے بھی اس معاہدے کو اہم قرار دیا اور کہا مشرق وسطیٰ کے دروازے پر پاکستان کی عسکری دستک ہضم ہو پائیگی یہ دیکھنا ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ سینیئر صحافی سلمان غنی نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے مابین ہونیوالے دفاعی معاہدے کا دائرہ کار چھ ملکوں تک وسیع ہوسکتا ہے۔ سوشل میڈیا سائٹ ایکس پراپنے ایک ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ خلیج میں سعودی عرب کی پوزیشن لیڈر کی ہے اور اس کا فیصلہ ہی رخ متعین کرتا ہے۔ دفاعی معاہدہ بظاہر تو پاکستان اور سعودی عرب کا ہے، مگر اطلاعات ہیں یہ خلیج کے چھ ملکوں تک وسیع ہو گا اور یہ سلسلہ ایک بلاک میں تبدیل ہو سکتا ہے۔ انہوں نے عالمی طاقتوں کیلئے بھی اس معاہدے کو اہم قرار دیا اور کہا مشرق وسطیٰ کے دروازے پر پاکستان کی عسکری دستک ہضم ہو پائیگی یہ دیکھنا ہو گا۔

ادھر ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا پچھلے کچھ عرصے میں پاکستان کیلئے شر میں سے خیر نکلی ہے، پہلگام واقعہ پاکستان کو پھنسانے کیلئے تھا، لیکن اب اس وقت نریندر مودی اور ان کے بھارت کی حالت دیکھ لیں، قطر پر اسرائیلی حملہ بھی بڑا شر تھا، در اصل یہ عرب ممالک کیلئے ایک پیغام تھا، ان دونوں واقعات سے پاکستان کا بڑا کردار سامنے آیا ہے۔ انہوں نے کہا قطر کانفرنس میں وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے خطاب میں یہ بات باور کروائی کہ اسرائیل کی اس حرکت پر اس کو جوابدہ ٹھہرانا ہے اور سلامتی کونسل میں سے اسرائیل کی رکنیت ختم کرانے کی کوشش کرنی ہے۔ سلمان غنی نے کہا سعودی عرب سے ہمارے بہت پرانے تعلقات ہیں، اس میں کوئی شک نہیں کہ اس معاہدے کے اثرات ہمارے خطے پر بھی ہیں اور سات سمندر پار بھی ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: انہوں نے نے کہا

پڑھیں:

سعودی عرب ابراہیمی معاہدے میں شامل ہوگا، ہم حل نکال لیں گے: ٹرمپ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک مرتبہ پھر اشارہ دیا ہے کہ سعودی عرب جلد ابراہیمی معاہدے میں شامل ہوسکتا ہے۔

امریکی ٹی وی پروگرام “60 منٹس” میں گفتگو کے دوران اینکر نے سوال کیا کہ کیا سعودی عرب فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر اس معاہدے میں شامل ہونے پر آمادہ ہوگا؟ اس پر صدر ٹرمپ نے جواب دیا کہ انہیں یقین ہے کہ سعودی عرب بالآخر ابراہیمی معاہدے کا حصہ بن جائے گا۔ ان کے بقول، “ہم کوئی نہ کوئی راستہ ضرور نکال لیں گے۔”

دو ریاستی حل کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ وہ اس بارے میں یقین سے کچھ نہیں کہہ سکتے کیونکہ یہ معاملہ “اسرائیل اور مجھ پر منحصر ہے۔”

ادھر وائٹ ہاؤس کے حکام نے تصدیق کی ہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان 18 نومبر کو امریکہ کا دورہ کریں گے، جہاں ان کی صدر ٹرمپ سے ملاقات طے ہے۔ دونوں رہنما دوطرفہ تعلقات، علاقائی صورت حال اور ممکنہ ابراہیمی معاہدے پر بات چیت کریں گے۔

امریکی میڈیا کے مطابق یہ ملاقات ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب ٹرمپ انتظامیہ سعودی عرب پر اسرائیل سے تعلقات معمول پر لانے کے لیے دباؤ ڈال رہی ہے۔ یاد رہے کہ 2020 میں طے پانے والے ابراہیمی معاہدوں کے تحت متحدہ عرب امارات، بحرین اور مراکش نے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کیے تھے۔

ویب ڈیسک مقصود بھٹی

متعلقہ مضامین

  • سلمان اکرم کا بیان سن کر حیران ہوں کیسے کوئی شخص اس قدر جھوٹ بول سکتا ہے؟ عمران اسماعیل
  • امیر قطر نے پاکستان اور سعودی عرب کے دفاعی معاہدے کو خوش آئند اور بروقت قرار دیدیا
  • سعودی ولی عہد 18نومبر کو ٹرمپ سے ملاقات کریں گے
  • سعودی ولی عہد محمد بن سلمان 18 نومبر کو وائٹ ہاؤس میں ٹرمپ سے ملاقات کریں گے
  • سعودی عرب کی جدید ایف 35 لڑاکا طیارے خریدنے کی درخواست پینٹاگون نے منظور کر لی
  • پاک سعودی دفاعی معاہدے کے حق میں پنجاب اسمبلی سے متفقہ قرار داد منظور
  • سعودی عرب ابراہیمی معاہدے میں شامل ہوگا، ہم حل نکال لیں گے: ٹرمپ کا دعویٰ
  • سعودی عرب ابراہیمی معاہدے میں شامل ہوگا، ہم حل نکال لیں گے: ٹرمپ
  • سعودی عرب ابراہیمی معاہدے میں شامل ہوگا، ہم حل نکال لیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • پنجاب میں ای چالان نظام کا دائرہ 19 شہروں تک وسیع