اسلام آباد:

معرکہ حق میں لائن آف کنٹرول کے باہمت مکینوں نے بھارت کی روایتی بلا اشتعال کاروائیوں کا جواں مردی سے مقابلہ کیا۔

معرکہ حق کے دوران بھارت نے سفاکی اور جنگی جنون میں آکر مقامی آبادیوں کو نشانہ بنانے کی مذموم روش برقرار رکھی جس میں بہت سے کمسن بچوں نے بھی جامِ شہادت نوش کیا۔

انہی کمسن مجاہد بچوں میں کمسن مجاہد ارتضیٰ عباس بھی شہادت کے عظیم مرتبہ پر فائز ہوئے، ارتضیٰ عباس کی شہادت کے وقت ان کے والد، لیفٹیننٹ کرنل ظہیر عباس لائن آف کنٹرول پر دشمن سے نبردآزما تھے۔

کمسن بیٹے کی شہادت کے باوجود اُن کے والد فرض کی ادائیگی اور محاذِجنگ پر دشمن کو بھرپور جواب دینے میں کامیاب رہے۔

ارتضیٰ عباس کی ولولہ انگیز قربانی لائن آف کنٹرول کے بہادر پاکستانیوں کی وطن سے محبت اور جوانمردی کی عکاس ہے، معرکہ حق میں جرأت کے نشان کمسن مجاہد ارتضیٰ عباس کی شہادت نے قوم کا سر فخر سے بلند کر دیا۔

دشمن کی بزدلانہ کارروائیاں لائن آف کنٹرول کے مکینوں کا جذبۂ حب الوطنی اور بڑھاتی ہیں، بلا شبہ پوری قوم افواج پاکستان کے شانہ بشانہ مکار دشمن کی مذموم سازشوں کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بنی رہے گی۔

https://www.

facebook.com/share/v/172Sn3mbf8/

Tagsپاکستان

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان کمسن مجاہد معرکہ حق

پڑھیں:

ٹریفک کنٹرول میں ناکامی سے حادثات کی خوفناک شرح ٹریکس نظام کے نفاذ کی اہم وجہ قرار

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں اور اسے کنٹرول کرنے میں ناکامی کے نتیجے میں رونما ہونے والے حادثات ایک سنگین انسانی المیہ بن چکے ہیں۔

ریسکیو اداروں کی جانب سے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق رواں سال اب تک  ٹریفک حادثات کے باعث تقریباً 715 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، جن میں 552 مرد، 72 خواتین اور 91 بچے و بچیاں شامل ہیں۔ اسی عرصے کے دوران 10 ہزار 500 سے زیادہ افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔

اس ڈیٹا کی سب سے تشویشناک بات یہ ہے کہ زیادہ تر اموات ہیوی ٹریفک کے سبب ہوئیں۔ صرف 303 دنوں میں ڈمپر، ٹریلر، واٹر ٹینکر اور بسوں کی ٹکر سے 210 افراد اپنی جان گنوا بیٹھے۔

یہ خوفناک اعداد و شمار ہی حکومت سندھ کی جانب سے ٹریفک کو کنٹرول کرنے کی ناکامی ثابت کرتے ہیں اور  اس نااہلی پر پردہ ڈالنے کے لیے قوانین کی خلاف ورزی روکنے کے نام پر ٹریکس نظام کو عجلت میں نافذ کیا گیا ہے۔

صوبائی حکومت اور پولیس کی کی جانب سے ٹریکس کو ٹریفک قوانین پر عمل درآمد کروانے کا ایک کامیاب منصوبہ قرار دیا جا رہا ہے،  تاہم ماہرین  کا کہنا ہے کہ اس نظام کو پہلے ہیوی ٹریفک کے مخصوص روٹس پر لاگو کیا جانا چاہیے تھا تاکہ فوری طور پر اموات کی شرح کو کم کیا جا سکے۔

اسی طرح دوسرے مرحلے یعنی عام شہریوں پر اس کے نفاذ سے قبل  شہر کے انفرا اسٹرکچر کو بہتر کیا جانا ضروری تھا۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان نے سرحد پار سے آنے والے خود کش ڈرونز کا توڑ تیار کرلیا
  • ترک خاتون کی داستانِ غزہ: ’زندگی رک جاتی ہے، مگر تعلیم نہیں‘
  • کوئٹہ، ایام شہادت بی بی فاطمہ زہرا (س) کے سلسلے میں مجالس عزاء منعقد
  • امت مسلمہ کی نجات کا واحد راستہ جہاد اور شہادت کا جذبہ ہے، قائد انصاراللہ یمن
  • معرکۂ 1948؛ گلگت بلتستان کی آزادی کی داستانِ شجاعت، غازی علی مدد کی زبانی
  • معرکۂ 1948؛ گلگت بلتستان کی آزادی کی داستانِ شجاعت، غازی علی مدد کی زبانی
  • ٹریفک کنٹرول میں ناکامی سے حادثات کی خوفناک شرح ٹریکس نظام کے نفاذ کی اہم وجہ قرار
  • اہم انتظامی اختیارات پر بھارت کے کنٹرول کی وجہ سے کشمیر حکومت کے اختیارات بہت کم ہو گئے ہیں، عمر عبداللہ
  • افغان سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہوگی، ذبیح اللہ مجاہد
  • معرکہ 1948، گلگت بلتستان کی آزادی کی داستان شجاعت غازی حوالدار بیکو کی زبانی