سپرٹیکس کیس آرٹیکل 10اے فیئرٹرائل سے متولق ‘ ٹیکس سے اس کا کیا تعلق : جج آئینی بنچ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, September 2025 GMT
اسلام آباد(آئی این پی )سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں سپر ٹیکس سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا ہے کہ آرٹیکل 10 اے فئیر ٹرائل کے بارے میں ہے، ٹیکس سے اس کا کیا تعلق ہے؟۔سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی۔درخواست گزاران کے وکیل احمد سکھیرا نے دلائل دیے، جسٹس حسن اظہر رضوی نے استفسار کیا کہ پیٹرول کی قیمت 150 سے 200 روپے ہو جائے تو کیا ونڈ فال پروفٹ ہوگا،احمد سکھیرا نے کہا کہ "سادگی بھی قیامت کی ادا ہوتی ہے"، جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دئیے کہ کہیں یہ آپکی سادگی تو نہیں ہے۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ آپ یہ کہہ سکتے تھے کہ کس پر کتنا ٹیکس لگنا چاہیے، احمد سکھیرا نے کہا کہ ان کے پالیسی بیان میں بھی تضاد ہے، جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ مطلب یہ کہ آپ صرف تناسب سے ناخوش ہیں۔احمد سکھیرا نے دلیل دی کہ ونڈ فال پروفٹ پالیسی کی وجہ سے ہو رہا یے، اگر تین چار لوگ فائدے میں ہیں اکثریت نقصان اٹھا رہی ہے تو ٹیکس کیسے لگے گا، انکم ٹیکس میں بنیادی حقوق شامل نہیں اس حوالے سے میرا انحصار آرٹیکل 10 اے پر ہے۔جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آرٹیکل 10 اے فئیر ٹرائل کے بارے میں ہے ٹیکس سے اس کا کیا تعلق ہے، احمد سکھیرا نے موقف اپنایا کہ ٹیکس میں عوامی سماعت کا حق ہونا چاہیے۔جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ کچھ چیزیں ہیں جو میونسپل ٹیکس میں ہیں، انکم ٹیکس کے حوالے سے قانون میں عوامی سماعت کی کوئی شق نہیں ہے۔احمد سکھیرا نے کہا کہ فئیر ٹرائل ایک علیحدہ حق ہے، جسٹس جمال خان مندوخیل نے استفسار کیا کہ ٹیکس نافذ کرنے کا طریقہ کار کیا ہے، اس کیس میں ڈیو پراسس کی خلاف ورزی کہاں ہے۔احمد سکھیرا نے موقف اپنایا کہ یہ انٹری 47 کی بھی خلاف ورزی ہے، میری اتنی عمر ہو گئی ہے میرے بچے بیرسٹر ہیں یہاں بیٹھے ہیں۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے استفسار کیا کہ آپ کی عمر کیا ہے، احمد سکھیرا نے جواب دیا کہ میری عمر 57 سال ہے، جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ 57 سال کو آپ بوڑھا سمجھتے ہیں، جسٹس جمال خان مندوخیل کے جواب پر کمرہ عدالت میں قہقہے لگ گئے۔احمد سکھیرا نے کہا کہ ایک دن یہاں ہم میں سے کوئی نہیں ہوگا لیکن یہ عدالتی فیصلہ موجود ہو گا۔کیس کی سماعت آج ( منگل) تک ملتوی کردی گئی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: جسٹس جمال خان مندوخیل نے احمد سکھیرا نے کہا کہ جسٹس محمد علی مظہر نے نے استفسار کیا ٹیکس سے
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ :سابق سی ای او پی آئی اے مشرف رسول اور وقاص احمد کے تنازعہ کیس کی سماعت ‘ پولیس پر شدید برہمی، فیصلہ محفوظ
اسلام آباد ہائیکورٹ :سابق سی ای او پی آئی اے مشرف رسول اور وقاص احمد کے تنازعہ کیس کی سماعت ‘ پولیس پر شدید برہمی، فیصلہ محفوظ WhatsAppFacebookTwitter 0 5 November, 2025 سب نیوز
