چین کے ساتھ روس، یوکرین اور غزہ کے معاملات پر بات چیت جاری ہے، صدر ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 20th, September 2025 GMT
واشنگٹن(انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ چین کے ساتھ روس، یوکرین اور غزہ کے معاملات پر بات چیت جاری ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ چین کے ساتھ مل کر کام کریں۔ انہوں نے کہا کہ ٹک ٹاک پر بہت سخت کنٹرول کیا جائے گا اور اس حوالے سے چینی صدر کی جانب سے ڈیل منظور کرنے پر ان کے مشکور ہیں۔
امریکی صدر نے وائٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ترک صدر رجب طیب اردوان کے ساتھ بڑے تجارتی اور دفاعی معاہدوں پر کام جاری ہے اور وہ پچیس ستمبر کو وائٹ ہاؤس میں ترک صدر کا استقبال کریں گے۔
صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ انہوں نے گولڈ کارڈ کے اجرا کے لیے صدارتی حکم نامے پر دستخط کر دیے ہیں۔
بگرام ایئربیس کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ بگرام ایئربیس چھوڑنا ایک شرمناک لمحہ تھا اور اب اسے واپس لینے کے لیے افغانستان سے مذاکرات جاری ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ ان مذاکرات کی قیادت امریکی نمائندہ خصوصی ایڈم بوہلر کر رہے ہیں۔
ٹرمپ نے کہا کہ بگرام ایئربیس چینی نیوکلیئر سائٹ کے بہت قریب ہے اور یہ اُس مقام سے صرف ایک گھنٹے کے فاصلے پر ہے جہاں چین اپنے جوہری ہتھیار تیار کرتا ہے۔
امریکی اخبار کی رپورٹ کے مطابق بگرام ایئربیس پر محدود تعداد میں امریکی فوج کی دوبارہ تعیناتی پر غور کیا جا رہا ہے۔
Post Views: 7.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: بگرام ایئربیس کے ساتھ کہا کہ
پڑھیں:
ایٹمی دھماکے نہیں کر رہے ہیں، امریکی وزیر نے صدر ٹرمپ کے بیان کو غلط ثابت کردیا
واشنگٹن:امریکا کے وزیر توانائی کرس رائٹ نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جو ایٹمی تجربات کا حکم دیا گیا ہے، ان میں فی الحال ایٹمی دھماکے شامل نہیں ہوں گے۔
رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق فوکس نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں امریکی وزیر توانائی اور ایٹمی دھماکوں کا اختیار رکھنے والے ادارے کے سربراہ کرس رائٹ نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ اس وقت جن تجربوں کی ہم بات کر رہے ہیں وہ سسٹم ٹیسٹ ہیں اور یہ ایٹمی دھماکے نہیں ہیں بلکہ یہ انہیں ہم نان-کریٹیکل دھماکے کہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان تجربات میں ایٹمی ہتھیار کے تمام دیگر حصوں کی جانچ شامل ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ وہ صحیح طریقے سے کام کر رہے ہیں اور ایٹمی دھماکا کرنے کی صلاحیت کو فعال کر سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ تجربے نئے سسٹم کے تحت کیے جائیں گے تاکہ یقینی بنایا جا سکے کہ نئے تیار ہونے والے متبادل ایٹمی ہتھیار پرانے ہتھیاروں سے بہتر ہوں۔
کرس رائٹ نے کہا کہ ہماری سائنس اور کمپیوٹنگ کی طاقت کے ساتھ، ہم انتہائی درستی کے ساتھ بالکل معلوم کر سکتے ہیں کہ ایٹمی دھماکے میں کیا ہوگا اور اب ہم یہ جانچ سکتے ہیں کہ وہ نتائج کس صورت میں حاصل ہوئے اور جب بم کے ڈیزائن تبدیل کیے جاتے ہیں تو اس کے کیا نتائج ہوں گے۔
قبل ازیں جنوبی کوریا میں چین کے صدر شی جن پنگ سے ملاقات سے کچھ ہی دیر قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ انہوں نے امریکی فوج کو 33 سال بعد دوبارہ ایٹمی ہتھیاروں کے دھماکے شروع کرنے کا فوری حکم دیا ہے۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ کی ایٹمی تجربے کی آغاز کی دھمکی پر روس نے بھی خبردار کردیا؛ اہم بیان
ڈونلڈ ٹرمپ سے جب اس حوالے سے سوال کیا گیا کہ کیا ان تجربات میں وہ زیر زمین ایٹمی دھماکے بھی شامل ہوں گے جو سرد جنگ کے دوران عام تھے تو انہوں نے اس کا واضح جواب نہیں میں دیا تھا۔
یاد رہے کہ امریکا نے 1960، 1970 اور 1980 کی دہائیوں میں ایٹمی دھماکے کیے تھے۔