Express News:
2025-09-23@09:36:12 GMT

سپریم کورٹ نے قتل کیس کے نامزد ملزم کو بری کردیا

اشاعت کی تاریخ: 23rd, September 2025 GMT

سپریم کورٹ نے ریکارڈ کا جائزہ لینے کے بعد قتل کیس کے نامزد ملزم کو بری کردیا۔

سپریم کورٹ میں قتل کیس کے نامزد ملزم مشتاق احمد کی بریت کی اپیل پر سماعت ہوئی، جسٹس ہاشم خان کاکڑ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی۔

سرکاری وکیل رانا کاشف نے کہا کہ گواہان نے بیانات میں کہا گولی اشفاق نے چلائی تھی۔

جسٹس ہاشم کاکڑ نے استفسار کیا کہ مشتاق اور اشتیاق کا آپس میں کیا تعلق ہے، سرکاری وکیل رانا کاشف نے جواب دیا کہ دونوں بھائی ہیں۔

جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ آپ اپنے بھائی کیخلاف بات کر رہے ہیں، سرکاری وکیل  نے کہا کہ میں صرف اپنے موکل کی حد تک بات کر رہا ہوں۔

جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ ایک شخص رات کو دو بجے تہجد کے وقت دعا مانگ رہا تھا، دعا میں وہ شخص کہہ رہا تھا اللہ یہ لوگ سو رہے ہیں، میری دعائیں قبول فرما، ساتھ سویا ہوا شخص فوری اٹھ کر بیٹھ گیا اور کہا اپنے کیلئے دعائیں مانگو، ہماری شکایتیں نہ لگاؤ، آپ بھی یہی کام کر رہے ہیں۔ 

سرکاری وکیل  نے کہا کہ مدعی پارٹی علاقے کے بدمعاش ہیں، مدعی پارٹی کیخلاف قتل کے 40 مقدمات کا ریکارڈ موجود ہے، ملزم مشتاق احمد کو ٹرائل کورٹ نے پھانسی، اشفاق احمد کو عمر قید جبکہ صدیق کو بری کیا، ہائی کورٹ نے ملزم مشتاق احمد کی سزا موت عمر قید میں تبدیل کی، اشفاق احمد کی سزا چھ سال کردی گئی جو کاٹ کر رہا ہو چکا ہے۔

سپریم کورٹ نے ریکارڈ کا جائزہ لینے کے بعد ملزم مشتاق احمد کو بری کردیا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ملزم مشتاق احمد سرکاری وکیل سپریم کورٹ جسٹس ہاشم نے کہا کہ کورٹ نے کو بری

پڑھیں:

گوجرانوالا میں جیل میں جو بیت رہی ہے ایک انتہائی دلخراش داستان ہے

گوجرانوالہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 22 ستمبر2025ء) پی ٹی آئی کارکن کی میت ہتھکڑیاں لگا کر اہل خانہ کے حوالے کیے جانے کا انکشاف، سلمان اکرم راجہ کے مطابق گوجرانوالا میں جیل میں جو بیت رہی ہے ایک انتہائی دلخراش داستان ہے، جیل میں بہت سوں کی طبیعت خراب ہو چکی۔ تفصیلات کے مطابق گوجرانوالہ جیل میں دوران قید انتقال کر جانے والے تحریک انصاف کے نوجوان کارکن کے حوالے سے افسوسناک انکشاف سامنے آیا ہے۔

اس حوالے سے تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے پیر کے روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ 9 مئی واقعات کے الزام میں دوران قید جاں بحق ہو جانے والے پی ٹی آئی کارکن کی میت بھی ہتھکڑی لگا کر اہل خانہ کے حوالے کی گئی، مرحوم قاسم کھوکھر کی 3 دن پہلے جیل میں وفات ہوئی، ورثاء نے بتایا کہ لاش ہتھکڑیوں میں حوالے کی گئی۔

(جاری ہے)

سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ مارچ 2024 میں گوجرانولہ سے 51 لوگوں کو سزا ہوئی، اکثریت کسی ایف آئی آر میں نامزد نہ تھی، آج دن تک اُنکے خلاف کوئی چالان پیش نہیں ہوا۔

آج اُنکی فیملیز فریاد لیکر گوجرانولہ سے لاہور آئی ہیں۔ گوجرانولہ جیل میں اُن کے ساتھ جو بیت رہی ہے، وہ دلخراش داستان اور ہمارے عدالتی و قانونی نظام پر سوالیہ نشان ہے۔ مرحوم قاسم کھوکھر کی لاش ہتھکڑیوں میں ورثا کے حوالے کی گئی۔ یہ سب انصاف کے نظام سے فریاد کررہے ہیں کہ آج تک سزاؤں کیخلاف اپیلیں کیوں نہیں سنی گئیں؟ میرا پوری قوم سے سوال ہے کہ آخر یہ ملک کس جانب بڑھ رہا ہے؟۔

