سینیٹر محمد طلحہ محمود کو متفقہ طور پر قائمہ کمیٹی دفاع کا چیئرمین منتخب کر لیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, September 2025 GMT
سینیٹ سیکرٹریٹ کے میڈیا ڈائریکٹوریٹ کی پریس ریلیز کے مطابق سینیٹر عمر فاروق نے چیئرمین شپ کے لیے طلحہ محمود کا نام تجویز کیا جس کی تائید سینیٹر سرمد علی نے کی جس کے بعد ایوان نے متفقہ طور پر فیصلہ منظور کیا۔ اسلام ٹائمز۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کے اجلاس میں سینیٹر محمد طلحہ محمود کو متفقہ طور پر کمیٹی کا چیئرمین منتخب کر لیا گیا۔ سینیٹ سیکرٹریٹ کے میڈیا ڈائریکٹوریٹ کی پریس ریلیز کے مطابق سینیٹر عمر فاروق نے چیئرمین شپ کے لیے طلحہ محمود کا نام تجویز کیا جس کی تائید سینیٹر سرمد علی نے کی جس کے بعد ایوان نے متفقہ طور پر فیصلہ منظور کیا۔ انہوں نے ذمہ داری سنبھالتے ہی کہا کہ دفاعی کمیٹی ایوانِ بالا کی سب سے اہم کمیٹی ہے اور یہ عہدہ ان کے لیے باعث اعزاز ہے، افواج پاکستان کی قربانیاں پوری قوم کے لیے باعث فخر ہیں۔
نومنتخب چیئرمین قائمہ کمیٹی دفاع نے پاک بھارت کشیدگی کے دوران افواج پاکستان کی جرأت اور بہادری کو سراہتے ہوئے کہنا تھا کہ قومی سلامتی ہر چیز سے مقدم ہے جس کے لیے پوری قوم کو متحد ہونا ہوگا۔ طلحہ محمود نے کہا کہ فوج کا ساتھ دینا قومی مفاد کا تقاضا ہے اور اس حوالے سے تمام اداروں کے ساتھ تعاون جاری رکھا جائے گا، انہوں نے حال ہی میں سعودی عرب کے ساتھ ہونے والے معاہدے کو پاکستان کے لیے نہایت اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینا ضروری ہے۔ انہوں نے وزارت دفاع سے منسلک اداروں میں بہتری اور اصلاحات لانے کے عزم کا بھی اظہار کیا۔ واضح رہے طلحہ محمود نے کہ 2006ء سے مختلف قائمہ کمیٹیوں کا چیئرمین رہ چکا ہوں مگر دفاعی کمیٹی کی سربراہی میرے لیے ایک اعزاز ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: متفقہ طور پر قائمہ کمیٹی کے لیے
پڑھیں:
سینیٹ اجلاس میں ارکان کی گرما گرمی؛ سیف اللہ ابڑو اور ناصر بٹ آمنے سامنے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251108-08-24
اسلام آباد(نمائندہ جسارت) سینیٹ کے اجلاس میں سینیٹر سیف اللہ ابڑو اور سینیٹر ناصر بٹ میں تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا، جس سے ایوان کا ماحول متاثر ہوا۔ایوان بالا کا اجلاس سینیٹر منظور احمد کی بطور پریزائیڈنگ افسر صدارت میں شروع ہوا جس میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار سمیت دیگر ارکان شریک ہوئے۔ اجلاس کے دوران مختلف اہم امور پر گرما گرم بحث دیکھنے میں آئی۔اجلاس میں دریائے سواں پر ڈیم کی تعمیر سے متعلق سوال پر سینیٹر علی ظفر کے استفسار پر سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے بتایا کہ منصوبے کے لیے جنوری 2026ء میں نیس پاک کو کنسلٹنٹ مقرر کیا گیا ہے۔ پچھلے سیشن میں بھی ادارے کے معاملات پر تفصیلی بحث ہو چکی ہے جب کہ موجودہ ایم ڈی کی تقرری پر اراکین کو تحفظات ہیں۔بحث کے دوران ایوان میں سینیٹر ناصر بٹ اور سیف اللہ ابڑو کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔ سینیٹر ناصر بٹ نے کہا کہ میں دیکھ رہا ہوں ہر سوال پر سیف اللہ ابڑو اٹھ جاتے ہیں، پتا نہیں ان کا مسئلہ کیا ہے۔ جس پر ایوان کا ماحول کشیدہ ہوا تاہم پریزائڈنگ افسر نے اراکین کو تحمل سے گفتگو کرنے کی اپیل کی۔