Daily Mumtaz:
2025-09-20@14:39:09 GMT

پاک،سعودیہ دفاعی معاہدہ: کیا مطالبات رکھے گئے؟

اشاعت کی تاریخ: 20th, September 2025 GMT

پاک،سعودیہ دفاعی معاہدہ: کیا مطالبات رکھے گئے؟

حالیہ دنوں پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ایک ب اہم دفاعی معاہدہ طے پایا ہے، جسے بعض مبصرین نیٹو جیسے اتحاد کی ابتدائی شکل قرار دے رہے ہیں۔ اگرچہ فی الحال اس میں صرف دو ممالک شامل ہیں، لیکن امکان ہے کہ جلد ہی دیگر عرب اور مسلم ممالک بھی اس میں شامل ہوں گے۔
یہ معاہدہ نیٹو جیسا کیوں ہے؟
نیٹو کے آرٹیکل 5 کے مطابق، کسی ایک رکن ملک پر حملہ پورے اتحاد پر حملہ تصور ہوتا ہے۔ پاک-سعودیہ معاہدے میں بھی اسی طرح کی شق شامل ہے کہ اگر ان میں سے کسی ایک ملک پر حملہ ہو تو دونوں اسے مشترکہ خطرہ تصور کریں گے اور مل کر جواب دیں گے۔
دفاعی اتحاد کی ضرورت کیوں پیش آئی؟
یہ معاہدہ ایک ایسے وقت میں ہوا جب اسرائیل نے قطر پر حملہ کیا، باوجود اس کے کہ وہاں امریکی فوجی اڈے موجود ہیں۔ اس واقعے نے عرب دنیا کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا اور انہیں یہ احساس دلایا کہ امریکا ان کا قابلِ بھروسہ محافظ نہیں۔ چنانچہ، خطے میں ایک اسلامی دفاعی بلاک بنانے کی سوچ ابھری، جس میں پاکستان کلیدی کردار ادا کر سکتا ہے۔
گریٹر اسرائیل منصوبہ
بہت سے ماہرین کا ماننا ہے کہ اسرائیل کا طویل المدتی منصوبہ گریٹر اسرائیل” ہے، جس میں عرب ممالک کے کئی علاقے شامل کرنے کی بات کی جاتی ہے۔ کچھ خفیہ نقشوں میں مدینہ منورہ تک کو شامل کیا گیا ہے۔ یہی خدشات سعودی عرب کو پاکستان جیسے ایٹمی طاقت رکھنے والے اتحادی کی طرف لے گئے۔
پاکستان کا مطالبہ کیا تھا؟
معاہدے سے قبل پاکستان نے سعودی حکام کے ساتھ کئی نشستیں کیں اور واضح طور پر کہاکہ ہمیںبھارت، اسرائیل گٹھ جوڑ کے خلاف سعودی حمایت درکار ہے۔ اسرائیل جہاں عرب دنیا کے لیے خطرہ ہے، وہیں بھارت پاکستان کے لیے براہِ راست خطرہ ہے، اور دونوں ایک دوسرے کے اتحادی ہیں۔
پاکستان کو فائدہ کیا ہوگا؟
سعودی عرب کی حمایت سے پاکستان کو سفارتی، دفاعی اور انٹیلی جنس سطح پر تقویت ملے گی۔
مستقبل میں اگر بھارت حملہ کرے اور اسرائیل اس کی مدد کرے تو پاکستان تنہا نہیں ہوگا۔
معاشی اور اسٹریٹیجک تعلقات مزید مضبوط ہوں گے، خاص طور پر سعودی سرمایہ کاری اور تیل کے معاملات میں۔
تاریخی تناظر
پاکستان اور سعودی عرب کا دفاعی تعاون نیا نہیں۔ 1969 سے پاکستانی پائلٹس سعودی فضائیہ کی مدد کر رہے ہیں۔ 1979 میں خانہ کعبہ پر حملے کے وقت پاکستانی کمانڈوز نے آپریشن میں حصہ لیا۔ 1980 کی دہائی میں ایران،عراق جنگ کے دوران ہزاروں پاکستانی فوجی سعودی عرب میں تعینات رہے۔

Post Views: 4.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: پر حملہ

پڑھیں:

سعودیہ اور پاکستان جارح کے مقابل ایک ہی صف میں ہیں.سعودی وزیر دفاع

ریاض(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18 ستمبر ۔2025 )سعودی وزیر دفاع خالد بن سلمان نے کہا ہے کہ سعودیہ اور پاکستان، جارح کے مقابل ایک ہی صف میں، ہمیشہ اور ابد تک۔

(جاری ہے)

سعودی وزیر دفاع نے پاکستان اور سعودی عرب کے مابین تاریخی دفاعی معاہدے کی خبر اردو زبان میں بھی پوسٹ کی، جس میں انہوں نے لکھا کہ سعودیہ اور پاکستان جارح کے مقابل ایک ہی صف میں، ہمیشہ اور ابد تک .

