Jasarat News:
2025-11-06@12:50:08 GMT

یونیورسٹی آف بلوچستان سے غیرضروری ڈپارٹ ختم قابل ستائش ہے

اشاعت کی تاریخ: 22nd, September 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

250922-11-9
کوئٹہ(این این آئی)گورنر بلوچستان جعفرخان مندوخیل نے کہا کہ یونیورسٹی آف بلوچستان میں بعض غیرضروری ڈپارٹمنٹس کو ختم کرنا اور مارکیٹ کی ضرورت اور روزگار کے امکانات سے منسلک مضامین کا متعارف کرانا ایک قابل ستائش اور بصیرت عمل ہے۔ کافی سوچ بچار اور باہمی مشاورت کے بعد دیگر پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں کیلئے بھی ہم متعدد قابل تقلید مثال قائم کرنے میں کامیاب ہو چکے ہیں.

اسی طرح ایک ہی یونیورسٹی میں دو متعلقہ ڈپارٹمنٹس جیسے جیوفزکس کو جیالوجی، سیسمولوجی (Seismology) کو فزکس، رینیوبل انرجی کو اینوائرمنٹل سائنسز، انتھروپولوجی (Anthropology) کو سوشیالوجی اور کامرس کو انسٹیٹیوٹ آف مینجمنٹ سائنسز میں ضم کرنا بذات خود دانشمندانہ فیصلے ہیں- اس کے برعکس ان ضروری مضامین جیسے کہ آرٹیفیشل انٹیلیجنس (AI) وغیرہ کا یونیورسٹی کی تاریخ میں پہلی بار ڈپارٹمنٹ کا آغاز موجودہ تقاضوں اور ابھرتی ہوئی انسانی ضروریات کو پورا کرنے کی ایک انوکھی مثال ہے. ایسے انقلابی اقدامات ہمارے نوجوانوں کے مستقبل کو مؤثر طریقے سے کامیاب اور محفوظ بناتے ہیں۔ گورنر مندوخیل یونیورسٹی آف بلوچستان کے وائس چانسلر ڈاکٹر ظہور بازئی اور ان کی پوری ٹیم کی کارکردگی اور وڑن کو سراہتے ہوئے اس یقین کا اظہار کیا کہ عصرحاضر کے تقاضوں اور یونیورسٹی کے مفاد میں اٹھائے گئے اقدامات سے وسائل کے استعمال میں بہتری آئیگی اور تعلیم کے شعبے کی بنیاد مضبوط ہوگی۔ گورنر مندوخیل نے کہا کہ آجکل اسٹوڈنٹس بھی فیوچر ویلیو اور روزگار کے مواقع پر مبنی کورسز کا انتخاب کرتے ہیں تاہم ہماری یونیورسٹیوں اور ان کے کیمپسز میں ایک تلخ حقیقت موجود ہے کہ بعض ڈپارٹمنٹس میں اساتذہ کی تعداد طلبا سے زیادہ ہے۔ یہ وسائل کے ضیاع کا باعث ہے۔ گورنربلوچستان جعفرخان مندوخیل نے کہا کہ موجودہ حکومت مادری زبانوں کی ترقی و ترویج کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھا رہی ہے، مادری زبانیں ہماری قومی پہچان ہیں. ان کی حقانیت ماں کی لازوال ممتا کی وجہ سے قائم ہے اور مادری زبان ایک نسل سے دوسری نسل کو وراثت کی منتقلی کا طویل سلسلہ ہے، لیکن پچھلے کئی برس سے کالجز میں بی ایس کورسز شروع کرانے کے بعد یونیورسٹی آف بلوچستان کے لینگویج ڈپارٹمنٹس اردو، بلوچی، پشتو، براہوی اور فارسی میں طلبا کی تعداد کم ہو چکی ہے لہٰذا ہم تمام لینگویجز کیلئے ایک مشترکہ ” انسٹیٹیوٹ آف لینگویسٹک ” بنا رہے ہیں اس یقین کے ساتھ کہ یہ تمام لینگویجز کے درمیان روابط بڑھانے کا معتبر وسیلہ بھی بنے گا۔ گورنر مندوخیل نے کہا کہ ہم من حیث القوم ترقی اور ارتقا کے سفر میں دنیا کی دیگر ترقی یافتہ اقوام کے مقابلے میں پیچھے رہ چکے ہیں۔

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: یونیورسٹی ا ف بلوچستان مندوخیل نے کہا کہ

پڑھیں:

