پمز اسپتال کے ڈاکٹرزکے دوبارہ ٹیسٹ کا معاملہ، اسلام آباد ہائیکورٹ نے مزید اقدام سے روک دیا
اشاعت کی تاریخ: 21st, September 2025 GMT
اسلام آ باد:
اسلام آبادہائی کورٹ نے پمز اسپتال شعبہ ایمرجنسی کے ریگولر ڈاکٹرزکے دوبارہ ٹیسٹ اور انٹرویوز کے معاملے پر وفاقی وزارت صحت کو مزید کسی اقدام سے روک دیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس انعام امین منہاس نے ڈاکٹر شرجیل ظہیر اور ڈاکٹر سعدیہ نثار کی درخواست پر سماعت کا حکم نامہ جاری کردیا، جس میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزاران کے مطابق ان کو 2012 میں ریگولر کر دیا گیا تھا۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزاران کے مطابق ریگولرائزیشن کے 13 سال بعد کہا گیا کہ بھرتی درست نہیں لہٰذا ٹیسٹ اور انٹرویو دیاجائے، وکیل کے مطابق سول سرونٹس ایکٹ1973کی دفعہB-11 کے مطابق ریگولرملازمین سے ٹیسٹ وغیرہ نہیں لیا جا سکتا۔
عدالت نے کہا کہ درخواست گزار وکیل کی جانب سے سپریم کورٹ آف پاکستان کے مختلف فیصلوں کا حوالہ بھی دیاگیا اور کہا کہ سپریم کورٹ کا پٹیشن نمبر949/2023 کا فیصلہ درخواست گزارن پرلاگو نہیں ہوتا۔
حکم نامے کے مطابق وکیل نے بتایا کہ درخواست گزاران کو وفاقی کابینہ کے فیصلے کے مطابق ریگولرائز کیاگیا، فیصلے سے حاصل ہونے والے حقوق 13 سال بعد ختم نہیں کیے جاسکتے ہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکم دیا کہ معاملہ قابل غور ہے، فریقین آئندہ سماعت پر پیرا وائز کمنٹس جمع کرائیں جبکہ اگلی سماعت تک درخواست گزاران کا گزشتہ اسٹیٹس برقرار رہے گا۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان درخواست گزاران کہ درخواست کے مطابق
پڑھیں:
اسلام آباد ہائی کورٹ کا عمران خان اور وکیل سلمان اکرم راجا کی فوری ملاقات کا حکم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: ہائی کورٹ نے بانی چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجا کو آج ہی اپنے مؤکل سے ملاقات کرانے کا حکم دے دیا۔
عدالت کی جانب سے یہ حکم اُس وقت جاری کیا گیا جب سماعت میں جیل حکام نے ملاقات سے متعلق تاخیر پر وضاحت پیش کی، جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا۔ عدالت نے واضح ہدایت دی کہ ڈپٹی اٹارنی جنرل اور اسٹیٹ کونسل فوری طور پر جیل حکام سے فون پر رابطہ کر کے ملاقات یقینی بنائیں۔
سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس ارباب محمد طاہر نے کی، جہاں عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجا پیش ہوئے جبکہ بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان بھی عدالت میں موجود تھیں۔ سماعت کے آغاز پر جیل حکام نے اپنا تحریری جواب عدالت میں جمع کرایا، جس کی کاپی فریقین کو فراہم کرنے کی ہدایت کی گئی۔ وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ عدالت کے 24 مارچ کے حکم کے باوجود اب تک ملاقات نہیں ہو سکی، حالانکہ آج (منگل) بانی چیئرمین سے ملاقات کا دن ہے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ متعلقہ اتھارٹیز عدالت میں کیوں موجود نہیں؟ وکیل نے جواب دیا کہ انہیں ہدایت لینی ہے لیکن رسائی ممکن نہیں ہو رہی۔ جسٹس ارباب طاہر نے ریمارکس دیے کہ میں نے دستخط کر دیے ہیں، آپ آرڈر لے لیں۔
دورانِ سماعت جیل حکام کی جانب سے عمران خان کے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) اکاؤنٹ پر پابندی کے کیس میں رپورٹ پیش کی گئی جب کہ نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی نے جواب جمع کرانے کے لیے وقت مانگا۔ وکیل سلمان اکرم راجا نے عدالت کو بتایا کہ وہ عمران خان سے براہ راست ہدایات حاصل کیے بغیر تفصیلی جواب جمع نہیں کرا سکتے۔
عدالت نے واضح حکم دیتے ہوئے کہا کہ ملاقات آج ہی کرائی جائے اور اس کی اطلاع فوری طور پر دی جائے۔ عدالت نے سماعت ملتوی کرتے ہوئے ہدایت دی کہ آئندہ پیشی پر رپورٹ پیش کی جائے کہ عدالتی احکامات پر کس حد تک عمل کیا گیا۔