شامی صدر احمد الشرع کی پہلی بار اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں شرکت
اشاعت کی تاریخ: 22nd, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دمشق: شامی صدر احمد الشرع ایک تاریخی دورے پر نیویارک پہنچ گئے،جہاں وہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کریں گے، یہ شامی قیادت کی جانب سے 1967 کے بعد پہلا موقع ہے کہ وہ اس عالمی اجلاس میں براہِ راست شریک ہوگی۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق صدر الشرع اپنے قیام کے دوران کئی عالمی رہنماؤں اور سرکاری وفود سے ملاقاتیں کریں گے اور شام کی نئی پالیسیوں اور ترجیحات پر روشنی ڈالیں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ان ملاقاتوں میں شام کی داخلی اصلاحات، علاقائی تعاون اور عالمی تعلقات کو وسعت دینے جیسے موضوعات زیر بحث آئیں گے۔
خیال رہےکہ دمشق امریکا سے ان پابندیوں کے مستقل خاتمے کا خواہاں ہے جو اگرچہ جزوی طور پر نرم کی گئی ہیں لیکن اب بھی بڑی رکاوٹ بنی ہوئی ہیں، زیادہ تر پابندیاں 2019 میں منظور ہونے والے ایک امریکی قانون کے تحت لگائی گئی تھیں جس میں سابق صدر بشارالاسد کی حکومت کو خانہ جنگی کے دوران جنگی جرائم کا ذمہ دار قرار دیا گیا تھا۔
یاد رہے کہ دسمبر 2024 میں بشارالاسد روس فرار ہوگئے تھے جس کے ساتھ ہی بعث پارٹی کے چھ دہائیوں پر محیط اقتدار کا خاتمہ ہوگیا۔ اس کے بعد جنوری 2025 میں احمد الشرع کی قیادت میں ایک عبوری حکومت تشکیل دی گئی جس نے سیاسی و معاشی اصلاحات کا آغاز کیا اور سماجی ہم آہنگی کے فروغ پر زور دیا۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
امریکا غزہ میں عالمی فوج کی تعیناتی کیلئے سرگرم (اقوام متحدہ سے منظوری مانگ لی)
فورس غزہ بورڈ آف پیس کے مشورے سے تشکیل دی جائے گی، صدارت ٹرمپ کریں گے
امریکا نے یو این ایس سی کے رکن ممالک کو ڈرافٹ قرارداد ارسال کردیا،امریکی ویب سائٹ
امریکا نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے درخواست کی ہے کہ غزہ میں ایک بین الاقوامی سیکیورٹی فورس (ISF) قائم کرنے کی منظوری دی جائے، جو کم از کم دو سال کے لیے تعینات رہے گی۔امریکی ویب سائٹ ایکسِیوس کے مطابق امریکا نے یو این ایس سی کے رکن ممالک کو ایک ڈرافٹ قرارداد ارسال کی ہے، جس میں فورس کے اختیارات، ذمہ داریاں اور قیام کی تفصیلات شامل ہیں، یہ فورس غزہ بورڈ آف پیس کے مشورے سے تشکیل دی جائے گی، جس کی صدارت امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کریں گے۔ڈرافٹ کے مطابق فورس کو غزہ کی سرحدی سیکیورٹی، عام شہریوں اور امدادی راہداریوں کے تحفظ، فلسطینی پولیس کی تربیت، اور علاقے کو غیر عسکری بنانے کی ذمہ داری سونپی جائے گی، فورس کو اختیار ہوگا کہ وہ اپنے مینڈیٹ کی تکمیل کے لیے بین الاقوامی قوانین کے مطابق تمام ضروری اقدامات کرے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ISF ایک نفاذی فورس ہوگی، امن مشن نہیں۔ اس کا مقصد غزہ میں عبوری سیکیورٹی فراہم کرنا ہے تاکہ اسرائیل بتدریج علاقے سے انخلا کرے اور فلسطینی اتھارٹی اصلاحات کے بعد انتظام سنبھال سکے۔قرارداد میں یہ بھی تجویز کیا گیا ہے کہ غزہ کی سول انتظامیہ ایک غیر سیاسی تکنوکریٹ کمیٹی کے ذریعے چلائی جائے گی، جب کہ انسانی امداد اقوام متحدہ، ریڈ کراس اور ریڈ کریسنٹ کے ذریعے فراہم کی جائے گی۔