اسلام آباد ہائیکورٹ میں سابق چیف ایگزیکٹو پی آئی اے مشرف رسول اور وقاص احمد کے درمیان لین دین کے تنازعے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، جس میں وقاص احمد کی جانب سے اپنے خلاف اسلام آباد میں درج مقدمات خارج کرنے کی درخواست پر دلائل دیے گئے۔
سماعت کے دوران وقاص احمد کی اہلیہ اور تین بچیوں کی لاہور سے مبینہ طور پر خلافِ ضابطہ گرفتاری سے متعلق انوسٹی گیشن ٹیم کی رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی، جس پر عدالت نے شدید برہمی کا اظہار کیا۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ اسلام آباد پولیس کا کردار باعثِ شرم ہے، جس انداز میں تفتیش کی گئی وہ ناقابلِ قبول ہے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا تفتیشی ٹیم نے لاہور پولیس سے رابطہ کیا یا وہاں جا کر تفتیش کی؟ تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ وہ لاہور نہیں جا سکے، جس پر عدالت نے سخت اظہارِ ناراضی کیا۔
جسٹس محسن کیانی نے کہا کہ ایک خاتون اور تین بچیوں کو گھر سے اس طرح اٹھا لیا گیا، کیا پولیس افسران کو اس کے نتائج کا اندازہ ہے؟ عدالت نے ریمارکس دیے کہ لاہور سے سی سی ٹی وی فوٹیج موجود ہے، پولیس کو شرم آنی چاہیے کہ اس نے تفتیش کا سارا عمل بے ایمانی سے مکمل کیا۔
عدالت نے کہا کہ پانچ مقدمات درج کیے گئے اور وہ بھی ایک ہی تنازعے میں، محض آخری مقدمے کو مضبوط کرنے کے لیے ایک اور مقدمہ درج کر لیا گیا۔ پولیس افسران نے نہ فائل کا مطالعہ کیا نہ مدعی سے بیان لیا، یہ سب ایک بااثر شخص کے ایما پر ہوا۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ ملوث افسران کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیں گے اور معاملہ ایف آئی اے کے سپرد کیا جائے گا تاکہ شفاف تفتیش ہو سکے۔
عدالت نے واضح کیا کہ جس گھریلو خاتون اور کمسن بچیوں کے ساتھ یہ رویہ اپنایا گیا، اس کا ذمہ دار پولیس ہے اور یہ بے ضابطگیاں معاف نہیں کی جا سکتیں۔
پولیس کے ڈائریکٹر لیگل طاہر کاظم کی جانب سے اس معاملے کو بے ضابطگی قرار دے کر معافی کی استدعا کی گئی، جس پر عدالت نے سخت ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ کو بھی قانون پڑھنے کی ضرورت ہے۔
دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا اور پولیس افسران کو ہدایت کی کہ اپنی دفاعی تیاری کر لیں، اب انہیں اپنی ایف آئی آرز میں خود جواب دینا ہوگا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی متنازع ٹوئٹس کے مقدمات سے بری پی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی متنازع ٹوئٹس کے مقدمات سے بری عدالت کا خاتون، بچوں کی گرفتاری کےمعاملے میں ملوث پولیس اہلکاروں کیخلاف مقدمہ درج کرنے کا عندیہ نیویارک سے موروثی سیاست کا خاتمہ ہوگیا، مستقبل اب عوام کے ہاتھ میں ہے، زہران ممدانی کا میئر الیکشن جیتنے کے بعد پہلا خطاب بٹ کوائن کریش! 4 ماہ کی کم ترین سطح پر قیمت، سرمایہ کاروں میں کھلبلی جی ٹی روڈ ترنول پر غیر قانونی مونو لنتھ کے خلاف ایم سی آئی اور ڈی ایم اے کی کارروائی دنیا کی بااثر ترین شخصیات:پاکستانی وزیر اعظم،فیلڈ مارشل،مفتی تقی عثمانی شاملCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم