بینکنگ کورٹ کے ملازمین کام چور، جوڈیشل الاﺅنس نہیں دیا جاسکتا، لاہور ہائیکورٹ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور: چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عالیہ نیلم نے بینکنگ کورٹ کے ملازمین کو کام چور قرار دیتے ہوئے انھیں فوری جوڈیشل الاو ¿نس دینے سے انکار کر دیا اور کہاہے کہ بینکنگ کورٹ کے ملازمین اکثر اپنی سیٹ پر موجود نہیں ہوتے اور سارا دن وکلا کے پیچھے لگے رہتے ہیں تاکہ مصدقہ کاپی حاصل کی جا سکے۔ انھوں نے یہ ریمارکس منگل کے روزدیے ہیں۔
چیف جسٹس عالیہ نیلم نے لاہور ہائیکورٹ میں بینکنگ کورٹ کے ملازمین کو فوری جوڈیشل الاو ¿نس دینے کی درخواست پر سماعت کی۔ چیف جسٹس نے بینکنگ کورٹ کے ملازمین کے رویئے اور کام کرنے کے انداز پر سوالات اٹھائے اور ان کو فوری جوڈیشل الاو ¿نس دینے سے انکار کر دیا۔
چیف جسٹس عالیہ نیلم نے ریمارکس دیئے ہیں کہ بینکنگ کورٹ کے ملازمین اکثر اپنی سیٹ پر موجود نہیں ہوتے اور سارا دن وکلا کے پیچھے لگے رہتے ہیں تاکہ مصدقہ کاپی حاصل کی جا سکے، متعدد وکلا نے شکایت کی ہے کہ بینکنگ کورٹ کے ملازمین کام نہیں کرتے اور جو کام کرتے ہیں صرف انہیں جوڈیشل الاو ¿نس ملنا چاہیے۔
درخواست گزاروں کی جانب سے احسن بھون عدالت میں پیش ہوئے جنہوں نے شکایت کی کہ مصدقہ کاپی فراہم نہیں کی گئی جس پر آفس نے اعتراض برقرار رکھا۔
احسن بھون کی جانب سے بھی استدعا کی گئی کہ یہ بھی مزدور طبقہ ہے اور انہیں ریلیف دیا جائے تاہم چیف جسٹس نے کہا کہ فوری طور پر ریلیف نہیں دیا جا سکتا اور ان کے کیس کو مرکزی کیس کے ساتھ سن کر فیصلہ کیا جائے گا۔ عدالت نے تمام اعتراضات سننے کے بعد معاملے کو مرکزی کیس کے ساتھ جوڑ کر فیصلہ کرنے کا عندیہ دے دیا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: بینکنگ کورٹ کے ملازمین چیف جسٹس
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایس ای سی پی کیس کی سماعت، جسٹس محسن اختر کیانی برہم
اسلام آباد ہائیکورٹ میں کمپنی رجسٹرڈ کرنے سے متعلق ایس ای سی پی کے خلاف کیس کی سماعت کے دوران جسٹس محسن اختر کیانی نے درخواست گزار کے وکیل کی جانب سے التوا مانگنے پر برہمی کا اظہار کیا۔
سماعت کے دوران جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ افسوس ہوتا ہے جب کوئی وکیل آکر تاریخ مانگ لیتا ہے۔ مجھے سمجھ نہیں آتی کہ نہ وکیل اور نہ ہی ججز کام کیوں نہیں کرنا چاہتے۔
مزید پڑھیں: جسٹس محسن اختر کیانی کی نیب پر کڑی تنقید، سی ڈی اے حکام پر بھی برہمی کا اظہار
انہوں نے مزید کہا کہ مجھے اپنے آپ سے شرم آتی ہے، دل کرتا ہے کورٹ کو ہی جرمانہ کردوں۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے نشاندہی کی کہ اس کیس میں اب تک 20 تاریخیں ہوچکی ہیں۔ تاہم عدالت نے وکیل درخواست گزار کی التوا کی استدعا منظور کرلی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسلام آباد ہائیکورٹ ایس ای سی پی جسٹس محسن اختر کیانی