data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

میرپورخاص (نمائندہ جسارت) میرپورخاص پریس کلب میں صحافیوں کے تحفظ کے لئے متعلقہ قوانین اور کمیشن کے بارے میں ورکشاپ،کا انعقادکیا گیا جس میں صحافیوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی تفصیلات کے مطابق میرپورخاص پریس کلب میں انسٹی ٹیوٹ فار ریسرچ ایڈووکیسی اینڈ ڈویلپمنٹ کی جانب سے صحافیوں کے تحفظ کے لئے متعلقہ قوانین اور سندھ اور وفاقی حکومت کی جانب سے بنائے گئے کمیشنوں کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے کے لئے میرپورخاص پریس کلب میں ایک روزہ ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا ورکشاپ میں تنظیم کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر آفتاب عالم ایڈوکیٹ نے کہا کہ پاکستان میں 2014 تک صحافیوں کے حوالے سے 110 قوانین بنائے گئے لیکن ان کے ذریعے صحافیوں کو تحفظ نہیں دیا جا سکا انہوں نے کہا کہ اس وقت صحافیوں کے تحفظ کے حوالے سے ایک قانون وفاقی حکومت اور دوسرا سندھ حکومت نے نافذ کیا ہے جبکہ باقی تین صوبوں میں صحافیوں کے تحفظ کے حوالے سے کوئی قانون نہیں بنایا گیا انہوں نے کہا کہ سندھ میں نافذ صحافیوں کے تحفظ کا قانون براعظم ایشیا کا پہلا قانون ہے انہوں نے کہا کہ وفاقی سطح پر بنائے گئے ایک قانون کے تحت کمیشن بنایا گیا ہے جس کے چیئرمین کا تقرر کیا گیا ہے باقی ممبران کا تقرر نہیں کیا گیا ہے جبکہ سندھ حکومت کی جانب سے بنائے گئے کمیشن کا چیئرمین بھی مقرر کیا گیا ہے اس کے ممبران کی تقرری بھی کر دی گئی ہے اور اب انہیں آفس بھی دیا گیا ہے انہوں نے کہا کہ کمیشن صحافیوں کے تحفظ کے لئے بہت با اختیار ہے جو صحافیوں کو دھمکیاں دینے والے لوگوں اور سرکاری اداروں کو بھی طلب کر سکتا ہے آفتاب عالم نے کہا کہ اگر کوئی صحافی ہراساں کئے جانے کے بارے میں آن لائن شکایت درج کروانا چاہتا ہے تو کمیشن اس کے لئے ایک ویب سائٹ بنائے جو ابھی تک نہیں بنائی گئی اور ساتھ ہی کمیشن کو اس کے اختیارات سے آگاہ کرنے کے لئے تربیتی ورکشاپس کا انعقاد کیا جائے اس موقع پر پریس کلب کے صدر نذیر احمد پنہور، سینئر صحافیوں سلیم آزاد، سید محمد خالد، شاہد خاصخیلی اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت کی جانب سے جرنلسٹ پروٹیکشن ایکٹ کے تحت کمیشن کا قیام احسن اقدام ہے لیکن نچلی سطح پر صحافیوں کو کمیشن کی کوئی اطلاع نہیں ملی جس کی وجہ سے متاثرہ صحافیوں کو کمیشن تک پہنچنا مشکل ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: صحافیوں کے تحفظ کے انہوں نے کہا کہ صحافیوں کو کی جانب سے پریس کلب کیا گیا گیا ہے کے لئے

پڑھیں:

صحافیوں کو ہراساں کرنا جمہوری کلچر پر کاری ضرب ہے، عطا اللہ تارڑ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

 

250920-08-6

 

اسلام آباد (آن لائن) وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے ڈان نیوز کے صحافی عبداللہ مومند کو وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کی جانب سے بھیجے گئے نوٹس پر شدید تشویش اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ محض سوال پوچھنے پر ایک ارب روپے کا نوٹس دینا آزادی صحافت پر حملہ، جمہوری اقدار کی پامالی اور آئین سے انحراف کے مترادف ہے۔ ان کے مطابق صحافی کا بنیادی فرض سوال کرنا ہے، اور اس پر نوٹس بھیجنا غیر آئینی، غیر قانونی اور ناجائز ہتھکنڈا ہے۔وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ایسے اقدامات کا مقصد صحافیوں پر دباؤ ڈال کر ان کی زبان بندی کرنا ہے، جو جمہوری کلچر پر کاری ضرب ہے۔ انہوں نے کہا کہ جمہوری اقدار کا تقاضا ہے کہ سوال کا جواب دلیل اور وضاحت سے دیا جائے، نہ کہ صحافیوں کو ہراساں کر کے خاموش کرانے کی کوشش کی جائے۔ان کا کہنا تھا کہ صحافیوں کو ہتک عزت کے نوٹس اور سائبر کرائم کی کارروائیوں کی دھمکیاں دینا کسی طور قبول نہیں کیا جا سکتا۔ یہ طرزِ عمل ریاستی اختیارات کے ناجائز استعمال کے مترادف ہے اور اس سے پاکستان کی ساکھ اندرون و بیرون ملک متاثر ہو رہی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • دہلی انتخابات میں بڑے پیمانے پر "ووٹ چوری" کو لیکر الیکشن کمیشن نے حقائق دبائے، سوربھ بھاردواج
  • صرف ریاست کی رٹ قائم کرنا نہیں بلکہ عوامی حقوق کا تحفظ بھی حکومتوں کی ذمہ داری ہے
  • ’’پاک سعودی دفاعی معاہدے میں مشرق وسطیٰ کی سلامتی کےلئے ایٹمی تحفظ شامل‘‘ عالمی میڈیا کی رپورٹ
  • صحافیوں کو ہراساں کرنا جمہوری کلچر پر کاری ضرب ہے، عطا اللہ تارڑ
  • فیڈرل اردو یونیورسٹی اسلام آباد میں سمسٹر خزاں کا آغاز، طلبہ کیلئے تعارفی تقریب کا انعقاد
  • پاکستان اورسعودی عرب کا دفاعی معاہدہ کسی ملک کیخلاف نہیں ،خواجہ آصف
  • قطر پر اسرائیلی حملہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی قرار؛ اعلامیہ جی سی سی اجلاس
  • کرغیزستان: نئے میڈیا قانون کے تحت دو صحافیوں کو قید کی سزا
  • سب انسپکٹر کی بھرتیاں، پنجاب پبلک سروس کمیشن نے اشتہار جاری کردیا