روس اگر پولینڈ اور بالٹک ریاستوں کیساتھ الجھا تو ہم انکا دفاع کرینگے، ڈونلڈ ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, September 2025 GMT
غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی صدر کا کہنا تھا کہ وہ روس کیجانب سے پولینڈ اور بالٹک ریاستوں کا دفاع کیا جائے گا، کیونکہ نیٹو اتحادی روس کی ممکنہ اشتعال انگیزی کا سخت جواب چاہتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر نے کہا ہے کہ روس نے اگر پولینڈ اور بالٹک ریاستوں کے ساتھ الجھا تو ہم انکا دفاع کریں گے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ روس کی جانب سے پولینڈ اور بالٹک ریاستوں کا دفاع کیا جائے گا، کیونکہ نیٹو اتحادی روس کی ممکنہ اشتعال انگیزی کا سخت جواب چاہتے ہیں۔ امریکی صدر اپنے دوست اور انفلوئنسر چارلی کرک کی یاد میں ایریزونا میں ایک تقریب کے بعد صحافیوں سے بات کر رہے تھے۔ قبل ازیں لتھوانیا، ایسٹونیا اور چیک ریپبلک سمیت کئی بالٹک ریاستوں کی جانب سے نیٹو پر زور دیا گیا ہے کہ وہ روسی اشتعال انگیز کارروائیوں پر سخت ردِعمل دیں، جس میں روسی طیاروں کو مار گرانے کی کارروائی بھی شامل ہونی چاہیئے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: امریکی صدر کا دفاع روس کی
پڑھیں:
12 روزہ دفاع کے دوران امریکہ، نیٹو اور اسرئیل کی مشترکہ جنگی صلاحیت کا کامیاب مقابلہ کیا، ایران
اسٹریٹجک اسٹڈیز کے مرکز کے سربراہ بریگیڈیئر جنرل احمد رضا پوردستان نے ڈیفنس پریس کو انٹرویو میں ائیر ڈیفنس کو اپ گریڈ کرنے کے بارے میں کہا کہ ہمارے پاس زیادہ تر دفاعی نظام مقامی ہیں، اور ان کے ڈیزائن، تعمیر، اور دیکھ بھال اختراعی سوچ رکھنے والے ایرانی نوجوان انجام دیتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کی افواج کے اسٹراٹیجک اسٹڈیز سینٹر کے سربراہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ صیہونی حکومت امریکہ اور مغربی ممالک کی بھرپور حمایت کے ساتھ اسلامی ایران کے ساتھ میدان جنگ میں داخل ہوئی اور 12 روزہ دفاع مقدس میں اسلامی جمہوریہ ایران نے نہ صرف صیہونی حکومت بلکہ نیٹو کی تمام فوجی صلاحیتوں کا کامیابی سے مقابلہ کیا۔ اسلامی جمہوریہ ایران کی فوج کے اسٹریٹجک اسٹڈیز کے مرکز کے سربراہ بریگیڈیئر جنرل احمد رضا پوردستان نے ڈیفنس پریس کو انٹرویو میں ائیر ڈیفنس کو اپ گریڈ کرنے کے بارے میں بھی بتایا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے امریکی، عبری اور مغربی اتحاد کو کچل کر رکھ دیا، انہوں نے ایران کیخلاف جارحیت میں کسی بین الاقوامی قانون اور عالمی معاہدے کا پاس نہیں رکھا۔ ان کا کہنا تھا کہ فضائی حملوں پر مبنی آپریشنز میں، حملہ آور کے سامنے سب سے پہلی رکاوٹ ائیر ڈیفنس ہی ہوتا ہے، اور دشمن اپنی جدید ترین ٹیکنالوجیز جیسے سائبر حملوں اور الیکٹرانک وارفیئر کے ذریعے فضائی دفاعی نظام کو رکاوٹ سمجھتے ہوئے اسے تباہ کی کوشش کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایرانی مسلح افواج کے پاس زیادہ تر دفاعی نظام مقامی ہیں، اور ان کے ڈیزائن، تعمیر، اور دیکھ بھال اختراعی سوچ رکھنے والے ایرانی نوجوان انجام دیتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 12 روزہ دفاع مقدس کے فوراً بعد، ضروری سائنسی، تکنیکی اور صنعتی کوششیں اس نظام کی بحالی، تعمیر نو اور اسے جدید خطوط پر تیار کرنے کے لیے بہت سے قدم اٹھائے گئے ہیں، خدا کا شکر ہے کہ ہم کامیاب رہے ہیں۔ امیر پوردستان نے کہا کہ مطالعاتی اور تحقیقی مراکز کا ایک اہم کام اندرونی اور علاقائی ماحول کی مسلسل نگرانی اور واقعات کی پیشین گوئی کرنا ہوتا ہے، اس کے علاوہ، لڑائیوں کا تجزیہ اور جائزہ لینا اور سیکھے گئے تجربات اور اسباق کو مرتب کرنا ان مراکز کے ذمے ہوتا ہے، اس سلسلے میں اب تک بہت سی خصوصی نشستیں ہو چکی ہیں اور ان نتائج کی قابل استفادہ وضاحت اور تالیف جاری ہے۔