حماس ایک یا دو نہیں، تمام اسرائیلی یرغمالیوں کو ایک ساتھ اور فوری رہا کرے؛ ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, September 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے اپنی پرانی سیاسی تقریر کے نکات دہرا دیے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی تقریر کا آغاز اس یاد دہانی سے کرایا کہ چھ سال بعد دوبارہ جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کر رہے ہیں۔
انھوں نے اپنے پیش رو جو بائیڈن کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے عالمی سطح پر بحرانوں کا ذمہ دار سابق ڈیموکریٹ حکومت کو قرار دیا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل کے ساتھ قریبی فوجی اور سیاسی تعلقات کا اعتراف کیا۔ انھوں نے کہا کہ امریکا غزہ جنگ کے خاتمے کے لیے سنجیدہ کوششیں کر رہا ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ غزہ میں جاری جنگ کو فوری طور پر ختم ہونا چاہیے۔ ہمیں یہ کرنا ہوگا۔ ہمیں امن کے لیے مذاکرات کرنا ہوں گے۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ اس جنگ نے 65 ہزار سے زائد فلسطینیوں کی جان لے لی ہے اور دنیا بھر میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ غزہ میں اب جنگ بندی ہوجانی چاہیے، فلسطینی ریاست ضرور قائم ہونی چاہیے مگر اس میں حماس کا کوئی کردار نہیں ہوگا۔
ٹرمپ نے اپنی تقریر میں یرغمالیوں کے مسئلے کو بھی اجاگر کیا۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں فوراً تمام 20 یرغمالیوں کو زندہ واپس لانا ہے اور 38 یرغمالیوں کی لاشیں بھی واپس چاہتے ہیں۔
انہوں نے زور دیا کہ ان معاملات پر مزید تاخیر ناقابل قبول ہے اور انہیں ترجیحی بنیادوں پر حل کرنا چاہیے۔
امریکی صدر نے الزام لگایا کہ حماس نے بار بار "امن کے معقول مواقع" ضائع کردیئے۔ یہی وجہ ہے کہ مسئلہ طول پکڑتا گیا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے مغربی ممالک کی جانب سے فلسطین کو تسلیم کرنے کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ حماس کو انعام دینے کے مترادف ہے، جو خطے میں مزید بداعتمادی کو جنم دے گا۔
امریکی صدر نے اپنے اس عزم کو بھی دہرایا کہ ایران کو کبھی اور کسی صورت ایٹمی ہتھیار حاصل کرنے نہیں دیں گے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے بقول پیوٹن سے دوستی کی وجہ سے امید تھی یوکرین جنگ ختم کروا لوں گا لیکن بھارت اور چین روسی تیل خرید کر اس جنگ کو مزید ہوا دے رہے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ اگر میں صدر ہوتا تو غزہ اسرائیل اور روس یوکرین جنگیں شروع نہ ہوتیں۔ میں نے صدر بنتے ہی دنیا کی 7 جنگیں رکوائیں۔
انھوں نے کہا کہ یہ میں تھا جس نے اسرائیل اور ایران کے درمیان جن رکوائی جہاں ایٹمی جنگ بھی چھڑ سکتی تھی۔
غیر قانونی امیگریشن کو عالمی خطرہ قرار دیتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ غیر قانونی تارکین وطن نہ صرف امریکا بلکہ دنیا کے دیگر ممالک کو بھی تباہ کر رہے ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی صدر نے کہا کہ انھوں نے
پڑھیں:
زبانی جنگ کے بعد ایلون مسک اور ڈونلڈ ٹرمپ کی ملاقات، امریکی صدر نے تفصیل بھی بتادی
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور معروف ٹیکنالوجی کمپنی ٹیسلا کے سربراہ ایلون مسک کی کئی ماہ بعد پہلی بار عوامی سطح پر ملاقات ہوئی۔ یہ ملاقات قدامت پسند سیاسی کارکن اور ٹرننگ پوائنٹ یو ایس اے تنظیم کے بانی چارلی کرک کی یاد میں منعقدہ تقریب میں ہوئی۔
