اسلام آباد:

سپریم کورٹ نے بیوی کو قتل کرنے والے شوہر کی سزائے موت کے خلاف دائر کردہ اپیل خارج کردی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس اطہر من اللہ سمیت تین رکنی بنچ نے درخواست کی سماعت کی۔

مجرم کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ میرے موکل کے خلاف دہشت گردی کی دفعات لگانا درست نہیں، بیوی کو قتل کرنے پر دہشت گردی کی دفعات کیسے لگائی جاسکتی ہیں؟

پراسیکیوٹر پنجاب مرزا عابد مجید نے کہا کہ مجرم نے گجرات فیملی کورٹ کے اندر بیوی کو قتل کیا، سپریم کورٹ کے دہشت گردی دفعات سے متعلق متعدد فیصلے موجود ہیں، بھری عدالت میں بیوی کو قتل کر کے خوف و ہراس پھیلایا گیا۔

جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ خاتون انصاف کیلئے عدالت گئی، انصاف کیلئے آئی خاتون کو عدالت میں قتل کرنا دہشت گردی ہے، مجرم کسی رعایت کا حق دار نہیں۔

واضح رہے کہ معاف علی نے 2014ء میں تنسیخ کا دعویٰ کرنے والی بیوی نعیمہ بی بی کو قتل کیا تھا، معاف علی کو دہشت گردی کی دفعات کے تحت دو بار سزائے موت سنائی گئی، سپریم کورٹ نے لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: بیوی کو قتل سپریم کورٹ

پڑھیں:

کراچی: فیس بک پر فیک اکاؤنٹ بناکر خاتون کو بلیک میل کرنے والے ملزم کو 6 سال قید کی سزا

کراچی میں مجسٹریٹ کی عدالت نے ایک شخص کو ایک خاتون کے نام سے جعلی فیس بک اکاؤنٹس بنا کر ان پر نامناسب تصاویر شیئر کرنے اور ان کے ذریعے بلیک میلنگ کی کوشش کرنے پر مجموعی طور پر 6 سال قید کی سزا سنا دی۔

جوڈیشل مجسٹریٹ (ایسٹ) یسرہ اشفاق نے ملزم عبداللہ سلیم کو الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (پیکا) 2016 کی دفعات 20 (شخصی وقار کی خلاف ورزی)، 21 (شخصی و صنفی عصمت دری کی خلاف ورزی) اور 24 (سائبر اسٹاکنگ) کے تحت مجرم قرار دیتے ہوئے ہر جرم پر 2، 2 سال قید کی سزا دی۔

یہ بھی پڑھیے: ہزاروں خواتین کی تصاویر بلا اجازت شیئر کرنیوالے غیر اخلاقی فیس بک پیج کیساتھ کیا ہوا؟

عدالت نے قرار دیا کہ استغاثہ نے ملزم کے خلاف الزامات کو ثابت کر دیا ہے۔ شواہد سے ظاہر ہے کہ ملزم نے شکایت کنندہ اور اس کے خاندان کی عزت کو مجروح کیا، اس کی تصاویر اس کی اجازت کے بغیر پھیلائیں اور انہیں عوامی طور پر دکھایا۔

فیصلے میں مزید کہا گیا کہ ملزم کا محرک منگنی کی تجویز مسترد ہونے پر بدلہ لینا اور شکایت کنندہ کی عزت و وقار کو نقصان پہنچانا تھا۔ ملزم نے جعلی سوشل میڈیا اکاؤنٹس بنا کر متاثرہ خاتون کو ہراساں کیا اور اس کی تصاویر کے ذریعے انتقام لینے کی کوشش کی۔

یہ بھی پڑھیے: نفرت انگیز تقریر کا معاملہ: اینکر پرسن عمر عادل کو سائبر کرائم ایجنسی کا دوسرا نوٹس

استغاثہ نے عدالت کو بتایا کہ متاثرہ کے بیان کی تصدیق اسکرین شاٹس، ویریفیکیشن رپورٹ، آئی پی لاگز، واٹس ایپ ریکارڈ اور فرانزک رپورٹ سے ہوئی۔ تحقیقات کے دوران ملزم کا موبائل فون قبضے میں لیا گیا جس سے ثابت ہوا کہ جعلی اکاؤنٹس اور مواد اسی کے نمبر اور آئی پی ایڈریس سے منسلک ہیں۔

ملزم نے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ اسے جھوٹا پھنسایا گیا ہے، تاہم عدالت نے یہ مؤقف مسترد کر دیا اور قرار دیا کہ دفاعی فریق کوئی قابلِ ذکر ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ کا ملٹری کورٹ سے سزا یافتہ مجرمان کو اپیل کا حق دینے اور اس کیلئے 45 دن میں قانون سازی کا حکم
  • سپریم کورٹ نے ملٹری کورٹ کے سزا یافتہ ملزمان کو اپیل کا حق دیدیا، قانون سازی کا حکم
  • سپریم کورٹ: بیوی کو قتل کرنے والے سزائے موت کے مجرم کی معافی کی اپیل خارج
  • سپریم کورٹ نے بیوی کے قاتل کی سزائے موت معاف نہیں کی
  • کراچی: فیس بک پر فیک اکاؤنٹ بناکر خاتون کو بلیک میل کرنے والے ملزم کو 6 سال قید کی سزا
  • فرحان غنی کو کس قانون کے تحت رہا کیا گیا؟ عدالت نے ریکارڈ طلب کرلیا
  • جوڈیشل ورک سے روکنے کیخلاف جسٹس طارق جہانگیری کی اپیل کو نمبر الاٹ کردیا گیا
  • عمران خان کاوڈیولنک سماعت کا بائیکاٹ،عدالت میںپیش کرنے کی درخواست خارج
  • کراچی: موبائل چھیننے والے مجرم کو 27 سال قید کی سزا