جنگ ستمبر کا 21 واں روز: سیالکوٹ میں ٹینکوں کی لڑائی میں پاکستان کی فیصلہ کن فتح رہی
اشاعت کی تاریخ: 21st, September 2025 GMT
جنگ ستمبر1965ء کے 21 ویں روز سیالکوٹ میں ٹینکوں کی بڑی لڑائی میں پاکستان نے فیصلہ کن فتح حاصل کی۔افواج پاکستان نے سیالکوٹ، کھیم کرن اور حسینی والا سیکٹر میں اہم کامیابیاں حاصل کیں، سیالکوٹ کے محاذ پر پاک فوج نے دشمن کے 6 ٹینک تباہ کئے اور دشمن کو بھاری جانی نقصان پہنچایا گیا۔پاک فوج نے فاضل کے سیکٹر میں دشمن کے 11 ٹینک، 6 مشین گن اور بہت سا گولہ بارود قبضہ میں لیا اور دشمن کی 3 اینٹی ٹینک گنز کو تباہ کر دیا۔راجستھان سیکٹر میں بھارتی فوج نے پیش قدمی کرنے کی کوشش کی مگر پاکستانی فوج نے انہیں مار بھگایا، اس طرح دشمن کے بہت سے جنگی ساز و سامان سمیت کچھ علاقہ بھی اپنے قبضہ میں لے لیا۔پاک فضائیہ نے سرگودھا میں بھارتی جنگی طیارہ کینبرا اور لاہور میں ایک ہنٹر مار گرایا، پاک فضائیہ نے بھارتی علاقوں آدم پور، ہلواڑہ اور جودھپور کے ہوائی اڈوں اور تنصیبات کو بھی شدید نقصان پہنچایا۔پاک بحریہ بھارتی جارحیت کا مقابلہ کرنے اور اپنی سمندری حدود کی حفاظت میں پوری طرح چوکس رہی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: فوج نے
پڑھیں:
لبنان دشمن کے ساتھ مذاکرات کرنے پر مجبور ہے، جوزف عون
اپنی ایک تقریر میں لبنانی صدر کا کہنا تھا کہ ہم نے جنگ کا زمانہ دیکھا اور ہم جانتے ہیں کہ اس راستے کے انتخاب نے ہمارے ساتھ کیا کیا۔ آج ہمیں پہلے سے کہیں زیادہ مذاکرات اور سفارتکاری کی زبان اپنانے کی ضرورت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بیروت، لبنانی صدر "جوزف عون" نے قومی مفادات کے تحفظ کے لئے مذاکرات کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں اسرائیل کے ساتھ بات چیت ہی واحد راستہ ہے۔ اس وقت لبنان کے پاس مذاکرات کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات اس وقت کئے جاتے ہیں جب دوسرا فریق، دوست یا اتحادی کی بجائے دشمن ہو۔ دوست کے ساتھ بات چیت کے لئے ثالثی یا معاہدے کی ضرورت نہیں ہوتی، لیکن دشمن کے ساتھ مذاکرات، افہام و تفہیم اور امن کا راستہ ہموار کر سکتے ہیں۔ اس موقع پر انہوں نے لبنان کو درپیش گزشتہ چیلنجز کے نتائج کی جانب اشارہ کیا۔ اس ضمن میں انہوں نے کہا کہ ہم نے جنگ کا زمانہ دیکھا اور ہم جانتے ہیں کہ اس راستے کے انتخاب نے ہمارے ساتھ کیا کیا۔ آج ہمیں پہلے سے کہیں زیادہ مذاکرات اور سفارت کاری کی زبان اپنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ ایک پیشہ ور سیاستدان نہیں بلکہ ملک کی خدمت کرنے والے ایک عام آدمی ہیں۔ بعض لوگ لبنان کو ذاتی ملکیت سمجھتے ہیں، حالانکہ لبنان ہے تو ہم ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے كہ اسرائیلی وزیر جنگ نے لبنان کے صدر جوزف عون پر جنگ بندی كے وعدوں پر عمل درآمد میں تاخیر کا الزام عائد کیا، حالانکہ صیہونی رژیم خود اسی معاہدے میں طے ہونے والی شرائط میں سے کسی ایک پر بھی عمل پیرا نہیں۔ دوسری جانب جوزف عون نے بھی جمعے کے روز اسرائیل پر یہ الزام عائد کیا کہ تل ابیب نے مذاکرات کی دعوت کے جواب میں، اپنے حملوں میں اضافہ کر دیا ہے۔ یاد رہے کہ لبنان اور اسرائیل کے درمیان سرحدی کشیدگی کئی ہفتوں سے جاری ہے، 2024ء کے آخر میں جنگ بندی کے اعلان کے باوجود، جنوبی لبنان پر روزانہ كی بنیاد پر صیہونی فضائی حملے جاری ہیں۔ اس صورت حال كے ساتھ ساتھ، امریکہ نے لبنانی حکومت پر حزب الله کو غیر مسلح کرنے کے لئے اپنا دباؤ بڑھا دیا ہے، جس کی حزب الله اور اس کے اتحادیوں نے سخت مخالفت کی۔ قبل ازیں صیہونی وزیر جنگ "یسرائیل کاٹس" نے خبردار کیا کہ اسرائیل، مستقبل میں حزب الله کے خلاف اپنے حملے تیز کر سکتا ہے۔