آرمی ایکٹ میں عام شہریوں کیلیے اپیل کا مناسب فورم موجود نہیں،عدالت عظمیٰ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد(نمائندہ جسارت) عدالت عظمیٰ نے قرار دیا ہے کہ آرمی ایکٹ میں عام شہریوں کے لیے اپیل کا مناسب فورم موجود نہیں۔عدالت عظمیٰ نے فوجی عدالتوں کے سزا یافتہ مجرموں کو اپیل کا حق دینے کے لیے 45 دن میں قانون سازی کا حکم دے دیا۔سویلین کے کورٹ مارشل کے حوالے سے انٹراکورٹ اپیلوں کا تفصیلی تحریری فیصلہ جاری کردیا گیا اور یہ تفصیلی اکثریتی فیصلہ جسٹس امین الدین خان نے تحریر کیا۔سویلین
کے کورٹ مارشل کے حوالے سے انٹراکورٹ اپیلوں پر فیصلہ7مئی 2025ء کو سنایا گیا تھا۔عدالت عظمیٰ کے 7رکنی آئینی بینچ نے انٹرا کورٹ اپیلوں پر فیصلہ سنایا تھا جن میں سے 5 ججز نے انٹراکورٹ اپیلوں کو منظور اور 2ججز نے مسترد کیا تھا۔عدالت عظمیٰ نے انٹرا کورٹ اپیل میں ملٹری ٹرائل کی اجازت دے دی تھی۔ جسٹس امین الدین خان نے 68 صفحات پر مشتمل فیصلہ تحریر کیا جبکہ جسٹس محمد علی مظہر نے 47 صفحات کا اضافی نوٹ لکھا۔جسٹس امین جسٹس، جسٹس حسن رضوی ، جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس شاہد بلال نے اضافی نوٹ سے اتفاق کیا۔جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس نعیم افغان نے اختلافی نوٹ تحریر کیا تھا۔ فیصلے میں ملٹری کورٹ کے سزا یافتہ مجرموں کو اپیل کا حق دینے اور اپیل کا حق دینے کے لیے45 دن میں حکومت کو قانون سازی کا حکم دیا گیا ہے۔فیصلے میں کہا گیا ہے کہ مناسب آئینی ردعمل آرمی ایکٹ کی دفعات کو یکسر کالعدم کرنا نہیں، آرمی ایکٹ میں بنیادی ضابطہ موجود مگر عام شہریوں کے لیے مناسب اپیل کے فورم کا فقدان ہے لہٰذا فوجی عدالتوں سے سزایافتہ شہریوں کے لیے ہائی کورٹس میں آزادانہ اپیل کے لیے قانون سازی کو پورا کیا جانا چاہیے۔فیصلے کے متن کے مطابق کیس کے دوران اٹارنی جنرل نے کئی بار حق اپیل پر حکومتی ہدایات کے لیے وقت لیا، 5 مئی کو آخری سماعت پر بھی اٹارنی جنرل نے ایسا ہی کہا، اٹارنی جنرل نے کہا عدالت ہدایت دے تو پارلیمنٹ میں قانون سازی ہوسکتی ہے اور عدالتی حکم کو سنجیدگی سے لیا جائے گا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کورٹ اپیلوں عدالت عظمی ا رمی ایکٹ کورٹ اپیل اپیل کا کے لیے
پڑھیں:
جوڈیشل ورک سے روکنے کیخلاف جسٹس طارق جہانگیری کی اپیل کو نمبر الاٹ کردیا گیا
سپریم کورٹ نے جوڈیشل ورک سے روکنے کیخلاف جسٹس طارق جہانگیری کی اپیل کو نمبر الاٹ کر دیا۔
سپریم کورٹ نے جسٹس طارق جہانگیری کی اپیل کو 4247 نمبر الاٹ کیا ہے، جسٹس طارق جہانگیری نے جوڈیشل ورک سے روکنے کیخلاف ذاتی حیثیت سے اپیل دائر کر رکھی ہے۔
جسٹس سرفراز ڈوگر کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے جسٹس طارق جہانگیری کو جوڈیشل ورک سے روک دیا تھا۔
جوڈیشل ورک سے روکنے کا فیصلہ ہائی کورٹ نے مبینہ جعلی ڈگری کیس میں جاری کیا۔