اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر ایران سے متعلق صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے فاؤنڈیشن فار ڈیفنس آف ڈیموکریسیز (FDD) کے زیر اہتمام منعقدہ ایک خصوصی اجلاس میں صیہونی ماہرین نے برملاء اعتراف کیا ہے کہ سربراہ عالمی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) نے ہی ایران کیخلاف امریکی ایجنڈے کو آگے بڑھانے میں موثر کردار ادا کرتے ہوئے ایران کی کمزوریوں کی نشاندہی میں امریکہ کو خصوصی مدد پہنچائی ہے اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس کے قریب آنے پر، دنیا کی سب سے بڑی صیہونی لابی فاؤنڈیشن فار ڈیفنس آف ڈیموکریسیز (FDD) نے واشنگٹن میں ایک اہم اجلاس منعقد کیا ہے کہ جس کا مقصد اُن طریقوں کا جائزہ لینا تھا کہ جن کے ذریعے امریکہ، ایران پر دباؤ بڑھانے کے لئے بین الاقوامی اداروں کو استعمال میں لا سکتا ہے۔ اس اجلاس میں؛ سی ای او ایف ڈی ڈی جوناتھن شینزر، سینئر مشیر رچرڈ گولڈ برگ، چین کے پروگرام ڈائریکٹر کریگ سنگلٹن اور ڈائریکٹر آف دی ٹیکنالوجی اینڈ سائبر لیب مارک مونٹگمری نے شرکت کی جبکہ صیہونی ماہرین کی اس ٹیم نے ایران کو، امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے لئے، خاص طور پر عالمی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل جیسی کثیر الجہتی تنظیموں کے میدان میں، نہ صرف ٹیکٹیکل بلکہ سیاسی سطح پر بھی ایک "تزویراتی چیلنج" قرار دیا!
  اس بحث کے اہم موضوعات میں سے ایک سیکرٹری جنرل آئی اے ای اے رافائل گروسی کا کردار بھی تھا جبکہ وہاں موجود اسرائیلی ماہرین کے مطابق، اسی "ایران مخالف کردار" کے سبب رافائل گروسی کو اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے عہدے کے لئے بھی ممکنہ امیدوار سمجھا جا رہا ہے۔ ایف ڈی ڈی کے ماہرین کے مطابق اس تشخیص کی اہم وجہ "رافائل گروسی کی جانب سے امریکی ایجنڈے کے عین مطابق اور واشنگٹن کی پالیسیوں کے ساتھ مکمل طور پر ہم آہنگی کے ساتھ، ایرانی جوہری کیس کا انتظام و انصرام" ہے۔ صیہونی ماہرین نے رافائل گروسی کو ایک ایسا فرد قرار دیا کہ جو غیر ضروری تناؤ پیدا کئے بغیر ہی، انتہائی مؤثر طریقے سے ایران کی کمزوریوں کی نشاندہی کرنے میں کامیاب رہا کہ جسے امریکی نقطہ نظر سے "اسٹریٹیجک فائدہ" قرار دیا جا رہا ہے۔

ایرانی خبررساں ایجنسی فارس نیوز کے مطابق اس اجلاس میں اس بات پر بھی زور دیا گیا ہے کہ ایران کی "جوہری عقب نشینی" درحقیقت واشنگٹن کے لئے ایک کامیابی ہے جبکہ رافائل گروسی ہی کی "سفارتکاری" نے ایران کی محدودیتوں کو نمایاں کیا اور یہی امر امریکہ کے لئے ایک قسم کی "نرم فتح" یا "نرم طاقت پر مبنی اہم کامیابی" کا سبب بنی ہے۔
-
  اس حوالے سے صیہونی ماہرین نے مزید تاکید کی کہ امریکہ کو خصوصی ایجنسیوں پر اثر انداز ہونے پر زیادہ توجہ دینی چاہیئے نہ کہ صرف سیکرٹری جنرل پر کیونکہ ایرانی جوہری معاملے کا براہ راست طور پر، اس ایجنسی کے ریگولیٹری فنکشن کے ساتھ تعلق ہے لہذا اس جیسے عالمی اداروں میں "مغرب نواز قیادت" کو یقینی بنانا ہی بالواسطہ طور پر ایران کو محدود کرے گا۔ ایف ڈی ڈی کے ماہرین نے عالمی جوہری توانائی ایجنسی کے چینی ڈپٹی سیکرٹری جنرل کی موجودگی کے بارے میں بھی "تشویش" کا اظہار کیا اور وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ چین اور روس جیسی طاقتوں کہ جن کے مفادات ایران کے ساتھ منسلک ہیں، کے زیر اثر کثیر الجہتی ریگولیٹری ڈھانچے کا وجود، اس عمل کو پیچیدہ بنا سکتا ہے لہذا امریکہ ان اداروں کی مالی امداد کے ذریعے اپنا مطلوبہ اثر و رسوخ استعمال کرے کیونکہ اگر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے اربوں ڈالر خرچ ہونے جا رہے ہیں تو اس مالیاتی فائدے کو "مطلوبہ اصلاحات" یا "ایران سے متعلق پابندیوں کے نفاذ" کے لئے استعمال کیا جانا چاہیئے!

