اسلامی نظریاتی کونسل نے رقم نکالنے پر لگنے والے ود ہولڈنگ ٹیکس کو شریعت کے خلاف قرار دے دیا ہے۔ بدھ کے روز منعقد ہونے والے کونسل کے 243 ویں اجلاس میں متعدد اہم معاملات پر غور کیا گیا اور فیصلے کیے گئے۔ اجلاس کی صدارت چیئرمین علامہ ڈاکٹر راغب حسین نعیمی نے کی، جبکہ کونسل کے دیگر معزز اراکین بھی شریک ہوئے۔

اجلاس میں متفقہ طور پر یہ رائے دی گئی کہ بینکوں سے رقم نکالنے پر ود ہولڈنگ ٹیکس عائد کرنا زیادتی کے مترادف ہے اور شریعت کے اصولوں سے مطابقت نہیں رکھتا۔

کونسل نے انسانی دودھ ذخیرہ کرنے سے متعلق تجویز پر بھی غور کیا۔ فیصلہ کیا گیا کہ مخصوص شرائط اور مناسب قانون سازی کے بعد ایسے مراکز قائم کیے جا سکتے ہیں، بشرطیکہ اس عمل میں مفاسد سے مکمل اجتناب کیا جائے۔ ساتھ ہی مطالبہ کیا گیا کہ انسانی دودھ سے متعلق کسی بھی قانون سازی میں اسلامی نظریاتی کونسل کو شامل کیا جائے۔

دیت کے قانون میں مجوزہ ترامیم کو بھی کونسل نے مسترد کر دیا۔ اراکین نے واضح کیا کہ دیت کی ادائیگی کے لیے شریعت میں مقرر کردہ مقداریں، جیسے کہ سونا، چاندی اور اونٹ، قانون میں برقرار رہنی چاہئیں۔ انہوں نے چاندی کو قانون سے نکالنے اور سونے کی غیر شرعی مقدار کو معیار بنانے کی مخالفت کی۔

شوگر کے مریضوں کے لیے انسولین کے حوالے سے کونسل نے رائے دی کہ چونکہ حلال اجزا پر مشتمل انسولین دستیاب ہے، لہٰذا خنزیر کے اجزا سے تیار کردہ انسولین کے استعمال سے گریز کیا جانا چاہیے۔

کونسل نے سفارش کی کہ قرآن کریم کی شہادت کے لیے محفوظ کردہ نسخے شہادت کے بعد پاک صاف کر دیے جائیں اور اس کے لیے باقاعدہ قانون سازی کی جائے۔

اجلاس میں 11 ستمبر 2025 کو سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ کے فیصلے پر تحفظات کا اظہار کیا گیا۔ کونسل کا کہنا تھا کہ غیر مدخولہ (جن سے ازدواجی تعلق قائم نہ ہوا ہو) خواتین کو طلاق کی صورت میں عدت اور نفقہ دینا قرآن و سنت کے خلاف ہے۔

اس کے علاوہ، وزارت مذہبی امور کی درخواست پر ایک رنگ ٹون تیار کرنے کی بھی منظوری دی گئی، جس میں شہریوں کو ربیع الاول کے دوران مقدس کلمات، جھنڈوں، اور بینرز کا احترام کرنے کی تلقین کی جائے گی۔

آخر میں، ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ کی جانب سے بھیجے گئے مراسلے پر مرزا محمد علی انجینئر کے خلاف توہین رسالت کے مقدمے کا جائزہ لیا گیا، جس پر فیصلہ جاری کر دیا گیا ہے۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کونسل نے کیا گیا کے لیے

پڑھیں:

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا 27 نومبر کو چیئرمین جوائنٹ چیفس کا عہدہ ختم ہونے کا اعلان

وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ 27 نومبر کو چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا عہدہ ختم ہو جائے گا۔
سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر قانون نے بتایا کہ 27 ویں آئینی ترمیم میں مارشل آف ایئر فورس اور مارشل آف نیول فورس جیسے ٹائٹل متعارف کرانے کی تجویز دی گئی ہے۔ تاہم، انہوں نے واضح کیا کہ یہ ٹائٹل دینے کا اختیار وزیراعظم کے پاس نہیں ہوگا، بلکہ یہ اختیار پارلیمنٹ کو حاصل ہوگا۔
اعظم نذیر تارڑ نے مزید کہا کہ فیلڈ مارشل کا رینک اور ٹائٹل آئینی تحفظ حاصل ہوگا اور اس ٹائٹل کو واپس لینے کا اختیار بھی پارلیمنٹ کے پاس ہوگا۔ ان کے مطابق، یہ تجویز بھی کی گئی ہے کہ آئندہ آرمی چیف کو چیف آف ڈیفنس فورسز کے طور پر متعارف کرایا جائے گا۔
انہوں نے وضاحت کی کہ فیلڈ مارشل ایک رینک اور ٹائٹل ہے جبکہ آرمی چیف ایک آئینی عہدہ ہے، جس کی مدت 5 سال ہوتی ہے۔ آرمی چیف کو چیف آف ڈیفنس فورسز کی ذمہ داری سونپی جائے گی۔
وزیر قانون نے اس بات کی بھی اطلاع دی کہ موجودہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا 27 نومبر کو ریٹائر ہو رہے ہیں، اور 27 نومبر 2025 سے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا عہدہ ختم ہو جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • روہڑی سے شروع ہونے والی جمالو اور سفاری ٹرین کے منصوبے سے متعلق اجلاس
  • وزیر قانون نے 27ویں آئینی ترمیم کا بل سینیٹ میں پیش کر دیا
  • 27ویں ترمیم پر مشاورت کے لیے بنائی گئی مشترکہ کمیٹی کا اجلاس، جے یو آئی کا واک آؤٹ
  • 27ویں ترمیم : مشترکہ کمیٹی کا اجلاس، جے یو آئی کا واک آؤٹ
  • وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا 27 نومبر کو چیئرمین جوائنٹ چیفس کا عہدہ ختم ہونے کا اعلان
  • چیئرمین جوائنٹ چیفس کا عہدہ 27 نومبر کو ختم ہو جائے گا؛ اعظم نذیر تارڑ
  • کابینہ سے منظوری کے بعد 27ویں آئینی ترمیم کا بل آج سینیٹ میں پیش کیا جائے گا،وفاقی وزیر قانون
  •  مقتدر حلقے موجودہ آئین و قانون میں درج ذمہ داریوں کے پابند رہیں،تنظیم اسلامی
  • غزہ میں استحکام کے لیے بین الاقوامی فورس بہت جلد تعینات کی جائے گی، امریکی صدر
  • موبائل فونز سے پی ٹی اے ٹیکس ختم کیا جائے، علی قاسم گیلانی نے قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو خط لکھ دیا