کراچی، پیسوں کا لالچ دیکر بچوں سے زیادتی، ملزم نے اعترافی بیان میں سب کچھ بتا دیا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, September 2025 GMT
متن کے مطابق ملزم نے بیان میں کہا کہ بچیوں کو بھی پیسوں کا لالچ دیکر اپنے کمرے میں لیکر گیا ہوں، بچے اور بچیوں کو کئی بار کمرے میں لیکر گیا، وہاں ان سے غلط کام کرتا تھا، اس کی ویڈیوز بھی بناتا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ شہر قائد میں پیسوں کا لالچ دیکر بچوں سے زیادتی کے کیس میں ملزم شبیر تنولی کا 6 مقدمات میں زیر دفعہ 164 کے تحت بیان کا متن سامنے آگیا۔ جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے ملزم شبیر تنولی کا 6 مقدمات میں زیر دفعہ 164 کے تحت بیان ریکارڈ کروایا گیا تھا۔ متن کے مطابق بیان ریکارڈ کروانے سے قبل عدالت نے ملزم شبیر کو 2 گھنٹے سوچنے کا بھی وقت دیا۔ عدالت نے استفسار کیا کہ پولیس کی جانب سے تشدد کا نشانہ تو نہیں بنایا گیا یا مارا تو نہیں؟ ملزم نے کہا کہ نہیں، مجھے تشدد کا نشانہ نہیں بنایا گیا۔ عدالت نے پوچھا کہ آپ بیان دیں یا نہ دیں آپ کو جیل کسٹڈی کر دیا جائے گا۔ بیان کے متن کے مطابق ملزم شبیر تنولی نے ایک بچے سمیت 5 بچیوں کو زیادتی کا نشانہ بنانے کا اعتراف کر لیا۔
ملزم نے اعتراف کیا کہ وہ بچوں کو پیسوں کا لالچ دیکر کمرے اور ویران جھاڑیوں میں لے جا کر زیادتی کا نشانہ بناتا تھا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آپ کا بیان آپ کے خلاف جا سکتا ہے، کسی دباؤ میں تو بیان نہیں دے رہے؟ آپ کا بیان آپ کے خلاف جا سکتا ہے اور میں اس بیان کا گواہ بن جاؤں گا۔ ملزم نے جواب دیا کہ میں کسی کے دباؤ میں بیان نہیں دے رہا۔ ملزم نے کہا کہ 8 دن ہوگئے گرفتار ہوئے، میرے ساتھ کوئی اور موجود نہیں تھا، میں تب سے پولیس کے پاس ہوں۔ عدالت نے پوچھا کہ آپ کے ساتھ کوئی جرم میں شریک تو نہیں۔ ملزم کا کہنا تھا کہ نہیں میرے ساتھ کوئی شریک جرم نہیں۔
متن کے مطابق ملزم نے بیان میں کہا کہ بچے ش سے 2022ء میں ملا اور پھر اس سے دوستی کی، اس کو اپنے کمرے میں لے جا کر کئی بار غلط کام کیا۔ کئی بار ویران جھاڑیوں میں بھی لے کر گیا ہوں، بچیوں کو بھی پیسوں کا لالچ دیکر اپنے کمرے میں لیکر گیا ہوں، بچے اور بچیوں کو کئی بار کمرے میں لیکر گیا، وہاں ان سے غلط کام کرتا تھا، اس کی ویڈیوز بھی بناتا تھا، میں اپنے کیے پر شرمندہ ہوں۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ کمرہ عدالت میں 6 مقدمات میں ملزم کا الگ الگ اقبالی بیان ریکارڈ کیا گیا۔ ملزم کو اقبالی بیان ریکارڈ کرنے کے بعد پڑھ کر سنایا گیا۔ ملزم نے اپنا جرم قبول کیا ہے۔ عدالت نے ملزم کا زیر دفعہ 164 کے تحت بیان ریکارڈ پر رکھ لیا۔ ملزم کو کراچی کے علاقے قیوم آباد سے گرفتار کیا گیا تھا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کمرے میں لیکر گیا متن کے مطابق کا نشانہ عدالت نے بچیوں کو کہا کہ کر گیا
پڑھیں:
جبری زیادتی اور گینگ ریپ کیسز میں راضی نامہ جرم قرار، گرفتار کرنے کا حکم
راولپنڈی:جبری زیادتی اور گینگ ریپ کیسز میں راضی نامہ جرم قرار دیتے ہوئے عدالت نے راضی نامہ کرانے والوں کو گرفتار کرنے کا حکم دے دیا۔
ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج افشاں اعجاز صوفی نے جبری زیادتی اور گینگ ریپ سے متعلق کیسز میں بڑا فیصلہ جاری کردیا، جس میں حکم دیا گیا ہے کہ بچوں اور خواتین سے جبری زیادتی ناقابل راضی نامہ جرم ہے اور اس نوعیت کے مقدمات میں راضی نامہ کرنے والے مدعی اور گواہان بھی جرم کے مرتکب ہیں۔
عدالت نے راولپنڈی کے 19 مقدمات میں راضی نامے سے منحرف ہونے والے تمام مدعی اور گواہوں کی گرفتاری کا حکم دے دیا ہے۔ ان کیسز میں راضی کرنے والوں میں 10 خواتین اور 9 مرد مدعی شامل ہیں۔ عدالت نے قرار دیا کہ معصوم بچوں اور بچیوں سے زیادتی کرنے والے ملزمان کو راضی نامے کے ذریعے بری نہیں کیا جا سکتا۔
سٹی پولیس آفیسر خالد ہمدانی نے تھانوں کے ایس ایچ اوز کو فوری طور پر عدالتی حکم پر عمل درآمد کی ہدایت کر دی ہے۔ عدالت نے جھوٹے مقدمات درج کرانے والی خواتین کے خلاف بھی کارروائی کا حکم جاری کیا ہے۔