’’ یہ کیا اٹھا لائے ہو پتر؟‘‘ ملازم لڑکا سبزی لے کر آیا تھا اور آلوؤ ں میں سوراخ تھے، باقی سبزیاں بھی گلی سڑی تھیں۔ دکان کا نام پوچھا ، گاڑی نکالی تاکہ خود جا کر تبدیل کرا کر لاتی ہوں۔’’ یہ کیسی سبزیاں دی ہیں بیٹا، کوئی مفت میںبھی دے تو کبھی نہ لوں، پھر چن کردوبارہ سبزیاں لیں، آخر پیسے دینا تھے۔
چند دن پہلے بھی ایسے ہی ہوا تھا جب میں ایک نرسری سے گملے لے رہی تھی اور دکاندار نے چھ گملے گن کر ایک طرف رکھوائے، جب ادائیگی کر کے گاڑی میں گملے رکھوانے لگی تونظر پڑی کہ دو گملوںکے کنارے ہلکے سے ٹوٹے ہوئے تھے۔ میںنے اسے کہا کہ ان دو گملوں کو ایک طرف رکھے اور ان کی جگہ دو اچھے گملے لا کر رکھے۔ ا س نے بہت بحث کی لیکن میں مصر رہی کہ دو اور اچھے گملے لا کر دے۔ اس نے بتایا کہ اس کے پاس اس سائز اور ڈیزائن کے بس وہی چھ گملے تھے۔ سو میںنے اس سے دو گملوں کی رقم واپس لی۔
ہمارے ملک کی ایک نامور گلوکارہ اور اداکارہ جو سیلاب زدگان کی بحالی اور مدد کے لیے کام کررہی ہیں ۔ ان کی ایک وڈیو تھی، جس میں وہ بتا رہی تھی کہ لوگ کس قدر ناقص اشیاء بھی بھیج دیتے ہیں، سامان کی حالت واقعی خراب تھی ۔ذرا سوچیں، پھٹے پرانے کپڑے اور بستر… اتنے خستہ حال کہ آپ اپنے گھر کے ملازم کو بھی دیں تو وہ نہیں لے گا۔ خود اپنے لیے تو ہمارے ایسے حالات ہیں کہ ہم ذرا سا خراب گملا نہیں خریدسکتے مگر جب معاملہ آتا ہے کسی کی مدد کا ہاتھ کھینچ لیتے ہیں۔جو لوگ خود پانچ چھ لاکھ روپے سے کم قیمت کا جوتا نہیں پہنتے، وہ جب اپنے ہاتھوں سے کسی سیلاب کی متاثرہ عورت کے پیروں میں ناقص ترین ربڑ کی دو سو روپے کی جوتی رکھ کر اپنی ٹک ٹاک بنواتی ہیں تو ان کا اسٹینڈرڈ دیکھ کر بہت دکھ ہوتا ہے۔
امداد ایسی کریں جو کہ کسی کے کام آئے، ا س عمر کے بچو ں کے لیے سیریل بھیجیں، پانی کی بوتلیں، بچوںکے لیے خشک دودھ اور بڑوں کے لیے بھی، اچھی قسم کے کپڑے، ا گر آپ کو نئے کپڑے بھیجنے کی استطاعت نہیں ہے تو اپنے کم استعمال شدہ کپڑے بھجوائیں جو کہ خوامخواہ میں سالوں سے الماریوں میں لٹکے ہوئے ہیں، آپ کو پسند ہیں اس لیے۔ وہ کپڑے بھیجیں، کیونکہ وہ آپ کو پسند ہیں ۔ گھر میں ہر برتن ہر وقت تونہیں زیر استعمال رہتا ہے، بہت سے برتن ایسے بھی ہوتے ہیں جو سال بھر میں بھی ایک دفعہ استعمال نہیں ہوتے۔ سب سے بہتر مدد ہے کہ کھانے پینے کا خشک راشن، بستر، برتن، پھل اور اچھے کپڑے، خواتین کے استعمال کی ضروری اشیاء بھی ہوں کیونکہ وہ تو بالکل خالی ہاتھ اپنے گھروں سے نکلے ہیں، ان کے لیے جان بچانا اہم تھا سامان نہیں، اگر آپ کے پاس فالتو سامان نہیں ہے تو اپنی سکت کے مطابق رقم بھجوا دیں، اپنے دوست احباب سے بھی مددمانگیں اور جب کچھ بہتر رقم جمع ہو جائے تو اسے کسی مستند حوالے سے سیلاب زدگا ن کی مدد کے لیے بھجوا دیں۔
