ٹک ٹاک پر چین کا مؤقف برقرار، ٹرمپ کال کے بعد بھی لچک نہ دکھائی
اشاعت کی تاریخ: 20th, September 2025 GMT
چینی وزارتِ تجارت نے اپنے بیان میں کہا کہ چین کا ٹک ٹاک پر مؤقف واضح ہے۔ حکومت ادارے کی خواہشات کا احترام کرتی ہے اور اسے مارکیٹ کے اصولوں کے مطابق تجارتی مذاکرات کرنے کی ترغیب دیتی ہے تاکہ ایسا حل نکالا جاسکے جو چین کے قوانین سے مطابقت رکھتا ہو اور تمام فریقین کے مفادات کا توازن قائم کرے۔‘
گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ٹک ٹاک کو امریکی ملکیت میں منتقل کرنے کا معاہدہ آگے بڑھ رہا ہے، یہ بیان ڈونلڈ ٹرمپ نے چینی صدر شی جن پنگ سے ٹیلی فونک گفتگو کے بعد دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ-شی فون کال: تعلقات میں بہتری کا اشارہ، مگر ٹک ٹاک ڈیل تاحال غیر یقینی
دونوں رہنماؤں کی ٹیلی فونک گفتگو کے بعد بھی کئی سوالات باقی ہیں، جن میں ٹک ٹاک کی حتمی ملکیت، اس کے اندرونی ڈھانچے پر چین کا کنٹرول اور بیجنگ کو معاہدے سے حاصل ہونے والے فوائد شامل ہیں۔
ٹک ٹاک جس کے امریکا میں 170 ملین صارفین ہیں، کا مستقبل دونوں بڑی معیشتوں کے درمیان دیگر شعبوں جیسے ہوائی جہازوں اور سویابین کی تجارت پر رعایتوں کے لیے کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔
چین کی وزارتِ تجارت نے کہا کہ ’امید ہے امریکا بھی چین کے ساتھ مل کر اسی ہدف کی طرف بڑھے گا، اپنے وعدے پورے کرے گا اور چینی اداروں کے لیے بشمول ٹک ٹاک، امریکا میں ایک کھلا، منصفانہ اور غیر امتیازی کاروباری ماحول فراہم کرے گا۔‘
یہ بھی پڑھیں: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا ٹک ٹاک معاہدے کا اعلان، کونسی امریکی کمپنیاں ٹک ٹاک خرید سکتی ہیں؟
رواں ہفتے میڈرڈ میں طے پانے والے فریم ورک ڈیل کو چین نے ’ون-ون‘ قرار دیا ہے اور ٹک ٹاک کی ٹیکنالوجی ایکسپورٹس اور انٹیلیکچوئل پراپرٹی لائسنسنگ کے جائزے کا وعدہ کیا ہے۔
امریکی کانگریس نے پہلے حکم دیا تھا کہ اگر بائیٹ ڈانس نے اپنی امریکی اثاثے فروخت نہ کیے تو جنوری 2025 تک امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی عائد کردی جائے گی۔
چینی وزارتِ تجارت کے ترجمان ہی یاڈونگ نے جمعرات کو نیوز کانفرنس کے دوران ایک سوال کے جواب میں کہا کہ بیجنگ چاہتا ہے کہ امریکا چینی کمپنیوں کو درپیش تجارتی رکاوٹوں میں کمی کرے۔
یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز اعلان کی اتھا کہ چین کے ساتھ ٹک ٹاک کے حوالے سے معاہدہ طے پا گیا ہے۔ اس معاہدے کے تحت امریکی سرمایہ کار ایپ کی آپریشنز کا کنٹرول امریکا کے اندر سنبھالیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا اور چین کے تجارتی مذاکرات، ٹک ٹاک ڈیڈلائن بھی ایجنڈے میں شامل
