بلوچستان: بارکھان میں شرپسندوں نے سڑک کی تعمیراتی مشینری کو آگ لگا دی
اشاعت کی تاریخ: 21st, September 2025 GMT
بلوچستان کے ضلع بارکھان میں نامعلوم مسلح افراد نےسڑک کی تعمیر کے لیے استعمال ہونے والی مشینری اور جنریٹر کو آگ لگا دی۔
نجی ٹی وی کے مطابق بارکھان میں نامعلوم افراد نے شرپسندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے سڑک بنانے کی مشینری اور جنریٹر کو آگ لگادی، تاہم واقعے میں کوئی جان نقصان نہیں ہوا، لیویز نے مشینری کو آگ لگانے کے واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
لیویز حکام کا کہنا ہے کہ نا معلوم ملزمان کو تلاش کیا جارہا ہے، جلد ہی ملزمان کو گرفتار کرلیا جائے گا، یہ واقعہ گزشتہ شب پیش آیا تھا، لیکن خوش قسمتی سے کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا۔
یاد رہے کہ صوبہ بلوچستان میں ملک دشمن قوتیں سرگرم ہیں، اور صوبے کی تعمیر و ترقی کی دشمنی میں شرپسندی کی کارروائیاں کرتی رہتی ہیں، سیکیورٹی فورسز کی جانب سے آئے روز ان شرپسندوں کا قلع قمع کرنے کی کارروائیاں بھی کی جاتی ہیں۔
اس سے قبل مارچ 2025 میں بھی بلوچستان کے ضلع قلات کے علاقے منگوچر میں نامعلوم افراد نے تعمیراتی کمپنی کے کیمپ پر فائرنگ کردی تھی، جس کے نتیجے 4 مزدور جاں بحق ہو گئے تھے۔
ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) قلات کیپٹن (ر) جمیل بلوچ نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا تھا کہ نامعلدم مسلح افراد نے قلات کے علاقے منگچر میں دوپہر تقریباً ڈھائی بجے فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں کیمپ میں موجود 4 مزدور جاں بحق ہوگئے جبکہ ایک مزدور معجزانہ طور پر محفوظ رہا تھا۔
ڈی سی نے مزید بتایا تھا کہ لیویز اہلکار جائے وقوعہ پر پہنچے اور لاشوں کو طبی معائنے کے لیے رورل ہیلتھ سنٹر منڈے حاجی منتقل کیا گیا تھا۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: افراد نے
پڑھیں:
بلوچستان حکومت کی عوام کو لاپتہ افراد، غیر ریاستی تنظیم میں شامل افراد کی اطلاع کی ہدایت
محکمہ داخلہ بلوچستان کے اعلامیہ میں کہا گیا کہ کوئی فیملی ممبر لاپتہ یا کسی غیر سرکاری یا عسکریت پسند گروہ میں شامل ہو جائے تو وہ ایک ہفتے کے اندر اندر قریبی پولیس اسٹیشن اور ایف سی یا آرمی یونٹ کو اسکی اطلاع دی جائے۔ اسلام ٹائمز۔ حکومت بلوچستان نے عوام کو ہدایت کی ہے کہ اگر ان کے گھر والے لاپتہ ہیں یا غیر ریاستی مسلح گروہ میں شامل ہیں تو اسے سات دن کے اندر اطلاع دی جائے۔ ورنہ اہلخانہ کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔ محکمہ داخلہ کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ میں والدین اور گھر کے سرپرستوں کو ہدایت کی گئی کہ اگر ان کا کوئی فیملی ممبر لاپتہ ہو جائے یا کسی غیر سرکاری یا عسکریت پسند گروہ میں شامل ہو جائے تو وہ ایک ہفتے کے اندر اندر قریبی پولیس اسٹیشن اور ایف سی یا آرمی یونٹ کو اس کی اطلاع دی جائے۔ ہدایت میں مزید کہا گیا ہے کہ پہلے سے لاپتہ افراد کی تفصیلات بھی سات دن کے اندر اندر پاکستان پینل کوڈ (PPC) کی دفعہ 118 اور 202 اور انسدادِ دہشت گردی ایکٹ 1997 کی دفعہ (11)1 (EEE) کے تحت جمع کرائی جائیں۔
جو خاندان پہلے ہی عسکریت پسند تنظیموں میں شامل ہو چکے ہیں، انہیں ایک ہفتے کے اندر اندر پی پی سی کی دفعہ 120/120-A اور انسدادِ دہشت گردی ایکٹ 1997 کی دفعہ 11(1)(a)(EEE) کے تحت علیحدگی اور لاتعلقی کا حلف نامہ جمع کرانا ہوگا۔ نوٹیفکیشن میں خبردار کیا گیا ہے کہ اگر خاندان لاپتہ افراد کی اطلاع دینے میں ناکام رہتے ہیں یا ان سے لاتعلقی اختیار کرنے سے انکار کرتے ہیں، اور بعد میں یہ ثابت ہو جاتا ہے کہ وہ شخص دہشت گردی میں ملوث تھا، تو انہیں انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کے تحت معاون یا سہولت کار سمجھا جائے گا۔ ان کے نام پی پی سی کی دفعہ 107، 109 اور 114 کے ساتھ ساتھ اے ٹی اے کی دفعات کے تحت فورتھ شیڈول میں بھی شامل کئے جا سکتے ہیں۔ محکمہ داخلہ نے مزید انتباہ کیا کہ سہولت کاروں کو سخت نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا، جن میں جائیداد کی ضبطی، سرکاری ملازمت سے برطرفی اور تمام سرکاری مالی اور فلاحی فوائد سے محرومی شامل ہے۔