پاک چین تعلقات روایتی سفارتکاری سے بڑھ کر لازوال دوستی کی مثال ہے، ایم پی اے روما مشتاق مٹو
اشاعت کی تاریخ: 22nd, September 2025 GMT
رکن سندھ اسمبلی اور پارلیمانی سیکریٹری برائے اقلیتی امور، روما مشتاق مٹو کا کہنا ہے کہ پاکستان اور چین کا رشتہ محض روایتی سفارتکاری تک محدود نہیں بلکہ یہ ایک ایسی لازوال دوستی ہے جو ہر دور کے امتحان میں سرخرو رہی ہے۔
ایم پی اے روما مشتاق مٹو نے چین کی قیادت، عوام اور حکومت کو ان کے 76ویں قومی دن کی پُرجوش مبارکباد پیش کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین کا رشتہ محض روایتی سفارتکاری تک محدود نہیں بلکہ یہ ایک ایسی لازوال دوستی ہے جو ہر دور کے امتحان میں سرخرو رہی ہے۔
روما مشتاق مٹو نے کہا کہ چین کی شاندار ترقی اور جدید پیش رفت دنیا کے لیے امید اور رہنمائی کا پیغام ہے۔ سی پیک اور بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو خطے کے روشن مستقبل، معاشی ترقی اور پائیدار امن کے ضامن ہیں۔
پارلیمانی سیکریٹری برائے اقلیتی امور نے مزید کہا کہ عوامی سطح پر بھی پاکستان اور چین کے تعلقات کی بنیادیں نہایت مضبوط ہیں، جو وقت گزرنے کے ساتھ مزید گہری اور مستحکم ہو رہی ہیں۔ آنے والے دنوں میں دونوں ممالک باہمی تعاون اور بھائی چارے کے ذریعے ترقی اور خوشحالی کی نئی داستان رقم کریں گے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: روما مشتاق مٹو
پڑھیں:
جماعت اسلامی گلگت بلتستان کے تمام حلقوں سے انتخاباات میں حصہ لے گی، ڈاکٹر مشتاق خان
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر محمد مشتاق خان نے کہا کہ گلگت بلتستان میں قائم حکومتی ڈھانچہ عوام کے مسائل حل کرنے میں بری طرح ناکام ہوا ہے، آئے روز گلگت بلتستان اور چین بارڈر پر تاجروں سمیت، وکلاء اور دیگر ملازمین اپنے اپنے مطالبات تسلیم کرانے کے لیے سڑکوں پر ہوتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی آزاد کشمیر گلگت بلتستان کے امیر ڈاکٹر محمد مشتاق خان نے کہا کہ جماعت اسلامی گلگت بلتستان کے ہر انتخابی حلقے سے بھرپور انداز سے انتخابات میں حصہ لے گی، ہمارے مسائل کے ذمہ دار نااہل قیادت اور موروثی سیاست ہے، جماعت اسلامی فرسودہ نظام اور روایتی قیادت کو تبدیل کر کے دم لے گی، جماعت اسلامی اقتدار میں آکر گلگت بلتستان میں میڈیکل کالج اور تینوں ڈویثرنز میں خواتین اور نوجوانوں کے لیے الگ الگ جامعات قائم کرے گی، 50 ہزار نوجوانوں کو بنوقابل پروگرام کے تحت ہنرمند بنا کر باعزت روزگار کے قابل بنائے گی، اسلام آباد میں بیٹھے حکمران گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں کٹھ پتلیاں مسلط نہ کریں، تحریک آزادی کا تقاضا ہے کہ یہاں سیاسی مداخلت سے اجتناب کیا جائے،،کشمیر کی آزادی اور پاکستان کی مضبوطی کا تقاضا ہے کہ جماعت اسلامی کو اقتدار میں آنے سے نہ روکا جائے۔ ان خیالا ت کا اظہار انھوں نے یوم آزادی گلگت بلتستان کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی راجہ جہانگیر خان، غلام محمد صفی، سرور گلگتی، نقیر شاہ اور دیگر قائدین نے خطاب کیا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر محمد مشتاق خان نے کہا کہ گلگت بلتستان میں قائم حکومتی ڈھانچہ عوام کے مسائل حل کرنے میں بری طرح ناکام ہوا ہے، آئے روز گلگت بلتستان اور چین بارڈر پر تاجروں سمیت، وکلاء اور دیگر ملازمین اپنے اپنے مطالبات تسلیم کرانے کے لیے سڑکوں پر ہوتے ہیں، جس سے عوام بری طرح متاثر ہو رہے ہیں لیکن حکومت ٹس سے مس نہیں ہو رہی، گلگت بلتستان کے عوام کو حکومت صحت اور تعلیم کی سہولیات مفت فراہم کرے۔ انھوں نے کہا 20ہزار میگاوٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھنے والا یہ خطہ بجلی کی کمی وجہ سے بدترین لوڈشیڈنگ کا شکار ہے، شدید گرمی میں بھی کئی کئی گھنٹے بجلی بند رہتی ہے جس سے روزمرہ کے معاملات متاثر ہو رہے ہیں، فوری طور پر لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کیا جائے۔داسو اور دیامر ڈیم کی تعمیر کا کام تیز کیا جائے، متاثرین ڈیم کے مسائل حل کیے جائیں، آزاد کشمیراور گلگت بلتستان کو آئینی طورپر باہم مربوط کیا جائے، گلگت بلتستان کو بھی آزاد کشمیر کی طرز کا نظام حکومت دیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ ریاست کے دونوں آزاد خطوں کو دو الگ یونٹس کی شکل دی جائے۔ کشمیر کونسل کو اپر ہاؤس کا درجہ دے کر ریاست کے دونوں آزاد خطوں کی برابر نمائندگی دی جائے، صدر ایک ہو اور وزراء اعظم الگ الگ ہوں، ایک ٹرم میں صدر آزاد کشمیر سے ہو اور ایک ٹرم میں صدر گلگت بلتستان سے ہو، دونو ں کو باہم مربوط کر کے تحریک آزادی کشمیر کا موثر بیس کیمپ بنایا جائے۔ گلگت بلتستان میں کرپشن اقرباء پروری کا خاتمہ کر کے تمام ترقیاتی منصوبوں کو فوری طور پر مکمل کیا جائے، منصوبے بروقت مکمل نہ ہونے کی وجہ سے ان کی لاگت کئی گنا بڑھ جاتی ہے، متحرک اور بااختیار حکومتی ڈھانچہ ہی ان مسائل سے ریاست کو نکال سکتا ہے، استور ویلی روڈ جس کا ٹینڈر بھی ہو چکا ہے، التوا کا شکار ہے، اس پر فوری کام کا آغاز کیا جائے، ریاست کے دونوں آزاد خطوں کو باہم ملانے والی شاہراہ شونٹر کی تعمیر کو یقینی بنایا جائے اور کام کا آغاز کیا جائے۔ وفاقی حکومت گلگت بلتستان میں صاف اور شفاف انتخابات کو یقینی بنائے۔