غزہ انسانیت کا مدفن بن چکا،بین الاقوامی برادری فیصلہ کن اقدام کرے، اسحٰق ڈار
اشاعت کی تاریخ: 23rd, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیویارک: نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے فلسطینی عوام کے ساتھ پاکستان کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا اور کہا کہ فلسطین کا مسئلہ او آئی سی کے مقاصد کا مرکزی ستون ہے، عالمی برادری مقبوضہ فلسطینی علاقوں خصوصاً غزہ میں جاری بھیانک سانحےکی گواہ ہے۔غزہ انسانیت کا مدفن بن چکا، سلامتی کونسل اور بین الاقوامی برادری فیصلہ کن اقدام کرے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ شہری ڈھانچے کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا جا رہا ہے،عوام کو تباہ کن مشکلات کا سامنا ہے، عالمی عدالتِ انصاف نے اس صورتحال کو“نسل کشی کے امکانات” کامعاملہ قرار دیا، اسرائیل کی فوجی کارروائیاں عالمی عدالت کے احکامات کے باوجود جاری ہیں۔یہ بات انہوں نے او آئی سی کی کمیٹی برائے فلسطین کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئےکہی۔
انہوں نے نہتےعوام پر اجتماعی سزا،بمباری،قحط، جبری بے دخلی اور انسانی امداد کی بندش کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مغربی کنارے اور مقبوضہ بیت المقدس میں آبادکاروں کے تشدد میں خطرناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے، یہ مشرقِ وسطیٰ اور مسلم دنیا کیلئے ایک فیصلہ کن موڑ ہے، او آئی سی غزہ میں مستقل جنگ بندی اور انسانی امداد کی فراہمی کیلئے عملی اقدامات کرے، غزہ کی تعمیر نو کیلئے عرب-او آئی سی منصوبے کو آگے بڑھایا جائے، اقوام متحدہ کی ریلیف ایجنسی کیلئے امداد کی تجدید کی جائے، عالمی عدالتِ انصاف کے فیصلوں پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے، 1967ء سے پہلے کی سرحدوں پر خود مختار ریاستِ فلسطین قائم کی جائے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: او ا ئی سی
پڑھیں:
خیبر پختونخوا حکومت کا 9 مئی واقعات کی تحقیقات کے لیے کمیشن بنانے کا فیصلہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پشاور: خیبر پختونخوا حکومت نے 9 اور 10 مئی 2023ء کے پشاور فسادات، احتجاج اور سرکاری املاک کے جلاؤ گھیراؤ کے واقعات کی جامع تحقیقات کے لیے ایک اعلیٰ سطح کا تحقیقاتی کمیشن تشکیل دینے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اس کمیشن کی سربراہی ایک سابق سینئر بیوروکریٹ کو سونپی جائے گی تاکہ تحقیقات غیرجانبدار اور شفاف انداز میں مکمل کی جا سکیں۔ حکومتی ذرائع کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ اس فیصلے کا مقصد اُن تمام عوامل کو بے نقاب کرنا ہے جن کے باعث یہ واقعات رونما ہوئے اور ان میں ملوث عناصر کو قانون کے مطابق جوابدہ ٹھہرانا ہے۔
صوبائی حکومت نے اس سے قبل بھی پشاور ہائیکورٹ کو جوڈیشل انکوائری کے لیے خط لکھا تھا، مگر وہ عمل کسی وجہ سے آگے نہ بڑھ سکا۔ اب حکومت نے متبادل طور پر ایک نیا تحقیقاتی کمیشن قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ شواہد، گواہیوں اور ذمہ داران کی نشاندہی کے عمل میں تاخیر نہ ہو۔
اس سلسلے میں جاری کیے گئے اعلامیے کے مطابق یہ کمیشن واقعے کے ہر پہلو کا جائزہ لے گا، جن میں ریڈیو پاکستان کی تاریخی عمارت کو جلانے، عوامی و سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے اور احتجاجی مظاہروں کے دوران ہونے والی بدامنی کے اسباب شامل ہوں گے۔
اس فیصلے کی باضابطہ منظوری صوبائی کابینہ کے آئندہ اجلاس میں دی جائے گی، جس کے بعد کمیشن کی تشکیل سے متعلق اعلامیہ خیبر پختونخوا اسمبلی میں بھی پیش کیا جائے گا تاکہ اسے قانونی حیثیت حاصل ہو جائے۔
صوبائی حکومت کا کہنا ہے کہ یہ اقدام امن و انصاف کے قیام کے لیے نہایت اہم ہے، کیونکہ اس کے ذریعے صوبے میں قانون کی حکمرانی کو مضبوط بنانے اور مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے ٹھوس سفارشات تیار کی جائیں گی۔
ذرائع کے مطابق حکومت نے 12 نومبر کو منعقد ہونے والے امن جرگہ کے فیصلوں کو بھی قانونی تحفظ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ امن جرگے میں مختلف سیاسی و سماجی رہنماؤں نے صوبے میں استحکام اور پرامن سیاسی عمل کے فروغ کے لیے تجاویز پیش کی تھیں، جنہیں اب عملی شکل دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