جی ایچ کیو حملہ کیس میں عمران خان کا ویڈیو لنک ٹرائل ہائیکورٹ میں چیلنج
اشاعت کی تاریخ: 23rd, September 2025 GMT
راولپنڈی: جی ایچ کیو حملہ کیس میں ایک نئی پیش رفت سامنے آئی ہے جہاں بانی پی ٹی آئی عمران خان کے وکلا نے ویڈیو لنک کے ذریعے چلنے والے ٹرائل کو لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ میں چیلنج کر دیا ہے۔
سلمان اکرم راجا ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 10 اے کے تحت ملزم کو شفاف ٹرائل فراہم کرنا لازمی ہے جب کہ واٹس ایپ یا کمزور ویڈیو لنک کے ذریعے کارروائی اس اصول کی سراسر خلاف ورزی ہے۔
درخواست گزار کے مطابق جیل ٹرائل کے دوران ملزم، وکلا اور خاندان سب موجود ہوتے ہیں اور براہِ راست مشاورت بھی ممکن ہوتی ہے، لیکن موجودہ طریقہ کار ملزم کے بنیادی حقوق سلب کر رہا ہے۔
درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ ویڈیو لنک ٹرائل کو غیر قانونی و غیر آئینی قرار دیا جائے اور واٹس ایپ لنک کے تحت ہونے والی تمام کارروائی کو بھی کالعدم قرار دیا جائے۔
مزید مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ شفاف ٹرائل کے لیے عمران خان کو جیل سے عدالت پیش کرنے کا حکم دیا جائے، کیونکہ نصف کارروائی پہلے ہی جیل میں مکمل ہو چکی ہے اور بقیہ بھی اسی انداز میں جاری رہنی چاہیے۔
بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجا نے کہا کہ عدالت میں پیشی کے دوران آواز اور تصویر دونوں غیر واضح تھے، جس کے باعث موکل سے بات ممکن نہ ہو سکی۔ انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ عدالت کے کمرے میں سب کے سامنے ہر بات نہیں کی جا سکتی اور اس عمل سے ملزم کی تیاری اور دفاع بری طرح متاثر ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ٹرائل کھلی عدالت میں ہونا چاہیے جہاں ملزم گواہوں کو دیکھ سکے اور اپنے وکلا سے براہِ راست مشورہ کر سکے، لیکن موجودہ صورتحال میں عمران خان کو دانستہ طور پر کمرہ بند کرکے علیحدہ رکھا جا رہا ہے۔
سلمان اکرم راجا نے دو ٹوک کہا کہ موجودہ حالات میں وہ ٹرائل کا حصہ نہیں بنیں گے اور پہلے ہی عدالت میں اس کے خلاف درخواست جمع کر دی گئی ہے۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: ویڈیو لنک
پڑھیں:
جی ایچ کیو حملہ کیس: عمران خان کی درخواستیں مسترد
راولپنڈی کی انسدادِ دہشتگردی عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی جانب سے دائر دونوں درخواستیں مسترد کر دیں۔ کیس کی سماعت اے ٹی سی جج امجد علی شاہ نے کی۔
عمران خان کے وکلا فیصل ملک اور سلمان اکرم راجہ عدالت میں پیش ہوئے جبکہ استغاثہ کی نمائندگی زہیر شاہ اور اکرام امین منہاس نے کی۔
عمران خان کی جانب سے ایک درخواست میں 19 ستمبر کی سماعت کی سی سی ٹی وی فوٹیج مانگی گئی تھی، جبکہ دوسری درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ جب تک ہائی کورٹ ٹرائل کو جیل منتقل کرنے کے بارے میں فیصلہ نہیں دیتی، اس وقت تک کارروائی روک دی جائے۔
وکیل فیصل ملک نے مؤقف اپنایا کہ مؤکل سے مشاورت کے بغیر کارروائی میں حصہ نہیں لے سکتے۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ عمران خان پچھلی سماعت پر بذریعہ لنک پیش ہوئے لیکن کارروائی کا بائیکاٹ کیا، اس لیے وکلا ہائی کورٹ سے رجوع کریں۔
استغاثہ نے مؤقف اختیار کیا کہ دفاعی ٹیم بار بار سماعت کا بائیکاٹ کر کے ٹرائل میں تاخیر چاہتی ہے، حالانکہ ابھی گواہوں کے بیانات باقی ہیں۔
دلائل سننے کے بعد عدالت نے دونوں درخواستیں مسترد کر دیں اور واضح کیا کہ ہائی کورٹ کے حکم کے بغیر کارروائی نہیں روکی جا سکتی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انسداد دہشتگردی عدالت بانی پی ٹی آئی جی ایچ کیو حملہ عمران خان