سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ: قتل کیس میں سزایافتہ شہری کی بریت منظور
اشاعت کی تاریخ: 23rd, September 2025 GMT
سپریم کورٹ نے ایک طویل قانونی جنگ کے بعد قتل کیس کے نامزد ملزم مشتاق احمد کو بری کر دیا۔
عدالتِ عظمیٰ کے اس فیصلے نے ایک مرتبہ پھر اس سوال کو اجاگر کر دیا ہے کہ سنگین مقدمات میں انصاف کے تقاضے کیسے پورے کیے جائیں اور گواہوں کے بیانات کس حد تک فیصلہ کن ثابت ہوتے ہیں۔
ٹرائل کورٹ نے ملزم مشتاق احمد کو سزائے موت سنائی تھی، جبکہ شریک ملزم اشفاق احمد کو عمر قید اور صدیق کو بری کر دیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:
بعد ازاں ہائی کورٹ نے مشتاق احمد کی سزائے موت کو عمر قید میں بدل دیا اور اشفاق احمد کی سزا چھ سال کر دی، جو وہ پوری کر چکا ہے۔
جسٹس ہاشم خان کاکڑ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے سماعت کی۔
سرکاری وکیل رانا کاشف نے مؤقف اپنایا کہ گواہوں نے واضح طور پر بیان دیا تھا کہ گولی اشفاق احمد نے چلائی تھی، نہ کہ مشتاق نے۔
مزید پڑھیں:
ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی بتایا کہ مدعی پارٹی علاقے کے بدمعاش ہیں اور ان کے خلاف قتل کے چالیس مقدمات کا ریکارڈ موجود ہے۔
سماعت کے دوران جسٹس ہاشم کاکڑ نے کئی موقعوں پر طنزیہ مگر معنی خیز ریمارکس دیے۔ انہوں نے سرکاری وکیل سے سوال کیا کہ مشتاق اور اشتیاق کا آپس میں کیا تعلق ہے، جواب ملا کہ دونوں بھائی ہیں۔
جس پر جسٹس ہاشم کاکڑ بولے؛ آپ اپنے بھائی کے خلاف بات کر رہے ہیں، تاہم وکیل نے وضاحت دی کہ وہ صرف اپنے موکل کی حد تک بات کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں:
اسی دوران جسٹس ہاشم کاکڑ نے ایک واقعہ سنایا کہ ایک شخص تہجد میں دعا کر رہا تھا کہ یا اللہ یہ لوگ سو رہے ہیں، میری دعائیں قبول فرما، ساتھ سویا ہوا شخص جاگ گیا اور کہنے لگا کہ اپنے لیے دعائیں مانگو، ہماری شکایتیں نہ لگاؤ۔ جسٹس کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ آپ بھی یہی کام کر رہے ہیں۔
عدالت نے تمام ریکارڈ اور گواہوں کے بیانات کا جائزہ لینے کے بعد قرار دیا کہ مقدمے میں شواہد براہِ راست مشتاق احمد پر لاگو نہیں ہوتے۔ یوں سپریم کورٹ نے ٹرائل کورٹ اور ہائی کورٹ کے متضاد فیصلوں کو بدلتے ہوئے مشتاق احمد کو بری کردیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بریت جسٹس ہاشم کاکڑ ریکارڈ سپریم کورٹ سزائے موت عمر قید مشتاق احمد.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بریت جسٹس ہاشم کاکڑ ریکارڈ سپریم کورٹ سزائے موت مشتاق احمد جسٹس ہاشم کاکڑ مشتاق احمد سپریم کورٹ کورٹ نے احمد کو رہے ہیں
پڑھیں:
سابق وفاقی وزیر شیخ رشید کو عمرہ ادائیگی کیلئے جانے سے روک دیا گیا
ویب ڈیسک: سربراہ عوامی مسلم لیگ اور سابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کو بیرون ملک جانے سے روک دیا گیا،شیخ رشید عمرہ کی ادائیگی کے لئے سعودی عرب جا رہے تھے۔
سربراہ عوامی مسلم لیگ شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بنچ کے آرڈر کے باوجود عمرہ پر جانے سے اسلام آباد ایئر پورٹ پر روک لیا گیا، ہائی کورٹ کے جسٹس صداقت علی خان نے میرے عمرے پر جانے کیلئے آرڈرجاری کیا، کاپی بھی متعلقہ اداروں کو پہنچادی گئی تھی۔
آئی سی سی سہ ماہی اجلاس کا آغاز آج سے دبئی میں ہو گا
انہوں نے کہا کہ جسٹس صداقت علی خان نے اداروں کے متعلقہ افسران کو سختی سے ہدایت کی تھی کہ کوئی شکایت نہ آئے، آج مجھے ایئرپورٹ پرعمرے سے جانے سے روک دیا ہے، توہین عدالت کیلئے جسٹس صداقت علی خان کی کورٹ میں جاؤں گا۔
ان کا کہنا تھا کہ عابد اور توقیر نامی دو افسران نے مجھے کہا کہ آپ عمرے پر نہیں جا سکتے، انہوں نے ہائی کورٹ کا آرڈر ماننے سے صاف انکار دیا۔
شیخ رشید احمد نے مزید کہا کہ جس ملک میں ہائی کورٹ کا آرڈر نہ چلتا ہو پھر آسمان کی طرف دیکھ کر اللہ سے ہی مدد مانگنی ہے، اللہ ہی عمرہ کرائے گا اوران افسران کو اپنے فیصلے پر شرمندہ بھی ہونا پڑے گا۔
سال 2025 کا روشن ترین سپر مون کل رات آسمان پر نمودار ہوگا