امریکی قانون ساز کئی برسوں سے ٹک ٹاک کو لے کر تشویش کا اظہار کرتے رہے ہیں جس کی بنیادی وجہ ڈیٹا پرائیویسی اور نوجوان امریکیوں پر چین کے ممکنہ اثرات ہیں۔ اسی وجہ سے بائیٹ ڈانس، جو ٹک ٹاک کی بانی کمپنی ہے، پر یا تو امریکی سرمایہ کاروں کو شئیرز دینے یا پھر امریکا میں پابندی کا سامنا کرنے کا دباؤ تھا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اوریکل (Oracle)، سلور لیک (Silver Lake) اور آندریسن ہورووٹز (Andreessen Horowitz) نے ایک کنسورشیم پیش کیا ہے جو ٹک ٹاک کے امریکی آپریشنز میں 80 فیصد حصہ لے گا۔
اوریکل صارفین کا ڈیٹا امریکا میں کئی برسوں سے سنبھالتی رہی ہے جب کہ سلور لیک اور آندریسن ہورووٹز بطور سرمایہ کار شامل ہوں گے۔
تاہم بعض ناقدین نے ان نئے سرمایہ کاروں پر اعتراضات اٹھائے ہیں اور دعویٰ کیا ہے کہ ان کے اسرائیل سے روابط ہیں۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ آندریسن ہورووٹز اسرائیل میں سائبر سکیورٹی اور مصنوعی ذہانت کی کئی کمپنیوں میں سرمایہ کاری کر چکی ہے جبکہ سلور لیک کے بھی اسرائیلی کمپنیوں کے ساتھ تعلقات اور سرمایہ کاری موجود ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ اور شی جن پنگ کے درمیان ٹیلیفونک گفتگو: ٹک ٹاک اور تجارتی معاہدے زیر بحث
غزہ میں جاری جارحیت کی وجہ سے اسرائیل اور تجارتی شعبے میں اس کا ساتھ دینے والی کمپنیوں کو شدید تنقید کا سامنا ہے جبکہ کئی ممالک نے اسرائیل کے ساتھ تجارتی روابط ختم کرنے کا بھی اعلان کردیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news امریکا ٹک ٹاک چین ڈونلڈ ٹرمپ ڈیل شی جن پنگ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا ٹک ٹاک چین ڈونلڈ ٹرمپ ڈیل یہ بھی پڑھیں ڈونلڈ ٹرمپ امریکا میں کے ساتھ چین کے ٹک ٹاک
پڑھیں:
امریکا ملعون اسرائیل کی حمایت بند نہیں کرتا تب تک مذاکرات نہیں کریں گے: ایران
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ خامنہ ای نے اسرائیل کی مسلسل حمایت اور مشرق وسطیٰ میں فوجی اڈے برقرار رکھنے پر امریکا کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایرانی سپریم لیڈر نے کہا کہ امریکی کبھی کبھار یہ کہتے ہیں کہ وہ ایران کے ساتھ تعاون کرنا چاہتے ہیں لیکن جب تک وہ ملعون صیہونی ریاست (اسرائیل) کی حمایت جاری رکھیں گے اور مشرق وسطیٰ میں اپنے فوجی اڈے اور مداخلت ختم نہیں کریں گے اس وقت تک کسی تعاون کی گنجائش نہیں۔
آیت اللہ خامنہ ای نے امریکی پیشکش کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایران اپنی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کرے گا اور ایسے ملک سے تعلقات قائم نہیں کرسکتا جو خطے میں بدامنی اور اسرائیل کی حمایت کا ذمہ دار ہو۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ ایران پر دباؤ بڑھانے کی پالیسی جاری رکھے ہوئے ہے۔
گزشتہ ماہ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ جب ایران تیار ہوگا تو امریکا بات چیت اور تعاون کے لیے تیار ہے، ہمارے لیے دوستی اور تعاون کے دروازے کھلے ہیں۔
خیال رہے کہ ایران اور امریکا کے تعلقات 2018 میں ٹرمپ کے جوہری معاہدے سے علیحدہ ہونے کے بعد سے مسلسل کشیدہ ہیں۔