نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نیویارک پہنچ گئے
اشاعت کی تاریخ: 22nd, September 2025 GMT
ویب ڈیسک :نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نیویارک پہنچ گئے، جہاں وہ 22 سے 26 ستمبر تک جاری رہنے والے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی کریں گے۔
وزیراعظم محمد شہباز شریف آج نیویارک پہنچیں گے اور وہ بھی اقوام متحدہ کے 80ویں سالانہ سربراہی اجلاس میں شرکت کریں گے۔ نیویارک آمد پر اسحاق ڈار کا استقبال پاکستان کے مستقل مندوب برائے اقوام متحدہ سفیر عاصم افتخار احمد، امریکا میں پاکستانی سفیر رضوان سعید شیخ اور دیگر سینئر حکام نے کیا۔
فخر آؤٹ نہیں تھا لیکن۔۔۔ گرین شرٹس کیپٹن نے میدان کے باہر اعلیٰ کرکٹ دکھا دی
دفتر خارجہ کے مطابق وزیراعظم اپنے خطاب میں عالمی برادری کی توجہ خاص طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر اور فلسطین کی صورتحال کی جانب مبذول کرائیں گے، اور غزہ میں انسانی بحران کو اجاگر کرتے ہوئے فلسطینی عوام کی مشکلات ختم کرنے کے لیے عملی اقدامات کا مطالبہ کریں گے۔
علاوہ ازیں، وہ علاقائی سلامتی، ماحولیاتی تبدیلی، دہشت گردی، اسلاموفوبیا اور پائیدار ترقی جیسے اہم عالمی موضوعات پر بھی پاکستان کا موقف پیش کریں گے۔
’کم چُک کے رکھ‘، حارث رؤف کے بھارتیوں کو چھ مئی جنگ کا سکور 0-6 یاد دلانے پر وزیر دفاع کابیان
نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کا شیڈول انتہائی مصروف ہوگا۔ وہ وزیراعظم کے ساتھ مختلف اہم اجلاسوں میں شریک ہوں گے اور متعدد وزارتی و اعلیٰ سطح کی ملاقاتیں بھی کریں گے۔ ان کی اپنی دو طرفہ ملاقاتوں کا سلسلہ بھی جاری رہے گا، جہاں وہ اپنے ہم منصبوں سے تقریباً درجن سے زائد ملاقاتیں کریں گے۔
ذریعہ: City 42
پڑھیں:
شامی جنگ میں لاپتہ ہونے والے بعض افراد زندہ ہیں، اقوام متحدہ کا انکشاف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
استنبول: اقوام متحدہ کی ایک سینئر عہدیدار نے انکشاف کیا ہے کہ شام کی جنگ کے دوران لاپتہ ہونے والے متعدد افراد کے زندہ ہونے کے قابلِ تصدیق شواہد موجود ہیں،سیکڑوں ہزاروں لاپتہ شامی شہریوں کی تلاش کے لیے کوششوں میں تیزی لائی جا رہی ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق اقوام متحدہ کے قائم کردہ ادارے انڈیپنڈنٹ انسٹی ٹیوشن فار مسنگ پرسنز اِن سیریا کی چیئرپرسن کارلا کوئنٹانا نے استنبول میں ہونے والے TRT ورلڈ فورم 2025 کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ کچھ لاپتہ افراد جنسی غلامی اور انسانی اسمگلنگ کا شکار ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ادارہ مختلف زاویوں سے تحقیقات کر رہا ہے جن میں شامی حکومت کی تحویل میں لاپتہ افراد، داعش کے ہاتھوں اغوا ہونے والے شہری، لاپتہ بچے اور ہجرت کے دوران گمشدہ مہاجرین شامل ہیں،دس ماہ قبل تک ہم یہ سوچ بھی نہیں سکتے تھے کہ شام میں جا کر لاپتہ افراد کی تلاش ممکن ہوگی مگر اب ہمیں ملک کے اندر کام کرنے کی اجازت مل چکی ہے، ہم اس وقت سینکڑوں ہزاروں لاپتہ شامی شہریوں کی تلاش میں مصروف ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ عمل شام کے اندر رہ کر مقامی سطح پر شروع کیا جانا چاہیے، تاہم بین الاقوامی تعاون ناگزیر ہے، ادارہ اس وقت شام کی حکومت کے ماتحت قائم نیشنل کمیشن فار دی سرچ آف دی مسنگ کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے، جس کی سربراہی ریٹا یالی کر رہی ہیں۔
کوئنٹانا نے کہا کہ یہ دنیا کی پہلی مثال ہے کہ ایک ہی وقت میں بین الاقوامی اور قومی سطح پر دو ادارے لاپتہ افراد کی تلاش کر رہے ہیں، اس وقت ادارے کے پاس تقریباً 40 ملازمین ہیں، لیکن بحران کی شدت کو دیکھتے ہوئے عالمی سطح پر مزید تعاون ضروری ہے،کوئی ادارہ اکیلا یہ کام نہیں کر سکتا، ہمیں اقوام متحدہ کے دیگر اداروں، رکن ممالک، شامی سول سوسائٹی اور لاپتہ افراد کے اہل خانہ کے ساتھ مل کر کام کرنا ہوگا۔
کارلا کوئنٹانا کاکہناتھا کہ فارنزک سائنس اور جدید ٹیکنالوجی لاپتہ افراد کی شناخت کے لیے بنیادی حیثیت رکھتی ہیں،جب ہم فارنزک سائنس کی بات کرتے ہیں تو یہ صرف مردہ افراد کے لیے نہیں، بلکہ زندہ افراد کی شناخت میں بھی مددگار ثابت ہوتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ تمام فریقین کے درمیان اعتماد سازی سب سے اہم مرحلہ ہے، اگر خاندان، حکومت اور عالمی ادارے ایک دوسرے پر اعتماد نہ کریں تو لاپتہ افراد کا سراغ لگانا ناممکن ہو جائے گا،ہم پہلے ہی بہت تاخیر کر چکے ہیں، مزید تاخیر کی صورت میں ہزاروں خاندان اپنے پیاروں کے بارے میں جاننے کا حق ہمیشہ کے لیے کھو سکتے ہیں، ہم شام ہی نہیں بلکہ دنیا بھر میں لاپتہ افراد کی تلاش میں پہلے ہی تاخیر کر چکے ہیں۔ خاندانوں کو سچ جاننے کا حق فوری طور پر حاصل ہے، مگر یہ ایک طویل اور پیچیدہ عمل ہے۔