سوشانت کی موت، الزام اور بریت، ریا چکرورتی نے خاموشی توڑ دی
اشاعت کی تاریخ: 21st, September 2025 GMT
اداکارہ ریا چکرورتی نے این ڈی ٹی وی کے یوا 2025 کانکلیو میں اپنے دل کے جذبات کھل کر بیان کیے اور بتایا کہ سوشانت سنگھ راجپوت کیس میں سی بی آئی کی جانب سے کلین چٹ ملنے کے باوجود ان کی زندگی اور ان کا خاندان ہمیشہ کے لیے بدل گیا۔
یہ بھی پڑھیں:سوشانت کی موت خودکشی نہیں تھی، سلمان خان کی سابقہ گرل فرینڈ سومی علی کا نیا انکشاف
ریا نے کہا کہ جب انہیں کلین چٹ کی خبر ملی تو پورے گھر والے رونے لگے۔ میں نے اپنے بھائی کو گلے لگایا اور زار و قطار رو دی۔
والدین کی طرف دیکھا تو احساس ہوا کہ ہم ہمیشہ کے لیے بدل گئے ہیں، ہم پہلے کی طرح بے فکر خاندان نہیں رہے۔
Sushant Singh Rajput Case | रिया चक्रवर्तीला क्लिन चीट मिळाल्यावरही कुटुंबाला का रडू कोसळले?#SushantSinghRajput #RheaChakraborty #NDTVMarathi pic.
— NDTV Marathi (@NDTVMarathi) September 20, 2025
اداکارہ نے مزید بتایا کہ ابتدا میں انہیں یقین ہی نہیں آیا۔ میری ماں نے کہا کہ نیوز چینلز رپورٹ کر رہے ہیں کہ مجھے کلین چٹ مل گئی ہے۔
میں نے سوچا، یہ کیسے ممکن ہے؟ میڈیا تو ویسے بھی حقائق رپورٹ نہیں کرتا۔ اس وقت تک نہیں مانا جب تک میرے وکیل نے تصدیق نہیں کی۔
انہوں نے اعتراف کیا کہ دل کی گہرائیوں میں وہ خوش نہیں تھیں کیونکہ ان کی زندگی کا کوئی بہت قریبی شخص ہمیشہ کے لیے کھو گیا تھا، لیکن والدین کے لیے وہ ضرور مطمئن ہوئیں۔
یاد رہے کہ اداکار سوشانت سنگھ راجپوت 14 جون 2020 کو ممبئی میں اپنے فلیٹ میں مردہ حالت میں پائے گئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں:بالی ووڈ اداکار سوشانت سنگھ کی موت میں ’فاؤل پلے‘ تھا کہ نہیں؟ سی بی آئی نے حتمی رپورٹ پیش کردی
ان کی موت کو پہلے خودکشی قرار دیا گیا، مگر بعد میں قتل کے خدشات پر سی بی آئی نے تحقیقات شروع کیں۔
اس کیس میں ریا چکرورتی، جو اس وقت سوشانت کی گرل فرینڈ تھیں، پر منشیات فراہم کرنے اور ذہنی دباؤ ڈالنے جیسے الزامات عائد کیے گئے تھے، تاہم سی بی آئی نے 2025 میں انہیں کلین چٹ دے دی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بولی ووڈ خودکشی ریا چکرورتی سوشانت سنگھذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بولی ووڈ ریا چکرورتی سوشانت سنگھ ریا چکرورتی سوشانت سنگھ کلین چٹ کے لیے کی موت
پڑھیں:
خفیہ ایٹمی تجربہ کرنے کا الزام؛ صدر ٹرمپ کے بیان پر چین کا ردعمل سامنے آگیا
چین نے ایٹمی تجربات کرنے کے امریکی صدر کے اس دعوے کو مکمل طور پر بے بنیاد اور غیر ذمہ دارانہ قرار دیدتے ہوئے کہا کہ جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ اور تخفیفِ اسلحہ کے عمل کی حمایت جاری رکھیں گے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چینی وزارتِ خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ گزشتہ کئی دہائیوں سے جوہری تجربات پر عائد غیر رسمی پابندیوں کی مکمل پاسداری کر رہے ہیں۔
چینی ترجمان ماؤ نِنگ نے مزید کہا کہ ایک ذمہ دار ایٹمی ملک کے طور پر چین نے جوہری تجربات معطل کرنے کے اپنے وعدے پر ہمیشہ عمل کیا ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ چین پُرامن ترقی کے راستے پر گامزن ہے اور ایٹم بم کے پہلی ترجیح کے طور پر استعمال نہ کرنے کی پالیسی پر کاربند ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں : پاکستان، چین اور روس خفیہ ایٹمی تجربات کر رہے ہیں، ٹرمپ کا دعویٰ
ترجمان نے اس بات پر بھی زور دیا کہ خود امریکا کو بھی جوہری تجربات پر عائد عالمی پابندی برقرار رکھنی چاہیے اور ایسے اقدامات سے گریز کرنا چاہیے جو بین الاقوامی امن اور توازن کو نقصان پہنچائیں۔
یاد رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے گزشتہ روز ایک انٹرویو میں الزام عائد کیا تھا کہ چین، روس، شمالی کوریا اور پاکستان خفیہ طور پر زیرِ زمین جوہری تجربات کر رہے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے مزید کہا تھا کہ امریکا کو اب مزید خاموش نہیں رہنا چاہیے اور اپنے جوہری تجربات کو پھر سے شروع کردینے چاہئیں۔
یہ خبر پڑھیں : امریکا جب تک ملعون اسرائیل کی حمایت بند نہیں کرے گا، مذاکرات نہیں کریں گے؛ ایران
انھوں نے کہا کہ روس اور چین دونوں تجربات کر رہے ہیں لیکن کوئی اس پر بات نہیں کرتا اور مجھے ڈر ہے امریکا ایٹمی تجربات نہ کرنے والا واحد ملک نہ بن جائے۔
پس منظر:
امریکا نے 1992 سے اب تک کوئی جوہری دھماکہ نہیں کیا ہے جب کہ روس نے 1990 اور چین نے 1996 کے بعد سے کوئی جوہری تجربہ نہیں کیا۔
ان تینوں ممالک کا کہنا ہے کہ وہ صرف “نظامی یا غیر جوہری تجربات” (non-critical tests) کرتے ہیں، جن میں اصل جوہری دھماکا شامل نہیں ہوتا۔
تاہم روس نے گزشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ اس نے ایک نئی جوہری طاقت سے چلنے والی کروز میزائل "بوریوسٹِنِک" اور جوہری صلاحیت رکھنے والے زیرِ آب ڈرون کا تجربہ کیا ہے۔
جس کے بعد حال ہی میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ انھوں نے وزارت دفاع کو نئے ایٹمی تجربات کرنے کی ہدایت کی ہے۔
صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اگر ایسا نہ کیا گیا تو چین امریکا سے ایٹمی ہتھیاروں میں آگے نکل جائے گا۔