آزاد کشمیر ہائیکورٹ کا چیف الیکشن کمشنر کی فوری تعیناتی کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 24th, September 2025 GMT
خیال رہے کہ آزاد کشمیر کے عام انتخابات میں 10 ماہ سے بھی کم عرصہ رہ گیا، تاحال آزاد جموں کشمیر الیکشن کمیشن کے ممبرز اور چیف الیکشن کمشنر کی تقرری نہیں کی جا سکی۔ اسلام ٹائمز۔ آزاد کشمیر ہائیکورٹ نے چیف الیکشن کمشنر کی فوری تعیناتی کا حکم اور وزیراعظم کو چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کیلئے چئیرمین کشمیر کونسل کو ناموں کا پینل بھجوانے کی ہدایت کی ہے۔ آزاد کشمیر ہائی کورٹ نے چوہدری اعجاز حسین کھٹانہ کی رٹ پر وزیراعظم آزاد کشمیر کو آئینی ذمہ داری پورا کرنے کا حکم دیا ہے، جسٹس سردار اعجاز خان نے کیس کی سماعت کی۔ خیال رہے کہ آزاد کشمیر کے عام انتخابات میں 10 ماہ سے بھی کم عرصہ رہ گیا، تاحال آزاد جموں کشمیر الیکشن کمیشن کے ممبرز اور چیف الیکشن کمشنر کی تقرری نہیں کی جا سکی۔ آئین کی تحت وزیراعظم، قائد حزب اختلاف سے مشاورت کے بعد نام چیئرمین کشمیر کونسل کو بھجواتے ہیں۔ وزیراعظم پاکستان چیئرمین کشمیر کونسل کی حیثیت سے آزاد جموں کشمیر کے چیف الیکشن کمشنر اور اعلیٰ عدلیہ میں ججوں کی تعیناتی کرتے ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: چیف الیکشن کمشنر کی کشمیر کو
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ: 8 سینیئرز پر ترجیح دیتے ہوئےلیبر افسر کی ترقی پر چیف کمشنر سے وضاحت طلب
8 سینئر افسران کو سپر سیڈ کر کے لیبر انسپکٹر اور بعدازاں لیبر افسر کی تعیناتی سے متعلق مقدمے کی سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہوئی، جہاں جسٹس محسن اختر کیانی نے سماعت کے دوران چیف کمشنر اسلام آباد سے اس ضمن میں وضاحت طلب کرلی۔
سماعت کے دوران جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ لگتا ہے چیف کمشنر صاحب کو چیئرمین سی ڈی اے کی سیٹ زیادہ پسند ہے۔ ایک دن وہ چیف کمشنر کی کرسی پر بیٹھ کر دیکھیں کہ کام کیسے چل رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چیف کمشنر کو اپنے ماتحت خالی پوسٹوں پر نظر ڈالنی چاہیے، اسلام آباد میں لیبر انسپکٹرز کی 4 نشستیں تاحال خالی ہیں جبکہ لوگ نوکریوں کو ترس رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ کا بحران سنگین ہوگیا، درخواست گزاروں کے مقدمات تاخیر کا شکار
سماعت کے دوران جسٹس محسن اختر کیانی نے متعلقہ افسر کی ترقی اور تعیناتی پر سخت ریمارکس دیے، انہوں نے کہا کہ یہ صورتحال پٹواریوں کے کیس جیسی ہے جہاں اصل تعیناتی کی بجائے منشی رکھ لیے جاتے ہیں۔
عدالت کو بتایا گیا کہ ڈیپارٹمنٹل کمیٹی نے خود تسلیم کیا کہ پہلے اس افسر کو ترقی نہ دینا غلط فیصلہ تھا۔ جسٹس کیانی نے کہا کہ اس افسر کو نہ صرف ترقی دی گئی بلکہ اس کا کیڈر بھی تبدیل کر کے لیبر انسپکٹر تعینات کر دیا گیا۔
جسٹس کیانی نے طنزیہ ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کہ اگر یہ افسر اتنا ہی شاندار تھا تو اسے سیدھا ڈپٹی کمشنر ہی لگا دینا چاہیے تھا۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا ایسا ممکن ہے کہ کوئی شخص سندھ میں ترقی نہ حاصل کر سکے لیکن اسلام آباد آ کر اسے پروموشن مل جائے، صرف اس لیے کہ یہاں گنجائش موجود ہے۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز کی عدم دستیابی، اہم مقدمات کی سماعت لٹک گئی
عدالت نے ریمارکس دیے کہ غلط فیصلوں کا دفاع کرنا ہمیشہ مشکل ہوتا ہے اور سرکاری لا آفیسراور اسٹیٹ کونسل کے لیے بھی ایسے اقدامات کا دفاع کرنا آسان نہیں رہتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کی واضح فیصلے موجود ہیں کہ چیئرمین سی ڈی اے اور چیف کمشنر کے عہدے ایک ہی شخص کے پاس نہیں ہونے چاہییں۔
درخواست گزار کے وکیل ریاض حنیف راہی، اسسٹنٹ اٹارنی جنرل عثمان گھمن اور اسٹیٹ کونسل عبد الرحمن عدالت میں پیش ہوئے، عدالت نے چیف کمشنر سے وضاحت طلب کرتے ہوئے سماعت آئندہ ماہ تک ملتوی کردی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسلام اباد پٹواریوں جسٹس محسن اختر کیانی چیف کمشنر سندھ سی ڈی اے لیبر انسپکٹرز منشی