وفاقی جامعات کےکراچی کیمپسز کا منصوبہ سرخ فیتے کی نظر

اسلام ٓباد (نیوز ڈیسک)وفاقی حکومت کی بیورو کریسی نے کراچی میں فیڈرل چارٹر پبلک یونیورسٹیز کے کیمپس کے قیام کا منصوبہ فائلوں میں دبا دیا ہے۔

کراچی میں آرٹ ، ڈیزائن، فیشن اور ٹیکنیکل اسکلز کا ڈسپلن سے تعلق رکھنے والی جامعات کے کیمپسز کھولنے کا منصوبہ ادھورا رہ گیا ہے اور ڈیڑھ برس میں کراچی کے شہریوں کا یہ خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکا۔

یاد رہے کہ منصوبہ کا اعلان ایم کیو ایم کے چیئرمین اور وفاقی وزیر تعلیم ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے تقریبا ڈیڑھ سال قبل ایک پریس کانفرنس کے ذریعے کیا تھا جبکہ تقریبا ایک سال قبل اس سلسلے ایک پرشکوہ تقریب موہتا پیلس کراچی میں ہوئی تھی۔

تقریب میں آرٹ اور فیشن کی تعلیم دینے والی لاہور کی معروف یونیورسٹی “پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف فیشن ڈیزائننگ” کے کراچی میں فوری کیمپس کھولنے اور شارٹ کورسز سے کلاسز کا آغاز کرنے کی خوشخبری سنائی گئی۔

اس سے قبل منعقدہ پریس کانفرنس جو جون 2024 کے آخری عشرے میں ہوئی تھی اس میں ” نیشنل کالج آف آرٹس( این سی اے)، پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف فیشن ڈیزائننگ(پی آئی ایف ڈی) اور نیشنل اسکلز یونیورسٹی اسلام آباد کے کراچی میں کیمپسز جبکہ اردو یونیورسٹی کی طرز پر کراچی میں مزید ایک فیڈرل چارٹر پبلک یونیورسٹی کے قیام کی بات کی گئی تھی۔

تاہم پریس کانفرنس کو ڈیڑھ برس جبکہ موہتا پیلس کی تقریب کو تقریبا 1 برس گزرنے کے باوجود کراچی میں مذکورہ بالا جامعات کا نا تو کوئی کیمپس کھل سکا اور نہ ہی بی ایس پروگرام کے داخلے، شارٹ کورسز شروع ہوسکے بلکہ بظاہر سارا کا سارا منصوبہ فائلوں میں بند کردیا گیا۔

یاد رہے کہ جس وقت وفاقی وزیر تعلیم ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کی جانب سے اس منصوبے کا اعلان ہوا تھا اس وقت وفاقی سیکریٹری تعلیم محی الدین وانی تھے جنھوں نے انتہائی تیزی اور سرعت کے ساتھ اس منصوبے پر کام شروع کیا تھا۔

اسی اثنا میں ان کا تبادلہ ہوگیا اور وفاقی حکومت کے افسر ندیم محبوب کو وفاقی سیکریٹری تعلیم مقرر کردیا گیا اس وقت سیکریٹری تعلیم کے پاس چیئرمین ایچ ای سی کا چارج بھی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ماہواری کی مصنوعات پر ٹیکس چیلنج، لاہور ہائیکورٹ نے رٹ قابلِ سماعت قرار دے دی
  • پولیس حراست میں نوجوان کی ہلاکت؛ گرفتار اے ایس آئی کی درخواست قابل سماعت ہونے سے متعلق دلائل طلب
  • بلوچستان کی جامعات میں 201 افغان طالب علموں کے زیر تعلیم ہونے کا انکشاف
  • کیا ہائی کورٹ کادائرہ اختیارواپس لیا جاسکتا ہے ؟جسٹس جمال مندوخیل
  • لیاری کی بے نظیر یونیورسٹی میں قیام کے بعد پہلی بار پروفیسرز کے عہدے پر تقرریاں
  • پاکستان قابل اعتماد عالمی شراکت دار کے طور پر آبھر : خواجہ آصف : بھارت سازشوں میں مصروف : عطاء تارڑ 
  • شہریوں پر بندوق تاننا کسی صورت قابل قبول نہیں، گورنر سندھ
  • کوئی محکمہ کیسے اپنے نام پر زمین لے سکتا ہے؟ جسٹس جمال مندوخیل
  • کراچی میں وفاقی جامعات کے کیمپسز کا منصوبہ فائلوں میں دبا دیا گیا
  • وفاقی جامعات کےکراچی کیمپسز کا منصوبہ سرخ فیتے کی نظر