خیبرپختونخوا : آبی پرندوں کےشکار پر مکمل پابندی عائد
اشاعت کی تاریخ: 20th, September 2025 GMT
محکمہ جنگلی حیات خیبر پختونخوا نے بطخوں اور دیگر آبی پرندوں کے شکار پر پابندی عائد کردی ہے۔
خیبرپختونخوا میں جنگلی حیات کے تحفظ کے لئےصوبے کے 57 ڈیمز، جھیلوں اوردریاؤں میں شکار پرپابندی لگا دی گئی ہے،محکمہ جنگلی حیات خیبرپختونخوانےشکارسیزن کےنئےقواعدو ضوابط جاری کر دیئے۔جاری اعلامیے کےمطابق صوبےکے57 ڈیمز،جھیلوں اوردریاؤں کےاردگرد شکارممنوع قرار دیاگیا ہے،دسمبر 2025 تک شکارکرنےوالوں کیخلاف سخت کارروائی کی جائے گی،شکارکی اجازت صرف مخصوص مقامات پرہوگی،سورج نکلنے سے قبل اور غروب آفتاب کے بعد شکار پر مکمل پابندی عائد ہوگی۔
اعلامیے کےمطابق شکاری الیکٹرانک آلات اور کال برڈز کے استعمال بھی نہیں کرسکیں گے، فی شکاری دن میں صرف 5 آبی پرندوں کےشکارکرسکےگا،بطخ کےشکاری کتےکی لائسنس فیس 1500 روپےسالانہ،خصوصی ڈک ہنٹنگ بندوق کی فیس 500 روپے یومیہ ہوگی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
طالبان حکومت نے جامعات میں 680 کتابوں پر پابندی عائد کردی
کابل(انٹرنیشنل ڈیسک) افغانستان میں انٹرنیٹ سروس معطلی کے بعد اب طالبان حکومت نے جامعات میں 680 کتابوں پر پابندی عائد کردی ہے۔ حکام کا دعویٰ ہے کہ یہ کتابیں شرعی اصولوں سے مطابقت نہیں رکھتی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ان میں تقریباً 140 ایسی کتابیں بھی شامل ہیں جو خواتین مصنفات نے تحریرکی ہیں، طالبان حکام کے مطابق یہ کتابیں ان کے شرعی اصولوں اور پالیسیوں سے ہم آہنگ نہیں ہیں۔
جن کتابوں پر پابندی عائد کی گئی ہے ان میں سائنسی مضامین اور تحقیق سے متعلقہ کتب بھی شامل ہیں۔
مثال کے طورپر”سیفٹی ان دی کیمیکل لیبارٹری” جیسی نصابی کتاب کو بھی غیرموزوں قرار دیا گیا ہے۔
اس پابندی پر طالبان حکومت کا کہنا ہے کہ وہ ایسے تمام مواد کو جامعات سے ہٹا رہے ہیں جو ان کی وضع کردہ تعلیمی پالیسی کے خلاف جارہے ہوں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل طالبان حکومت مختلف افغان صوبوں میں فائبر آپٹک انٹرنیٹ سروس پر پابندی عائد کر چکی ہے جبکہ خواتین کے بیوٹی پارلرزکو بھی بند کرنے کے احکامات دیے گئے تھے۔
ناقدین کے مطابق یہ فیصلے افغانستان میں خواتین اور طلبہ کے تعلیمی و سماجی مواقع کو مزید محدود کررہے ہیں۔
Post Views: 7