بھارتی سپریم کورٹ نے جیکولین فرنینڈس کی مقدمہ ختم کرنے کی درخواست مسترد کر دی۔

بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ نے بالی ووڈ اداکارہ جیکولین فرنینڈس کی جانب سے دائر کی گئی وہ درخواست مسترد کر دی ہے جس میں انہوں نے 200 کروڑ روپے کے منی لانڈرنگ کیس کو ختم کرنے کی استدعا کی تھی۔

یہ کیس انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کی جانب سے دائر کیا گیا ہے، جس کا تعلق مبینہ فراڈ اور بھتہ خوری کے الزامات میں گرفتار ملزم سوکیش چندر شیکھر سے جوڑا گیا ہے جوکہ جیکولین کا سابقہ بوائے فرینڈ ہے۔

یاد رہے کہ اداکارہ جیکولین نے اس سے قبل جولائی میں دہلی ہائی کورٹ سے بھی یہی درخواست کی تھی، جو مسترد ہونے کے بعد انہوں نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ 

ای ڈی کے مطابق اداکارہ کیخلاف اس کیس کا آغاز اگست 2022 میں ہوا تھا، جب دہلی پولیس کے پاس سوکیش چندر شیکھر کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔ ملزم پر الزام ہے کہ اس نے مرکزی وزارت قانون کے اعلیٰ عہدیدار کا جھوٹا دعویٰ کر کے معروف تاجر کی اہلیہ سے ان کے شوہر کی رہائی کے بدلے رقم حاصل کرنے کی کوشش کی۔

دوسری جانب چند شیکھر نے اپنی مبینہ گرل فرینڈ جیکولین کو بےحد مہنگے تحائف دیئے جس کے باعث اداکارہ کو بھی 200 کروڑ بھارتی روپے کی منی لانڈرنگ میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے نامزد کیا گیا۔ 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

ترمیم کے بعد وفاقی آئینی عدالت اعلیٰ ترین عدالت، سپریم کورٹ اپیل کورٹ میں بدل جائے گی

اسلام آباد:

27 آئینی ترمیم کے تحت وفاقی آئینی عدالت کے مجوزہ قیام پر تمام نظریں سپریم کورٹ کے ججوں کے ردعمل پر لگ گئیں۔ ترمیم کے بعد وفاقی آئینی عدالت اعلیٰ ترین عدالت، سپریم کورٹ اپیل کورٹ میں بدل جائیگی۔ 

ذرائع نے ایکسپریس ٹربیون کو بتایا کہ حکومت وفاقی شریعت کورٹ کی عمارت وفاقی آئینی عدالت  کو مختص کرنے پر غور کر رہی، ایک سینئر وفاقی وزیر  کے دورے پر شریعت کورٹ کے ججوں نے سپریم کورٹ سے حکومتی منصوبے پر خدشات کا اظہار کیا۔

یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں کہ 26 ویں اور27 ویں آئینی ترمیم ججوں کے ایک گروپ کی سہولت کاری کے بغیر ممکن نہیں۔

سابق چیف جسٹس  فائز عیسیٰ نے ہم خیال ججوں کیساتھ مل کر عدالتی احکامات کے ذریعے26 ویں آئینی ترمیم کی راہ ہموار کی۔ 26 ویں ترمیم کے بعد سے سپریم کورٹ دو کیمپوں میں تقسیم ہو چکی، حکومت ان کی ایک سالہ کارکردگی سے مطمین ہے۔ 

آئینی بینچ نے عام شہریوں پر مقدمات کی فوجی عدالتوں میں سماعت کی توثیق کی، مخصوص نشستوں پر پی ٹی آئی کے حق سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ منسوخ کیا جس کے نتیجہ میں 78 مخصوص نشستیں حکمران پارٹیوں کو مل گئیں، حکومت کو قومی اسمبلی میں دو تہائی اکثریت ملی ، آئینی بینچ نے کسی ایگزیکٹیو ایکشن پر سوال نہیں اٹھایا۔ 

آئینی بینچ نے 26 ویں ترمیم کیخلاف درخواستوں پر فیصلہ نہیں دیا، 27 ویں ترمیم کی منظوری کے بعد وہ درخواستیں بے اثر ہو جائیگی۔

وکلاء کے مطابق اگلے 10 روز کے دوران چیف جسٹس یحییٰ آفریدی اور آئینی بینچ کے جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس محمد علی مظہر کا  کردار انتہائی اہم ہو گا، 27 ویں ترمیم کا بل پیش ہونے کے بعد انہیں اٹارنی جنرل سے جائزہ کیلئے اس کا ڈرافٹ مانگنا چاہیے۔

بیرسٹر اسد رحیم نے کہا کہ تاریخ سپریم کورٹ کا تقدس پامال کرنیوالے ججوں کو معاف نہیں کرے گی۔

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ میں مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف آئینی درخواست دائر
  • مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف سپریم کورٹ میں آئینی درخواست دائر
  • سپریم کورٹ میں مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم کو چیلنج
  • 4 لاکھ روپے ماہانہ ناکافی، سابقہ اہلیہ بھارتی کھلاڑی محمد شامی سے مزید نان نفقہ لینے عدالت پہنچ گئیں
  • سپریم کورٹ میں 27 ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواست دائر
  • مجوزہ 27 ویں آئینی ترمیم کے خلاف سپریم کورٹ میں آئینی درخواست دائر
  • مجوزہ آئینی ترمیم عدلیہ کی خودمختاری کے لیے خطرہ ہے، سپریم کورٹ میں درخواست دائر
  • ترمیم کے بعد وفاقی آئینی عدالت اعلیٰ ترین عدالت، سپریم کورٹ اپیل کورٹ میں بدل جائے گی
  • پنجاب حکومت کا وی آئی پیز کی سکیورٹی کے لیے 25 نئی گاڑیاں خریدنے کا فیصلہ
  • سنگین الزامات کیخلاف ایکشن، صبا قمر نے صحافی نعیم حنیف کو 10 کروڑ روپے کا قانونی نوٹس بھیج دیا