ہالی ووڈ اداکارہ انجلینا جولی نے کہا کہ مجھے اپنے ملک سے محبت ہے، مگر یہ اب پہچانا نہیں جاتا۔

غیرملکی میڈیا کے مطابق آسکر جیتنے والی معروف امریکی اداکارہ انجلینا جولی کے بیان پر امریکا میں ایک نئی بحث کا آغاز ہوگیا ہے۔

امریکی اداکارہ اننجلینا جولی سے اسپین میں منعقد ہونے والے سین سیبسٹن فلم فیسٹیول کے دوران سوال پوچھا گیا کہ کیا اب آپ کو بطور فنکار اور بطور امریکن ہونے سے خوف آتا ہے؟

جس کے جواب میں انجلینا جولی نے کہا کہ یہ ایک مشکل سوال ہے، امریکی صدر ٹرمپ کے آنے کے بعد میں اس بات سے فکر مند ہوں کہ امریکا میں اظہار رائے پر حملے شروع ہوگئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اختلاف رکھنے والے میڈیا چینلز کو معطل کیا جارہا ہے، جس کی حالیہ مثال امریکی میزبان جمی کیمیل شو ہےجس میں چارلی کرک کے قتل کے حوالے سے کچھ بات ہوئی تھی۔

انجلینا جولیس نے مزید کہا، ’مجھے اپنے ملک امریکا سے محبت ہے، لیکن میں اب اس کو پہچان نہیں پارہی، مجھے اظہار رائے کے حوالے سے خوف ہے‘۔

انہوں نے کہا، ’اس ملک میں آزادیِ اظہار رائے کا محدود ہوجانا میرے خیال میں یہ سب کے لیے خطرناک ہے، اور یہ ہم پر کافی بھاری وقت ہے جس سے اس وقت ہم گزر رہے ہیں۔‘

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: انجلینا جولی نے کہا

پڑھیں:

ممکنہ معاہدے میں ٹک ٹاک کے الگورتھم کا کنٹرول اپنے پاس رکھیں گے، امریکہ

مبصرین کے مطابق الگورتھم اس بات کا تعین کرتا ہے کہ صارفین ایپ پر کیا دیکھتے ہیں۔ امریکی حکام نے الزام لگایا ہے کہ چینیوں کے ذریعے سوشل نیٹ ورک کے الگورتھم کو ان طریقوں سے استعمال کیا جا سکتا ہے جن کا پتہ لگانا مشکل ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ چین کے ساتھ طے پانے والے معاہدے میں ٹک ٹاک سوشل نیٹ ورک الگورتھم کا کنٹرول امریکی کمپنیوں کے کنٹرول میں ہوگا۔ کیرولین لیویٹ نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ منصوبہ بندی کے بورڈ میں سات میں سے چھ نشستیں امریکیوں کے پاس ہیں، فاکس نیوز کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ ٹیکنالوجی کی بڑی کمپنی اوریکل اس پروگرام کے ڈیٹا اور سیکیورٹی کی ذمہ دار ہو گی۔ اس سے قبل ٹک ٹاک کیس پر چین امریکہ معاہدے کے جواب میں، چینی وزارت تجارت نے کہا تھا کہ امریکی فریق ٹک ٹاک سمیت چینی کمپنیوں کے لیے کھلا، منصفانہ، مساوی اور غیر امتیازی ماحول پیدا کرنے کے اپنے وعدوں کو پورا کرے گا۔ واضح رہے کہ واشنگٹن اور بیجنگ کے درمیان تنازع میں ایک اہم مسئلہ یہ رہا ہے کہ آیا ایپ اپنی چینی پیرنٹ کمپنی بائٹ ڈانس کی ممکنہ فروخت کے بعد اپنا الگورتھم برقرار رکھے گی۔ الگورتھم اس بات کا تعین کرتا ہے کہ صارفین ایپ پر کیا دیکھتے ہیں۔ امریکی حکام نے الزام لگایا ہے کہ چینیوں کے ذریعے سوشل نیٹ ورک کے الگورتھم کو ان طریقوں سے استعمال کیا جا سکتا ہے جن کا پتہ لگانا مشکل ہے۔  

متعلقہ مضامین

  • ایس ای سی پی کیخلاف کیس؛ وکیل درخواست گزار کے التوا مانگنے پر جسٹس محسن برہم
  • کوچۂ سخن
  • ممکنہ معاہدے میں ٹک ٹاک کے الگورتھم کا کنٹرول اپنے پاس رکھیں گے، امریکہ
  • ’ورک ویز ویزا فیس صرف نئے درخواستگزاروں پر لاگو ہوگی‘،امریکی حکومت کی وضاحت
  • جوائنٹ فیملی سسٹم زوال پذیر کیوں؟
  • مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی
  • تبدیلی کا خلاصہ
  • حضور اکرم ؐکی تعلیمات ہمارے لیے مشعل راہ ہے، غلام حسین سوہو
  • ’مجھے کم کیوں دیے؟‘ گول گپے والے سے جھگڑے پر خاتون نے سڑک پر دھرنا دے دیا