عمران خان کے ’ایکس‘ اکاؤنٹ سے اشتعال انگیز پوسٹیں غیرقانونی قرار دینے کے لیے درخواست دائر
اشاعت کی تاریخ: 20th, September 2025 GMT
اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایک شہری نے درخواست دائر کی ہے، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کے ایکس اکاؤنٹ سے جیل میں قید کے دوران کی جانے والی پوسٹس اشتعال انگیز اور غیر قانونی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان جیل سے بیانات دیتے ہیں لیکن جعفر ایکسپریس پر مذمت نہیں کی، خواجہ آصف
یہ درخواست بیرسٹر ظفر اللہ ایڈووکیٹ کے توسط سے دائر کی گئی، جس میں کہا گیا ہے کہ کسی سزا یافتہ قیدی کو دورانِ قید سوشل میڈیا پر سرگرم رہنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے، خاص طور پر ایسی صورت میں جب اس کی پوسٹس بدنیتی اور انتشار پر مبنی ہوں۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) اور نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کو ہدایت دی جائے کہ وہ ایکس اکاؤنٹ چلانے والے افراد کی نشاندہی کریں اور مذکورہ مواد کو سوشل میڈیا سے ہٹانے کے اقدامات کریں۔
درخواست گزار نے عدالت سے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ جیل انتظامیہ کو سختی سے پابند کیا جائے کہ وہ کسی بھی قیدی کو جیل کے قواعد و ضوابط کے برخلاف سوشل میڈیا استعمال کرنے کی اجازت نہ دے۔
ساتھ ہی عدالت سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کو روکا جائے کہ وہ اپنے بانی کے نام سے کی گئی ٹوئٹس کو دوبارہ شیئر یا پھیلانے سے باز رہے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کا ’ایکس اکاؤنٹ‘ فوج مخالفت میں استعمال ہو رہا ہے، فواد چوہدری
واضح رہے کہ کچھ روز قبل این سی سی آئی اے نے جیل میں عمران خان سے تفتیش کی تھی کہ بتایا جائے آپ کا ’ایکس‘ اکاؤنٹ کون چلا رہا ہے، تاہم بانی پی ٹی آئی نے یہ بتانے سے گریز کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews ایکس اکاؤنٹ پوسٹیں غیرقانونی درخواست دائر عمران خان وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایکس اکاؤنٹ پوسٹیں غیرقانونی درخواست دائر وی نیوز ایکس اکاؤنٹ یہ بھی
پڑھیں:
سپریم کورٹ نے ہجومی تشدد کے متاثرین کو معاوضہ دینے کی جمعیۃ علماء ہند کی عرضی کو خارج کردی
جمعیت علماء ہند اور دیگر کیطرف سے دائر درخواست میں تحسین پونا والا کیس میں سپریم کورٹ کے رہنما خطوط پر عمل آوری سے متعلق جامع ہدایات مانگی گئی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ آف انڈیا نے جمعیت علماء ہند کی جانب سے دائر درخواست پر غور کرنے سے انکار کر دیا۔ یہ معاملہ جسٹس جے کے پر مشتمل بنچ کے سامنے سماعت کے لئے آیا۔ مہیشوری اور وجے بشنوئی بنچ نے واضح کیا کہ وہ الٰہ آباد ہائی کورٹ کے اس حکم میں مداخلت کرنے کے لئے تیار نہیں ہے، جس نے درخواست گزار کو ریاستی حکومت سے رجوع کرنے کی ہدایت کی تھی۔ جمعیت علماء ہند اور دیگر کی طرف سے دائر درخواست میں تحسین پونا والا کیس میں سپریم کورٹ کے رہنما خطوط پر عمل آوری سے متعلق جامع ہدایات مانگی گئی ہیں۔ پٹیشن نے پونا والا کیس میں سپریم کورٹ کی طرف سے تجویز کردہ احتیاطی، تدارکاتی اور تعزیری اقدامات کو نافذ کرنے میں ریاستی حکومت کی مبینہ ناکامی کو اجاگر کیا۔
اس سال جولائی میں الہ آباد ہائی کورٹ نے جمعیۃ علماء ہند کی طرف سے دائر مفاد عامہ کی عرضی کو نمٹا دیا، جس میں تحسین ایس پونا والا بمقابلہ یونین آف انڈیا (2018) کیس میں موب لنچنگ اور ہجومی تشدد کے واقعات کو روکنے اور ان سے نمٹنے کے لئے سپریم کورٹ کے رہنما خطوط کی تعمیل کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ ہائی کورٹ نے مسلم تنظیم کی عرضی کو نمٹاتے ہوئے کہا کہ ہر واقعہ الگ تھلگ ہوتا ہے اور مفاد عامہ کی عرضی میں اس کی جانچ نہیں کی جاسکتی۔ تاہم ہائی کورٹ نے کہا کہ متاثرہ فریقوں کو سپریم کورٹ کی ہدایات پر عمل درآمد کے لیے متعلقہ حکومتی اتھارٹی سے رجوع کرنے کی آزادی ہے۔
پی آئی ایل میں ہائی کورٹ کی طرف سے یہ مطالبہ کیا گیا تھا کہ ریاستی حکومت کو ہر ضلع میں نوڈل افسران کی تقرری سے متعلق نوٹیفکیشن اور سرکلر جاری کرنا چاہیئے تاکہ ہجوم تشدد کے معاملات سے نمٹا جاسکے اور اس طرح کے معاملات میں اسٹیٹس کی رپورٹ دینا چاہیئے۔ اس کے ساتھ ہی ایک مطالبہ کیا گیا کہ ڈی جی پی کو ہدایت کی جانی چاہیئے کہ وہ گذشتہ 5 سالوں میں ہجومی تشدد کے واقعات میں مجرمانہ تحقیقات کی اسٹیٹس رپورٹ درج کریں۔ نیز علی گڑھ واقعے کے متاثرین کو معاوضے کے طور پر 15 لاکھ روپے فراہم کرنے کی ہدایت دی جانی چاہیئے۔