کراچی کے علاقے نارتھ کراچی سیکٹر 12 سی میں واقع ایک گارمنٹ فیکٹری میں اچانک آگ بھڑک اٹھی جس پر فائر بریگیڈ کی چار گاڑیوں نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے قابو پالیا۔

سینئر اسٹیشن آفیسر عارف منصوری کے مطابق آگ دو منزلہ فیکٹری کے میزنائن فلور پر لگی تھی، جہاں بچوں کے کپڑے تیار کیے جاتے ہیں۔ آگ بجھانے کے بعد کولنگ کا عمل جاری ہے تاکہ دوبارہ شعلے نہ بھڑک سکیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ آتشزدگی کی وجہ فوری طور پر معلوم نہیں ہوسکی، تاہم خوش قسمتی سے واقعے میں کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا۔

ریسکیو حکام کے مطابق فیکٹری کے عملے کو بحفاظت باہر نکال لیا گیا تھا جبکہ مالی نقصان کا تخمینہ بعد میں لگایا جائے گا۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

پنجاب وائلڈلائف ایکٹ میں ترامیم، جنگی حیات کے لیے فائدہ مند یا نقصان دہ

پنجاب میں جنگلی حیات کے غیر قانونی شکار، خرید و فروخت یا کسی بھی طرح کے نقصان پہنچانے والوں کے خلاف اب سخت کارروائی کی جائے گی۔

نئے قانون کے تحت نہ صرف شکار شدہ جانور یا پرندے کا محکمانہ معاوضہ ادا کرنا ہوگا بلکہ شکار کے دوران استعمال ہونے والی گاڑی، موٹر سائیکل، اسلحہ یا دیگر آلات پر بھی بھاری جرمانہ عائد کیا جائے گا۔

تاہم ماہرینِ جنگلی حیات نے وائلڈ لائف ایکٹ میں کی گئی حالیہ ترامیم کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ ان تبدیلیوں سے تحفظِ جنگلی حیات کے بجائے نقصان کا اندیشہ ہے۔

ماہر جنگلی حیات اور سابق اعزازی گیم وارڈن بدر منیر نے کہا کہ وزیرِاعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف، سینئر وزیر مریم اورنگزیب اور سیکرٹری وائلڈ لائف تحفظِ فطرت کے لیے سنجیدہ کوششیں کر رہے ہیں، لیکن محکمانہ بیوروکریسی ایکٹ میں ایسی ترامیم لا رہی ہے جو وزیرِاعلیٰ کے وژن کو متاثر کر سکتی ہیں۔

ان کے مطابق نیا قانون صرف اختیارات اور جرمانوں تک محدود ہے، جبکہ جنگلی حیات کی فلاح، افزائشِ نسل اور قدرتی ماحولیاتی نظام کے تحفظ کے لیے کوئی واضح منصوبہ شامل نہیں ہے۔

بدر منیر نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی شکاری گاڑی پر رائفل کے ذریعے ایک تیتر کا غیر قانونی شکار کرے تو اسے ڈیڑھ سے دو لاکھ روپے جرمانہ ہوگا، مگر اگر کوئی شخص جال لگا کر درجنوں تیتر پکڑے تو اسے صرف چند ہزار روپے جرمانہ دینا پڑے گا۔

ان کے مطابق اس غیر منصفانہ فرق سے تجارتی شکار کرنے والوں کی حوصلہ افزائی ہوگی، جو پہلے ہی جنگلی حیات کے لیے بڑا خطرہ ہیں۔

انہوں نے وائلڈ لائف ایکٹ 1974 میں اعزازی گیم وارڈن کا عہدہ ختم کیے جانے پر افسوس کا اظہار کیا۔ ان کے مطابق اعزازی گیم وارڈن محکمہ، مقامی برادری اور شکاری تنظیموں کے درمیان ایک مضبوط رابطہ تھے، جو رضاکارانہ طور پر نگرانی کرتے اور جنگلی حیات کو تحفظ فراہم کرتے تھے۔ اب اس نظام کے خاتمے سے فیلڈ میں عوامی شمولیت کمزور ہو جائے گی۔