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اقوام متحدہ کی صیہونی ماہرین سیکرٹری جنرل رافائل گروسی ماہرین نے ایران کی کے ساتھ کے لئے

پڑھیں:

حزب‌ الله کو غیر مسلح کرنا دشوار ہے، فرانس

اپنے ایک بیان میں صیہونی وزیر جنگ کا کہنا تھا کہ اگر حزب‌ الله نے ہتھیار نہ پھینکے تو اسرائیل بمباری جاری رکھے گا۔ اسلام ٹائمز۔ فرانس کی وزارت خارجہ کے ترجمان "پاسكل كنفرو" نے اعتراف کیا کہ "حزب‌ الله" کو غیر مسلح کرنا لبنانی فوج کی ذمے داری ہے۔ مذکورہ فرانسوی عہدے دار نے صیہونی وزراء سے ہم آہنگ ہو کر لبنانی مزاحمت کو غیر مسلح کرنے کی ضرورت کا دعویٰ کیا، تاہم انہوں نے ساتھ ہی کہا کہ یہ کام مشکل ہے اور اس کے لئے روزانہ اقدامات کرنے ضرورت ہے۔ پاسكل كنفرو نے کہا کہ اسرائیل، لبنان کے پانچ اہم مقامات سے اپنی فوجیں واپس بلانے کا خواہاں ہے۔ انہوں نے جنوبی لبنان پر صیہونی حملوں کی مذمت کی جس کے نتیجے میں متعدد شہری شہید ہوئے۔ واضح رہے کہ یہ بیانات اس وقت سامنے آئے جب یورپی ممالک خاص طور پر فرانس نے غزہ اور لبنان میں اسرائیلی جرائم کی کُھل کر حمایت کی، نیز گزشتہ دو سال کے دوران تل ابیب کو ہتھیاروں کی بھرپور فراہمی بھی کی۔

دوسری جانب حزب الله نے زور دے کر کہا کہ جب تک لبنان پر قبضہ موجود ہے، وہ کبھی بھی ہتھیار نہیں ڈالیں گے۔ وہ ان ہتھیاروں کو لبنان کی خودمختاری کا تحفظ قرار دیتے ہیں۔ قبل ازیں فرانس نے بیروت کے جنوبی مضافات پر اسرائیل کے حالیہ حملوں کی مذمت کی اور اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ جلد از جلد مکمل طور پر لبنانی سرزمین سے نکل جائے۔ یہ بیانات گزشتہ شب جنوبی علاقوں پر اسرائیل کی فضائی بمباری کے بعد سامنے آئے۔ مذکورہ شب ہونے والی صیہونی کارروائی، نومبر 2024ء میں جنگ بندی کے معاہدے کے بعد سے اب تک کا شدید ترین حملہ تھا۔ صیہونی وزیر جنگ "یسرائیل کاٹز" نے دعویٰ کیا کہ اگر حزب‌ الله نے ہتھیار نہ پھینکے تو اسرائیل بمباری جاری رکھے گا۔ یسرائیل کاٹز نے لبنانی صدر جوزف عون سے کہا کہ اگر آپ نے ضروری اقدامات نہ کئے تو ہم پوری طاقت سے اپنی کارروائیاں جاری رکھیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • اقوام متحدہ کا پاکستان کی منشیات کے خلاف کارروائیوں کا عالمی سطح پر اعتراف
  • پاکستان کی موثر انسدادِ منشیات کارروائیوں پر اقوام متحدہ کا اعتراف
  • امن کے خواہاں ہیں، خودمختاری اور جوہری پروگرام پر سمجھوتا نہیں  ہوگا، ایرانی صدر
  • رہبر مسلمین کی امریکہ کے لیے تین شرائط،کیا امریکہ پالیسی بدلے گا؟
  • امن چاہتے ہیں لیکن کسی کے دباؤ کے آگے نہیں جھکیں گے، ایرانی صدر
  • حزب‌ الله کو غیر مسلح کرنا دشوار ہے، فرانس
  • ایران کیخلاف امریکی و اسرائیلی حملوں کی مذمت سے گروسی کا ایک بار پھر گریز
  • یمم
  • چین اور ایران کا ایرانی جوہری مسئلے پر تفصیلی تبادلہ خیال
  • غزہ میں غیر ملکی فوجی دستوں کی تعیناتی، امریکہ کی طرف سے اقوام متحدہ میں لابنگ شروع