مقبوضہ کشمیر کے ضلع اودھمپور میں بھارتی فوج اور کشمیری مزاحمت کاروں کے درمیان جھڑپ میں ایک بھارتی فوجی ہلاک اور تین زخمی ہوگئے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق ہلاک ہونے والا اہلکار لانس حوالدار بلدیو چاند تھا۔

رپورٹس کے مطابق حالیہ ہفتوں میں مزاحمت میں تیزی آئی ہے۔ اگست میں کلگام کے علاقے میں ہونے والی جھڑپ کے دوران بھی تین بھارتی فوجی مارے گئے اور 14 شدید زخمی ہوئے تھے۔ اس سے قبل پونچھ، بانڈی پورہ، کپواڑہ، اڑی اور کشتواڑ میں بھی ایسے ہی واقعات پیش آ چکے ہیں۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق صرف پہلگام واقعے کے بعد سرکاری اعداد و شمار میں اب تک کم از کم 11 بھارتی فوجی ہلاک اور 30 سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔ دوسری طرف قابض افواج کی کارروائیوں میں درجنوں کشمیری شہید یا زخمی ہوچکے ہیں۔

مزید برآں، بھارتی فوج نے وادی بھر میں سرچ آپریشن اور کریک ڈاؤن تیز کر دیا ہے، جس کے دوران 3,190 کشمیریوں کو گرفتار، 81 گھروں کو مسمار اور 44 نوجوانوں کو مبینہ جعلی مقابلوں میں شہید کیا گیا ہے۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ بڑھتے ہوئے عوامی احتجاج اور مسلح مزاحمت اس بات کا ثبوت ہیں کہ بھارت لاکھوں فوجی تعینات کرنے کے باوجود کشمیری عوام کی تحریک آزادی کو دبانے میں ناکام ہے۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: بھارتی فوجی

پڑھیں:

مقبوضہ کشمیر، زعفران کی پیداوار میں 90 فیصد کمی، کاشتکار پریشان

کاشتکاروں نے فوری طور پر آبپاشی کی سہولیات کی فراہمی، زعفران کے میدانوں کی باقاعدہ نگرانی، غیر قانونی فروخت روکنے اور تازہ پودے لگانے کے لیے معیاری کورم کی دستیابی کا مطالبہ کیا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر کا مشہور زعفران سیکٹر ایک بار پھر شدید بحران کی لپیٹ میں ہے، کاشتکاروں نے خبردار کیا ہے کہ اس سال کی پیداوار میں تقریباً 90 فیصد کمی آئی ہے۔ ذرائع کے مطابق وادی کشمیر کے جنوبی ضلع پلوامہ کے علاقے پامپور کے کسانوں کا کہنا ہے کہ اس مرتبہ زعفران کی پیداوار بمشکل 10 تا 15 فیصد ہے اور ہزاروں خاندان معاشی بدحالی کے دہانے پر ہیں۔ پامپور جہاں زعفران کی سب سے زیادہ کاشت ہوتی ہے، کے کاشتکاروں نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر فوری طور پر اصلاحی اقدامات نہ اٹھائے گئے تو صدیوں سے کشمیر کی شناخت کی حامل زعفران کی فصل ختم ہو سکتی ہے۔ ”زعفران گروورز ایسوسی ایشن جموں و کشمیر“ کے صدر عبدالمجید وانی نے کہا کہ پیداوار بمشکل 15 فیصد ہے۔ یہ گزشتہ سال کی فصل کا نصف بھی نہیں ہے، جو بذات خود عام فصل کا صرف 30 فیصد تھا۔ ہر سال اس میں کمی آ رہی ہے اور حکومت اس شعبے کی حفاظت کے لیے سنجیدہ نظر نہیں آتی۔ انہوں نے کہا کہ بنیادی مسئلہ بار بار کی خشک سالی، موثر آبپاشی کی کمی اور دستیاب کوارمز کا خراب معیار ہے۔ کاشتکاروں نے فوری طور پر آبپاشی کی سہولیات کی فراہمی، زعفران کے میدانوں کی باقاعدہ نگرانی، غیر قانونی فروخت روکنے اور تازہ پودے لگانے کے لیے معیاری کورم کی دستیابی کا مطالبہ کیا۔ پامپور کے پریشان کسانوں کے ایک گروپ نے کہا، "زعفران کی بحالی صرف فصل کو بچانے کے بارے میں نہیں ہے بلکہ یہ ایک روایت، ایک ثقافت اور ایک شناخت کو بچانے کے بارے میں ہے اور اگر فوری اور موثر اقدامات نہ اٹھائے گئے تو 2030ء تک پامپور میں زعفران نہیں بچے گا۔

متعلقہ مضامین

  • مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ٹی20 لیگ کا دھڑن تختہ، منتظمین غائب، کھلاڑی ہوٹلوں میں پھنس گئے
  • کشمیری عوام نے اپنی آزادی، عزت اور شناخت کے لیے بے پناہ قربانیاں دی ہیں
  • کشمیر کی صورتِحال پر عالمی خاموشی خطرناک ہے: مشعال ملک
  • 6 نومبر کو یوم شہدائے جموں منایا جائے گا
  • نومبر 1947: جموں و کشمیر کی تاریخ کا سیاہ باب، بھارت کے ظلم و بربریت کی لرزہ خیز داستان
  • بھارت بیرون ملک اپنے واحد فوجی اڈے سے ہاتھ دھو بیٹھا‘ تاجکستان کا عینی ائربیس خالی کردیا
  • بھارت بیرونِ ملک اپنے واحد فوجی اڈے سے ہاتھ دھو بیٹھا، تاجکستان کی عینی ائیربیس خالی کردی
  • مقبوضہ کشمیر، زعفران کی پیداوار میں 90 فیصد کمی، کاشتکار پریشان
  • مقبوضہ کشمیر اور بھارت میں سچ بولنے پر صحافیوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے
  • کراچی میں ڈاکو راج، مزاحمت کرنے پر 18 سالہ نوجوان جاں بحق