واضح رہے کہ ہفتے کے روز گوجرانوالہ کی سینٹرل جیل میں قیدی دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کرگیا تھا۔ بعد ازاں انکشاف ہوا کہ جیل میں دوران قید جو قیدی انتقال کر گیا، وہ تحریک انصاف کا نوجوان کارکن تھا جسے 9 مئی واقعات کے الزام میں جیل کی سزا سنائی گئی۔ جیل حکام کے مطابق قیدی قاسم کھوکھر 9 مئی کے مقدمے میں سینٹرل جیل میں قید تھا۔ جیل حکام کا بتانا ہے کہ اے ٹی سی نے قاسم کو 5 سال قید کی سزا سنائی تھی۔

دوسری جانب سپریم کورٹ نے ملٹری کورٹس میں سویلینز کے ملٹری ٹرائل کی اجازت کا تحریری فیصلہ بھی جاری کر دیا۔ سپریم کورٹ کی جانب سے جاری انٹرا کورٹ اپیلوں کے تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ آئینی بینچ نے 7 مئی کو انٹرا کورٹ اپیلیں منظور کی تھیں۔ سپریم کورٹ نے ملٹری ٹرائل کا پانچ ججز کا فیصلہ کالعدم قرار دیا تھا۔ جسٹس امین الدین خان نے 68 صفحات پر مشتمل فیصلہ تحریر کیا جس میں جسٹس محمد علی مظہر نے 47 صفحات کا اضافی نوٹ لکھا جس سے جسٹس امین، جسٹس حسن رضوی، جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس شاہد بلال نے اتفاق کیا ہے۔

اس کے علاوہ جسٹس جمال مندوخیل جسٹس نعیم افغان نے اختلافی نوٹ تحریر کیا تھا۔ سپریم کورٹ نے انٹرا کورٹ اپیل میں ملٹری ٹرائل کی اجازت دیدی تھی۔ تحریری فیصلے میں عدالت نے ملٹری کورٹ کے سزا یافتہ ملزمان کو اپیل کا حق دینے کا حکم دیا جبکہ حکومت سے 45 دن میں اپیل کے حق سے متعلق قانون سازی کا حکم بھی دیا۔ تحریری فیصلے میں سپریم کورٹ نے لکھا ہے کہ مناسب آئینی ردعمل کا مقصد آرمی ایکٹ کی دفعات کو یکسر کالعدم کرنا نہیں، آرمی ایکٹ میں بنیادی ضابطہ موجود ہے مگر عام شہریوں کیلئے اپیل کے مناسب فورم کا فقدان ہے، فوجی عدالتوں سے سزایافتہ شہریوں کیلئے ہائیکورٹس میں آزادانہ اپیل کیلئے قانون سازی کو پورا کیا جانا چاہیے۔

فیصلے میں کہا گیا کہ کیس کے دوران اٹارنی جنرل نے کئی بار حق اپیل پر حکومتی ہدایات کیلئے وقت لیا، پانچ مئی کو آخری سماعت پر بھی اٹارنی جنرل نے ایسا ہی کہا، اٹارنی جنرل نے کہا عدالت ہدایت دے تو پارلیمنٹ میں قانون سازی ہو سکتی ہے، اٹارنی جنرل نے کہا عدالتی حکم کو سنجیدگی سے لیا جائے گا۔ فیصلے میں کہا گیا کہ آزاد حق اپیل کی عدم موجودگی میں آرمی ایکٹ میں موجود ضابطہ کار عام شہریوں کیلئے آئینی طور پر مکمل نہیں، حق اپیل کی کمی کو پورا کرنے کیلئے قانون سازی کی مداخلت کی ضرورت ہے، آرمی ایکٹ کے تحت ٹرائلز آئینی طور پر بنیادی حقوق کے نظام سے باہر رکھے گئے ہیں، ملٹری ٹرائل میں بھی آرٹیکل 10 اے میں وضع معیار کی پاس داری ہونی چاہیے، فوجی عدالتوں میں ٹرائل اختیارات کی تقسیم کے اصول سے متصادم نہیں، آرٹیکل 175(3) فوجی عدالتوں کے وجودکی نفی نہیں کرتا، پانچ رکنی بنچ نے یہ نتیجہ اخذ کرنے میں غلطی کی تھی۔

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ: سپر ٹیکس کیس کی سماعت کل تک ملتوی
  • سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ: قتل کیس میں سزایافتہ شہری کی بریت منظور
  • گوجرانوالا میں جیل میں جو بیت رہی ہے ایک انتہائی دلخراش داستان ہے
  • ملٹری کورٹ کے سزا یافتہ ملزمان کو اپیل کا حق دیا جائے، سپریم کورٹ
  • صحیح جج مقرر ہوں گے تو ہائیکورٹ سے سپریم کورٹ تک چیزیں ٹھیک ہوں گی. جسٹس محسن اختر کیانی
  • صحیح جج تعینات ہوں گے تو اعلیٰ عدالتوں تک چیزیں ٹھیک ہو جائیں گی، جسٹس محسن کیانی
  • سپر ٹیکس کیس: آرٹیکل 10اے فئیرٹرائل کے حوالے سے ہے، ٹیکس سے اس کا کیا تعلق؟، جج سپریم کورٹ
  • پیٹرول 150سے 200روپے ہو جائے تو کیا ونڈ فال پروفٹ ہوگا؟عدالت کا وکیل استفسار 
  • جسٹس طارق جہانگیری کی سپریم کورٹ میں دائردرخواست کو نمبرالاٹ کردیا گیا