ملاقات کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایلون مسک امریکی صدر کے پاس آئے اور ان کے ساتھ خالی نشست پر بیٹھ گئے۔ دونوں نے ہاتھ ملایا اور پھر پرجوش انداز میں گفتگو کرنے لگے۔ یہ ان کی جون 2025 میں ہونے والی علیحدگی کے بعد پہلی عوامی ملاقات تھی۔
یہ بھی پڑھیں: ایلون مسک نے ڈونلڈ ٹرمپ سے تنازع کے بعد فون نمبر تبدیل کر لیا، امریکی اسپیکر کا دعویٰ
چارلی کرک کے یادگاری پروگرام میں ہونے والی اس غیر متوقع ملاقات کے بعد سیاسی حلقوں میں یہ قیاس آرائیاں زور پکڑ گئی ہیں کہ دونوں شخصیات کے درمیان تعلقات کی بحالی ممکن ہو سکتی ہے۔
ایلون مسک نے ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ اپنی ملاقات کی ایک تصویر سوشل میڈیا پر شیئر کی اور کیپشن میں لکھا ’چارلی کے لیے‘۔
For Charlie pic.twitter.com/8092jIt319
— Elon Musk (@elonmusk) September 21, 2025
ایلون مسک سے ملاقات کے بعد جب صحافیوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے اس ملاقات پر سوال کیا تو انہوں نے کہا کہ ایلون مسک آئے اور سلام کیا، یہ ایک خوشگوار بات تھی کہ وہ خود چل کر ملنے آئے اور کچھ گفتگو بھی کی۔ ہمارے تعلقات ہمیشہ اچھے رہے ہیں، اور یہ ملاقات خوش آئند رہی۔
????EXCLUSIVE: President Trump on Elon Musk today:
"Elon came over and said hello. I thought it was nice he came up and had a little conversation. We had a very good relationship. But it was nice that he came down." pic.twitter.com/JDOe6a5DTH
— DogeDesigner (@cb_doge) September 22, 2025
واضح رہے کہ ایلون مسک اور ٹرمپ کے تعلقات میں اس وقت تناؤ پیدا ہوا تھا جب ایلون مسک نے صدر ٹرمپ کی پالیسیوں پر کھلےعام تنقید کی تھی، جس کے بعد وہ حکومتی عہدے سے الگ ہو گئے تھے۔
ایلون مسک نے خصوصی حکومتی مشیر کے طور پر 130 دن خدمات انجام دینے کا فیصلہ کیا تھا، جو 30 مئی کو مکمل ہونا تھیں، تاہم انہوں نے مدت مکمل ہونے سے 2 روز قبل ہی استعفیٰ دے دیا۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کی دھمکیوں کے بعد ایلون مسک ’رام‘ ہو گئے، صدر کی عالمی کامیابیوں کا اعتراف
اس کے بعد اپنی سوشل میڈیا پوسٹس میں ایلون مسک نے ڈونلڈ ٹرمپ پر شدید تنقید کی تھی۔ اپنی پوسٹس میں انہوں نے اشارہ دیا تھا کہ صدر کا جیفری ایپسٹین کے ساتھ تعلق عام تصور سے کہیں زیادہ گہرا ہے اور کہا تھا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ بڑا دھماکہ کیا جائے، جس کے فوراً بعد انہوں نے ایپسٹین فائلز کے بارے میں پوسٹ کیں۔ جواب میں ٹرمپ نے ریاستی طاقت کے ذریعے مسک کے کاروبار کو نشانہ بنانے کی دھمکی دی۔
اس کے بعد جولائی 2025 میں ایلون مسک نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی عالمی سطح پر کامیابیوں کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے دنیا بھر کے کئی سنگین تنازعات کامیابی سے حل کیے ہیں، جس کا کریڈٹ بنتا ہے، اُسے دینا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: ایلون مسک کے نئی سیاسی جماعت کے منصوبے مؤخر، وجہ کیا بنی؟
یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب صدر ٹرمپ نے ایک ریلی میں ایلون مسک پر شدید تنقید کرتے ہوئے نہ صرف ان کے کاروبار کو ملنے والی اربوں ڈالر کی سبسڈی ختم کرنے کی بات کی، بلکہ طنزیہ انداز میں یہ بھی کہا کہ اگر وہ میرے ساتھ مخاصمت رکھتا ہے، تو اُسے جنوبی افریقہ واپس بھیج دینا چاہیے۔
سیاسی مبصرین کے مطابق ٹرمپ کا یہ سخت لب و لہجہ اور پھر اس کے فوراً بعد ایلون مسک کا ‘تعریفی’ پیغام ایک واضح اشارہ ہے کہ مسک نے سیاسی و کاروباری دباؤ کے پیش نظر مفاہمت کا راستہ چنا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایکس ایلون مسک ٹوئیٹر چارلی کرک چارلی کرک قتل ڈونلڈ ٹرمپ