WE News:
2025-11-07@15:44:23 GMT

برطانیہ کا نیا اقدام: ٹاپ ٹیلنٹ کے لیے ویزا فیس ختم کرنے پر غور

اشاعت کی تاریخ: 23rd, September 2025 GMT

برطانیہ کا نیا اقدام: ٹاپ ٹیلنٹ کے لیے ویزا فیس ختم کرنے پر غور

برطانیہ کے وزیراعظم کیر اسٹارمر نے عالمی ٹیلنٹ کو ملک میں لانے کے لیے ویزا فیس ختم کرنے کے امکان پر غور شروع کر دیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اس اقدام کا مقصد دنیا کے بہترین سائنسدانوں، اکیڈمیشنز اور ڈیجیٹل ماہرین کو برطانیہ کی طرف راغب کرنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:برطانیہ کا چند ممالک پر ویزا پابندی لگانے پر غور، وجہ کیا ہے اور کون متاثر ہوگا؟

یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے جب امریکہ نے H-1B ویزا فیس 100,000 ڈالر تک بڑھا دی، جس کے بعد بین الاقوامی مہارت کی نقل و حرکت مہنگی ہو گئی ہے۔

اسٹارمر کی ’گلوبل ٹیلنٹ ٹاسک فورس‘ ایسے آئیڈیاز تیار کر رہی ہے تاکہ اعلیٰ ہنر رکھنے والے پیشہ ور افراد برطانیہ آئیں اور ملکی معیشت کو فروغ دیں۔

ویزا فیس میں ممکنہ چھوٹ

میڈیا ذرائع کے مطابق غور کیا جا رہا ہے کہ دنیا کی بہترین 5 یونیورسٹیوں سے تعلیم حاصل کرنے والے یا بڑے عالمی انعامات جیتنے والے افراد سے ویزا چارجز نہ لیے جائیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد برطانیہ کو عالمی ٹیلنٹ کے لیے کشش کا مرکز بنانا ہے۔

گلوبل ٹیلنٹ ویزا: تفصیلات اور اہلیت

برطانیہ کا گلوبل ٹیلنٹ ویزا 2020 میں متعارف ہوا، جس کی موجودہ فیس 766 پونڈ ہے اور سالانہ ہیلتھ سرچارج 1,035 پونڈ ہے۔

یہ ویزا سائنس، انجینئرنگ، انسانی علوم، میڈیسن، ڈیجیٹل ٹیکنالوجی، آرٹس اور کلچر کے رہنماؤں کے لیے تیز رفتار رہائش اور نوکری سے آزادی فراہم کرتا ہے۔

اہلیت رکھنے والے افراد کم از کم 18 سال کے ہوں، اور عالمی انعامات یافتہ افراد براہِ راست درخواست دے سکتے ہیں، جبکہ دیگر کو اینڈورسمینٹ لینا ضروری ہے۔ ویزا کی مدت پانچ سال تک ہوتی ہے، جسے بڑھایا جا سکتا ہے اور مستقل رہائش کے مواقع بھی دستیاب ہیں۔

ٹیکس اور ویزا اصلاحات

چانسلر ریچل ریوز ٹیکس نظام کا جائزہ لے رہی ہیں تاکہ اعلیٰ ہنر کے حامل افراد کو برطانیہ لانے میں آسانی ہو۔ حکام نے واضح کیا ہے کہ یہ اقدام امیگریشن کو کم کرنے کے عزم کے خلاف نہیں بلکہ بہترین ٹیلنٹ کو مدعو کرنے کے لیے ہے۔

درخواست کا عمل

درخواست دہندگان آن لائن درخواست جمع کر سکتے ہیں، اور عام طور پر بیرون ملک 3 ہفتوں اور برطانیہ میں 8 ہفتوں میں فیصلہ ہوتا ہے۔

اینڈورسمینٹ حاصل کرنے والوں کو 3 ماہ کے اندر ویزا کے لیے درخواست دینی ہوگی، جبکہ انعام یافتہ افراد براہِ راست درخواست دے سکتے ہیں۔

یہ ویزا حالیہ سالوں میں 76 فیصد بڑھ چکا ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ عالمی ٹیلنٹ کے لیے برطانیہ کے دروازے تیزی سے کھلے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اینڈورسمینٹ برطانوی وزیراعظم برطانیہ کیر اسٹارمر یو کے ویزا.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اینڈورسمینٹ برطانوی وزیراعظم برطانیہ کیر اسٹارمر یو کے ویزا ویزا فیس کے لیے

پڑھیں:

 شامی جنگ میں لاپتہ ہونے والے بعض افراد زندہ ہیں، اقوام متحدہ کا انکشاف

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

استنبول: اقوام متحدہ کی ایک سینئر عہدیدار نے انکشاف کیا ہے کہ شام کی جنگ کے دوران لاپتہ ہونے والے متعدد افراد کے زندہ ہونے کے قابلِ تصدیق شواہد موجود ہیں،سیکڑوں ہزاروں لاپتہ شامی شہریوں کی تلاش کے لیے کوششوں میں تیزی لائی جا رہی ہے۔

عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق اقوام متحدہ کے قائم کردہ ادارے  انڈیپنڈنٹ انسٹی ٹیوشن فار مسنگ پرسنز اِن سیریا کی چیئرپرسن کارلا کوئنٹانا نے استنبول میں ہونے والے TRT ورلڈ فورم 2025 کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ کچھ لاپتہ افراد جنسی غلامی اور انسانی اسمگلنگ کا شکار ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ادارہ مختلف زاویوں سے تحقیقات کر رہا ہے جن میں شامی حکومت کی تحویل میں لاپتہ افراد، داعش کے ہاتھوں اغوا ہونے والے شہری، لاپتہ بچے اور ہجرت کے دوران گمشدہ مہاجرین شامل ہیں،دس ماہ قبل تک ہم یہ سوچ بھی نہیں سکتے تھے کہ شام میں جا کر لاپتہ افراد کی تلاش ممکن ہوگی مگر اب ہمیں ملک کے اندر کام کرنے کی اجازت مل چکی ہے، ہم اس وقت سینکڑوں ہزاروں لاپتہ شامی شہریوں کی تلاش میں مصروف ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ عمل شام کے اندر رہ کر مقامی سطح پر شروع کیا جانا چاہیے، تاہم بین الاقوامی تعاون ناگزیر ہے، ادارہ اس وقت شام کی حکومت کے ماتحت قائم  نیشنل کمیشن فار دی سرچ آف دی مسنگ  کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے، جس کی سربراہی ریٹا یالی کر رہی ہیں۔

کوئنٹانا نے کہا کہ  یہ دنیا کی پہلی مثال ہے کہ ایک ہی وقت میں بین الاقوامی اور قومی سطح پر دو ادارے لاپتہ افراد کی تلاش کر رہے ہیں، اس وقت ادارے کے پاس تقریباً 40 ملازمین ہیں، لیکن بحران کی شدت کو دیکھتے ہوئے عالمی سطح پر مزید تعاون ضروری ہے،کوئی ادارہ اکیلا یہ کام نہیں کر سکتا،  ہمیں اقوام متحدہ کے دیگر اداروں، رکن ممالک، شامی سول سوسائٹی اور لاپتہ افراد کے اہل خانہ کے ساتھ مل کر کام کرنا ہوگا۔

کارلا کوئنٹانا  کاکہناتھا کہ فارنزک سائنس اور جدید ٹیکنالوجی لاپتہ افراد کی شناخت کے لیے بنیادی حیثیت رکھتی ہیں،جب ہم فارنزک سائنس کی بات کرتے ہیں تو یہ صرف مردہ افراد کے لیے نہیں، بلکہ زندہ افراد کی شناخت میں بھی مددگار ثابت ہوتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ تمام فریقین کے درمیان اعتماد سازی سب سے اہم مرحلہ ہے،  اگر خاندان، حکومت اور عالمی ادارے ایک دوسرے پر اعتماد نہ کریں تو لاپتہ افراد کا سراغ لگانا ناممکن ہو جائے گا،ہم پہلے ہی بہت تاخیر کر چکے ہیں،  مزید تاخیر کی صورت میں ہزاروں خاندان اپنے پیاروں کے بارے میں جاننے کا حق ہمیشہ کے لیے کھو سکتے ہیں، ہم شام ہی نہیں بلکہ دنیا بھر میں لاپتہ افراد کی تلاش میں پہلے ہی تاخیر کر چکے ہیں۔ خاندانوں کو سچ جاننے کا حق فوری طور پر حاصل ہے، مگر یہ ایک طویل اور پیچیدہ عمل ہے۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • حکومت نے ایل این جی کنکشن کے لیے درخواست دینے والے صارفین کو خبردار کردیا
  • سی ڈی اے کا بڑا انتظامی اقدام ،متعدد افسران کو فوری طور پر ایچ آر ڈی میں رپورٹ کرنے کی ہدایت،نوٹیفکیشن سب نیوز پر
  • برطانیہ‘ غیر قانونی تارکین وطن کی گرفتاریوں کی تعداد 9 ہزار سے متجاوز
  • کینیڈا کی نئی امیگریشن پالیسی: غیر ملکی طلبہ میں کمی، ماہرین کے لیے خصوصی راستہ
  • فلپائن: سمندری طوفان کی تباہ کاریاں، ہلاکتیں 114 ہوگئیں، ملک آفت زدہ قرار
  • 8 لاکھ روپے لے کر آسٹریلیا کا جعلی ورک ویزا دینے والا گرفتار
  • ڈیجیٹل بینکوں کا بڑا اقدام، کارپوریٹ اکاؤنٹ ایک ہی دن میں فعال کرنے کا فیصلہ
  • روس نے جوہری تجربات کے امکان پر غور کرنے کے لیے تجاویز تیار کرنے کا حکم دے دیا
  •  شامی جنگ میں لاپتہ ہونے والے بعض افراد زندہ ہیں، اقوام متحدہ کا انکشاف
  • برطانیہ میں ویپ کا استعمال سگریٹ نوشی سے بڑھ گیا