دوسری جانب ایڈیشنل چیف وائلڈ لائف رینجرز پنجاب سید کامران بخاری نے وضاحت کی کہ ترمیم شدہ قانون کا مقصد صرف مالی جرمانے نہیں بلکہ ان سرگرمیوں کا مکمل خاتمہ ہے جو برسوں سے جنگلی حیات کے لیے خطرہ بنی ہوئی ہیں۔ ان کے مطابق ماضی میں جرمانے اتنے کم تھے کہ شکاری انہیں ادا کر کے دوبارہ انہی کارروائیوں میں ملوث ہو جاتے تھے۔

کامران بخاری کے مطابق اب غیر قانونی شکار کے مرتکب افراد کو 10 ہزار سے 10 لاکھ روپے تک جرمانہ ہوسکتا ہے، چاہے وہ پیدل شکار کریں یا گاڑی استعمال کریں۔ شکار کے دوران استعمال ہونے والی تمام اشیاء  جیسے گاڑی، موٹر سائیکل، بندوق یا جال مالِ مقدمہ کے طور پر ضبط کی جائیں گی۔ جرمانے کی رقم ان اشیاء کی طے شدہ ویلیو کے مطابق ہوگی: گاڑی کا جرمانہ 5 لاکھ روپے، موٹر سائیکل کا ایک لاکھ، سائیکل کا 25 ہزار، جبکہ ملکی یا غیر ملکی اسلحے کے لیے الگ جرمانہ مقرر کیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اب وائلڈ لائف افسران کو ضابطہ فوجداری (سی آر پی سی) کے تحت وہ تمام اختیارات حاصل ہیں جو کسی عام پولیس افسر کے پاس ہوتے ہیں۔ اس کے بعد محکمہ پولیس پر انحصار کیے بغیر خود کارروائی کر سکے گا۔

وائلڈ لائف افسران کو ایف آئی آر درج کرنے کا اختیار بھی دے دیا گیا ہے، جو آن لائن بھی درج کی جا سکے گی۔ ملزمان کو اب پولیس تھانوں کے بجائے وائلڈ لائف پروٹیکشن سنٹرز میں رکھا جائے گا۔

سید کامران بخاری کے مطابق اگرچہ وائلڈ لائف ایکٹ 1974 سے اعزازی گیم وارڈن کا عہدہ ختم کیا گیا ہے، مگر وائلڈ لائف پروٹیکٹڈ ایریا رولز 2022 کے تحت یہ نظام تین سطحوں پر برقرار رہے گا: ایک صوبائی سطح پر، ایک ہر وائلڈ لائف ریجن میں، اور ایک ہر پروٹیکٹڈ ایریا میں ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ، جس کی سربراہی وزیرِمحکمہ کرتی ہیں اور جس میں ماہرین بھی شامل ہیں، ایک بااختیار ادارہ ہے۔ کوئی بھی فیصلہ بورڈ کی منظوری کے بغیر نہیں ہو سکتا۔ ان کے مطابق نگرانی کا موجودہ نظام پہلے سے زیادہ مؤثر اور مضبوط بنایا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • نارتھ ناظم آباد میں معروف ‘‘کیفے پیالہ’’ ہوٹل سیل
  • ڈیرہ اسماعیل خان، پولیس کی بروقت کارروائی، 14 مغوی بازیاب
  • کراچی میں مسافر کوچ بے قابو ہر کر موٹرسائیکل سوار پر الٹ گئی، 2 نوجوان بھائی جاں بحق
  • کراچی میں بے قابو منی بس سے کچل کر 2 بھائی جاں بحق،حادثے میں 11 افراد زخمی
  • کراچی میں ای چالان کا نظام بے قابو، شہری کو ایک ہی روز میں 50 ہزار کے چالان مل گئے
  • کیماڑی میں ہٹس مسمار، ڈی سی کی بغیر نوٹس کارروائی
  • بلوچستان میں انسدادِ منشیات کارروائی 600 ایکڑ پر بھنگ کی فصل تلف
  • کراچی : 15 ویں فائر سیفٹی اینڈ سیکورٹی کنونشن اور ایوارڈز 2025ء میں شر کا کا گروپ فوٹو
  • سعودی عرب سے یمن آنیوالی بس کو حادثہ، آ تشزدگی،34 جاں بحق
  • پنجاب وائلڈلائف ایکٹ میں ترامیم، جنگی حیات کے لیے فائدہ مند یا نقصان دہ