200 کروڑ روپے کے منی لانڈرنگ، جیکولین کی درخواست پر عدالت کا فیصلہ آگیا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, September 2025 GMT
بھارتی سپریم کورٹ نے جیکولین فرنینڈس کی مقدمہ ختم کرنے کی درخواست مسترد کر دی۔
بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ نے بالی ووڈ اداکارہ جیکولین فرنینڈس کی جانب سے دائر کی گئی وہ درخواست مسترد کر دی ہے جس میں انہوں نے 200 کروڑ روپے کے منی لانڈرنگ کیس کو ختم کرنے کی استدعا کی تھی۔
یہ کیس انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کی جانب سے دائر کیا گیا ہے، جس کا تعلق مبینہ فراڈ اور بھتہ خوری کے الزامات میں گرفتار ملزم سوکیش چندر شیکھر سے جوڑا گیا ہے جوکہ جیکولین کا سابقہ بوائے فرینڈ ہے۔
یاد رہے کہ اداکارہ جیکولین نے اس سے قبل جولائی میں دہلی ہائی کورٹ سے بھی یہی درخواست کی تھی، جو مسترد ہونے کے بعد انہوں نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
ای ڈی کے مطابق اداکارہ کیخلاف اس کیس کا آغاز اگست 2022 میں ہوا تھا، جب دہلی پولیس کے پاس سوکیش چندر شیکھر کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔ ملزم پر الزام ہے کہ اس نے مرکزی وزارت قانون کے اعلیٰ عہدیدار کا جھوٹا دعویٰ کر کے معروف تاجر کی اہلیہ سے ان کے شوہر کی رہائی کے بدلے رقم حاصل کرنے کی کوشش کی۔
دوسری جانب چند شیکھر نے اپنی مبینہ گرل فرینڈ جیکولین کو بےحد مہنگے تحائف دیئے جس کے باعث اداکارہ کو بھی 200 کروڑ بھارتی روپے کی منی لانڈرنگ میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے نامزد کیا گیا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5ججز کی درخواستیں اعتراض لگا کر واپس کردیں
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے پانچ ججز کی آئینی درخواستیں اعتراضات لگا کر واپس کر دیں ہیں۔ ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ رجسٹرار آفس نے درخواستوں پر اعتراضات عائد کر دئیے ہیں۔ عائد اعتراضات کے مطابق درخواست گزار نے واضح نہیں کیا کہ درخواستوں میں کونسا مفاد عامہ کا سوال ہے، ایسے کونسے بنیادی حقوق متاثر ہوئے کہ آرٹیکل 184/3 کا دائرہ کار استعمال ہو۔ درخواست گزاروں نے ذاتی رنجش پر آرٹیکل 184/3 کے غیر معمولی دائرہ کار کے تحت درخواستیں دائر کیں۔ سپریم کورٹ کا ذوالفقار مہدی بنام پی آئی اے کیس ذاتی رنجش کی بنیاد پر آرٹیکل 184/3 کی درخواست دائر کرنے کی اجازت نہیں دیتا، آرٹیکل 184/3 کی درخواست کے اجزاء پورے نہیں کیے گئے۔ ججز نے آئینی درخواست دائر کرنے کی ٹھوس وجہ بیان کی اور نہ نوٹسز کے لیے فریقین کی وضاحت کی۔