برطانوی نشریاتی ادارے نے رپورٹ میں کہا کہ سعودی عرب اور ایٹمی طاقت رکھنے والے پاکستان نے ایک باضابطہ باہمی دفاعی معاہدے پر دستخط کیے ہیں، جس سے عشروں پر محیط سلامتی شراکت داری کو نمایاں طور پر مزید مضبوطی ملی ہے یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے جب خطے میں کشیدگی بڑھتی جا رہی ہے. ایک سینئر سعودی اہلکار نے نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے معاہدے کے وقت سے متعلق سوال پر کہا کہ یہ معاہدہ کئی برسوں کی بات چیت کا نتیجہ ہے، یہ کسی خاص ملک یا کسی مخصوص واقعے کے ردِعمل میں نہیں بلکہ ہمارے دونوں ممالک کے درمیان دیرینہ اور گہرے تعاون کو ادارہ جاتی شکل دینے کا عمل ہے .

انہوں نے دونوں ممالک کے دفاعی معاہدہ کو جامع دفاعی معاہدہ قرار دیا اور کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والا دفاعی معاہدہ تمام فوجی وسائل کا احاطہ کرتا ہے. رپورٹ کے مطابق یہ معاہدہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے، جب حماس کی سیاسی قیادت قطر کے دارالحکومت دوحہ میں جنگ بندی کی تجویز پر بات چیت کر رہی تھی، تو اسرائیل کی جانب سے حماس قیادت پر فضائی حملے کی کوشش نے عرب ممالک کو شدید برانگیختہ کر دیا عالمی نشریاتی ادارے نے کہا ہے کہ یہ معاہدہ ایک پیچیدہ خطے میں سٹریٹجک حساب کتاب کو بدل سکتا ہے، اس سے قبل واشنگٹن کے اتحادی خلیجی ممالک اپنی دیرینہ سلامتی کے خدشات دور کرنے کے لئے ایران اور اسرائیل دونوں کے ساتھ تعلقات کو مستحکم کرنے کی کوشش کرتے رہے ہیں .

غزہ کی جنگ نے خطے کی صورتِ حال کو تہ و بالا کر دیا ہے اور خلیجی ریاست قطر ایک ہی سال میں 2 مرتبہ براہِ راست حملوں کا نشانہ بنی ہے، ایک بار ایران کی جانب سے اور دوسری بار اسرائیل کی طرف سے سینئر سعودی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کی، ان سے پوچھا گیا کہ آیا اس معاہدے کے تحت پاکستان سعودی عرب کو جوہری تحفظ(نیوکلیئر امبریلا ) فراہم کرنے کا پابند ہوگا تو اہلکار نے کہا کہ یہ ایک جامع دفاعی معاہدہ ہے جو تمام فوجی شعبوں کو شامل کرتا ہے.

پاکستانی سرکاری ٹیلی وژن نے یہ منظر دکھایا کہ وزیرِ اعظم شہباز شریف اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان، جو مملکت کے عملی حکمران سمجھے جاتے ہیں، معاہدے پر دستخط کرنے کے بعد ایک دوسرے کو گلے لگا رہے ہیں اس موقع پر آرمی چیف جنرل عاصم منیر بھی موجود تھے. 

متعلقہ مضامین

  • پاک سعودیہ دفاعی معاہدہ خطے میں امن و استحکام میں اہم کردار ادا کرے گا، شفقت علی خان
  • پاک سعودیہ معاہدہ مکمل طور پر دفاعی نوعیت کا ہے، وزیردفاع
  • پاک، سعودی دفاعی معاہدہ نیٹو طرز پر ہے، دیگر عرب ممالک شامل ہو سکتے ہیں، خواجہ آصف
  • پاکستان سعودیہ دفاعی معاہدہ، عالمی میڈیا نے پیشرفت کو خطے کیلئے اہم قرار دے دیا
  • پاکستان سعودیہ دفاعی معاہدہ: عالمی میڈیا نے پیشرفت کو خطے کیلئے اہم قرار دے دیا
  • پاک سعودی دفاعی معاہدہ نیٹو طرز پر ہے، دیگر عرب ممالک شامل ہو سکتے ہیں، خواجہ آصف
  • سعودیہ پاکستان معاہدہ، خلیجی ریاستوں اور امریکہ و اسرائیل کے درمیان دراڑ کا مظہر
  • پاک سعودیہ دفاعی معاہدہ: ایک اہم پیش رفت!
  • سعودیہ اور پاکستان جارح کے مقابل ایک ہی صف میں ہیں.سعودی وزیر دفاع