ٹرمپ کے بیانات سے لگتا بگرام ایئربیس امریکا کی مجبوری ہے، مسعود خان
اشاعت کی تاریخ: 22nd, September 2025 GMT
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ اس وقت مخمصے کا شکار ہیں، افغانستان میں تحریک طالبان کو کھلی چھوٹ دی گئی تھی۔ اسلام ٹائمز۔ سابق سفیر مسعود خان نے کہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے بیانات سے لگتا ہے بگرام ایئربیس امریکا کی مجبوری ہے۔ نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے مسعود خان کا کہنا تھا کہ نیتن یاہو گریٹر اسرائیل پر کام کر رہے ہیں، وہ غزہ میں اسرائیلیوں کو آباد کرنا چاہتے ہیں، پاکستان نے ہمیشہ فلسطینیوں کا ساتھ دیا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ غزہ میں اسرائیلی مظالم کا سلسلہ جاری ہے، مسلم ممالک کو اسرائیلی سفاکیت کو روکنا ہو گا، صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس وقت مخمصے کا شکار ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ معاملے کا حل بات چیت سے چاہتے تھے۔ سابق سفیر نے کہا کہ افغانستان میں تحریک طالبان کو کھلی چھوٹ دی گئی، افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہوتی رہی، بگرام ایئربیس 77کلومیٹر پر محیط ہے، ڈونلڈ ٹرمپ کے بیانات سے لگتا ہے بگرام ایئربیس امریکا کی مجبوری ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بگرام ایئربیس ڈونلڈ ٹرمپ
پڑھیں:
طالبان نے بگرام ایئر بیس واپس لینے کے امریکی امکان کو سختی سے مسترد کردیا
طالبان کے وزارتِ خارجہ کے عہدیدار ذاکر جلال نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان کو مسترد کر دیا ہے جس میں انہوں نے افغانستان کا بگرام ایئر بیس واپس لینے کی خواہش ظاہر کی تھی۔
رائٹرز کے مطابق طالبان عہدیدار نے کہا کہ افغانستان میں کسی بھی غیر ملکی فوجی موجودگی کا امکان دوحا معاہدے میں مکمل طور پر رد کر دیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: طالبان سے بگرام ایئربیس واپس لینے کی کوشش کر رہے ہیں، صدر ٹرمپ
ڈونلڈ ٹرمپ نے برطانیہ میں پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ بگرام بیس اس لیے اہم ہے کیونکہ یہ چین کے ایٹمی تنصیبات کے قریب واقع ہے۔ تاہم طالبان اور چین دونوں اس دعوے کو مسترد کر چکے ہیں۔
بگرام ایئر بیس کو 2 دہائیوں تک نیٹو فورسز کے مرکز کے طور پر استعمال کیا گیا تھا اور طالبان کے اقتدار میں واپسی سے قبل افغان فوج کے حوالے کیا گیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
برطانیہ بگرام ایئر بیس چین دوحا ذاکر جلال ڈونلڈ ٹرمپ طالبان