اگر آپ کو نزدیک پڑتا ہے تو خود جا کر انھیں دے آئیں، انھیں اپنا کچھ وقت بھی دیں، وہ بھی صدقہ میں شمار ہو گا اور اس کے عوض بھی نیکیاں ملیں گی- ان کی مصیبت دیکھ کر آپ کے اندر اللہ تعالی کا شکرادا کرنے کا جذ بہ پیدا ہو گا کہ اس نے آپ کو کس مصیبت اور آفت سے بچا رکھا ہے۔ تھوڑا سامان بھیج دیں بے شک، اپنی ضرورت سے زائد بستر ان کی مدد کے لیے بھچوا دیں جو کہ فالتو ہیں مگر اس لیے سال ہا سال پڑے رہتے ہیں کہ کسی کے آنے پر استعمال ہو جائیں گے۔ اب کون کسی کے گھر آتا یا اتنا رہتا ہے کہ وہ بستر استعمال ہوں گے۔ ایک بار اللہ کے نام پر اچھی چیزیں نکال دیں ، اللہ تعالی اپنے لیے دی گئی چیزوں اور مال پر کوئی ادھار نہیں رکھتے ، جلد ہی آپ کو آپ کے دیے گئے میں سے کئی گنا زیادہ ہو کر مل جائے گا۔ آزما کردیکھ لیں!!
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
جب پاکستان اور سعودیہ عرب دونوں اکٹھے ہو گئے تو یہ ایک ورلڈ سپرپاور تصور ہوں گے، رانا ثنا اللہ
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سینیٹر اور مشیر وزیراعظم رانا ثناء اللہ نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب میں ایک تاریخی معاہدہ ہوا ہے معاہدہ عالم اسلام کا سینکڑوں سال کا خواب تھا، یہ صرف ایک معاہدہ نہیں بہت بڑی تاریخی کامیابی ہے، یہ مسلم امہ کی امید اور حسرت تھی، یہ عالم اسلام کے اتحادکی بنیادہے، یہ ایک معاہدہ نہیں، بہت بڑی تاریخی کامیابی ہے۔
سماء نیوز کے پروگرام ’ ندیم ملک لائیو‘ میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ کا کہناتھا کہ مستقبل میں مسلم امہ اس اتحاد کا حصہ ہو گی، وقت آئے گا کسی بھی مسلمان پر ظلم تمام مسلمان ملکوں پر حملہ تصور ہو گا، سعودی عرب کے اوپر حملہ ہم پر حملہ ہو گا، کہا جاتا تھا سعودیہ پر امریکہ کا بہت اثرو رسوخ ہے، پاکستان کی جوہری طاقت پر کوئی شک نہیں کیا جا سکتا، ہمیں معاشی مسائل ہیں،سعودیہ معاشی پاورہے، جب دونوں اکٹھے ہو گئے تو یہ ایک ورلڈ سپرپاور تصور ہوں گے۔
حکومت کسی بھی پارٹی کی ہو ہماری بار ایسوسی ایشنز کو اتنا مضبوط اور متحد ہونا چاہئے کہ ملک و ملت کے مفادات کیخلاف کام کرنیوالی حکومتوں کا محاسبہ کر سکیں
انہوں نے کہا کہ جس مسلمان ملک پر جارحیت ہو گی تو یہ ورلڈ سپر پاورنوٹس لے گی ،مدد کرے گی،کچھ راز کی باتیں سرعام کرنے کی ضرورت نہیں ہے، ہتھیاروں سے متعلق ہماری قابلیت پوری دنیا نے دیکھی، افغانستان سے دہشتگردی سے متعلق سعودی عرب سے بات کریں گے، دہشتگردی پاکستان پر حملہ ہے تو سعودی عرب پر بھی حملہ تصور ہو گا، سعودی عرب کا تمام مسلم ممالک میں احترام ہے،معاہدے پر پوری طرح کام ہو گا، اس معاہدے سے پاکستان کو بہت سے مواقع ملیں گے۔
مزید :