ہمیں اپنے تحفظ کو ترجیح دینی ہوگی تاکہ ہم زمین کا تحفظ کر سکیں، ماحولیاتی ماہرین
اشاعت کی تاریخ: 24th, September 2025 GMT
ماحولیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ ہمیں اپنے تحفظ کو ترجیح دینی ہوگی تاکہ ہم زمین کا تحفظ کر سکیں۔
گلوبل نیبرہُڈ فار میڈیا انوویشن (GNMI) نے کراچی میں منعقدہ تقریب میں اپنے نئے منصوبے ’’تحفّظِ ماحولیاتی صحافت: Empowering Environmental Reporters for Climate Action‘‘ کا آغاز کیا۔
اس موقع پر سینیئر صحافیوں، سول سوسائٹی کے نمائندوں اور ماحولیاتی رپورٹرز نے پاکستان میں ماحولیاتی صحافت کو درپیش خطرات اور اس کے تحفظ کی فوری ضرورت پر گفتگو کی۔
تقریب کے نمایاں شرکاء میں سینیئر صحافی ناجیہ اشعر، عافیہ سلام، سید مسعود رضا، حسن بلال زیدی، نعمت خان، سول سوسائٹی نمائندگان احمد شبّر اور یاسر دریا سمیت ماحولیاتی رپورٹرز شامل تھے۔
جی این ایم آئی کی صدر ناجیہ اشعر نے اپنے ابتدائی خطاب میں کہا کہ ’’ماحولیاتی صحافت ملک میں سب سے زیادہ مشکل رپورٹنگ میں سے ایک بن چکی ہے، لیکن یہ ہماری کمیونٹیز اور مستقبل کے لیے نہایت اہم ہے۔ صحافیوں کا تحفظ اور ان کی آواز کو موثر بنانا احتساب اور ماحولیاتی اقدامات کے لیے ناگزیر ہے۔‘‘
ماہرِ ماحولیات اور سینیئر صحافی عافیہ سلام نے ماحولیاتی صحافیوں کے خلاف جرائم اور استثنا کے لیے تیار کردہ مانیٹرنگ فریم ورک پیش کیا، جس کے ذریعے دھمکیوں، ہراسانی اور حملوں کا ریکارڈ مرتب کیا جائے گا تاکہ پالیسی اور ایڈوکسی کے لیے مضبوط بنیاد فراہم کی جا سکے۔
سینیئر براڈکاسٹ جرنلسٹ سید مسعود رضا نے اس بات پر زور دیا کہ صحافیوں کو ڈیجیٹل آلات اور حفاظتی پروٹوکول فراہم کیے جائیں تاکہ فیلڈ رپورٹنگ میں درپیش خطرات کم کیے جا سکیں۔
تقریب کے بریک آؤٹ سیشنز میں صحافیوں، ماہرینِ تعلیم، سول سوسائٹی کے ارکان اور ماحولیاتی کارکنوں نے اپنی تجاویز، کیس اسٹڈیز اور ذاتی تجربات شیئر کیے۔ مباحثوں میں صحافیوں کی حفاظت، جوابدہی اور تحقیقی و حل پر مبنی رپورٹنگ کی خصوصی تربیت کی ضرورت پر زور دیا گیا۔
معروف میڈیا اداروں سے تعلق رکھنے والے صحافیوں نے بھی اپنے تجربات بیان کیے۔ محمود عالم (فروزاں میگزین) نے فیلڈ رپورٹنگ سے قبل تحفظ کو اولین ترجیح دینے پر زور دیا، جب کہ جیو نیوز کے ولید احمد نے ’’سلوشن جرنلزم‘‘ کو فروغ دینے کی ضرورت اجاگر کی تاکہ خطرات کو کم کیا جا سکے۔
احمد شبّر (دی انوائرمنٹلسٹ) نے انکشاف کیا کہ کس طرح حکام کی جانب سے تنقیدی خبریں روکنے کے لیے دباؤ ڈالا جاتا ہے۔ کئی صحافیوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر سنسرشپ اور خوفزدہ کرنے کے واقعات بیان کیے۔
تقریب اختتام پذیر ہوئی ایک متفقہ کال ٹو ایکشن کے ساتھ، جس میں صحافیوں، سول سوسائٹی اور پالیسی سازوں کے درمیان زیادہ تعاون کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ شرکاء نے جی این ایم آئی کی قیادت کو سراہتے ہوئے اس اقدام کو بروقت اور صحافت کی آزادی کے تحفظ اور ماحولیاتی صحافت کو مضبوط بنانے کی اہم کاوش قرار دیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اور ماحولیاتی سول سوسائٹی پر زور دیا کے لیے
پڑھیں:
ایک نہیں 30 سیٹیں جیتنے کیلیے میدان میں اتریں ہیں‘افتخار شیخ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (کامرس رپورٹر)کراچی کسٹم ایجنٹس ایسوسی ایشن کے انتخابات کے سلسلے میں بزنس مین پینل کے پیٹرن اور سربراہ افتخار احمد شیخ نے کہا ہے کہ ہم انتخابات میں تبدیلی کے لیے اترے ہیں تاکہ عام ممبران کو فائدہ پہنچے، ہماری مکمل ٹیم میدان میں ہے اور ہم اپنے تمام ممبران سے اپیل کرتے ہیں کہ بزنس مین پینل کے 30 کے 30 امیدواروں کو کامیاب کریں تاکہ ہمارا منشور بغیر کسی رکاوٹ کے نافذ ہوسکے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے سینئر نائب صدر کے امیدوار محمود الحسن اعوان کی جانب سے دیے گئے ظہرانے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر یونس سومرو، آصف اعوان، ذاکر حسین،عامر ندیم،عاطف احمد،شمس نعیم،محمد انور ، فہاد علی،اختر علی،ذوالفقاراحمد ،ذاکر خان،محبوب،ظفر صدیقی،احمد علی،شمس اللہ، جمیل، ریحان،محمد فیروز ،ارسلان کریم،غلام محمد، عبدالرو ¿ف،عدنان اقبال، رضوان، وحید بٹ،غلام رسول، نواب نور،سمیع الحق،محمد شفیق اور دیگر ممبران بڑی تعدادمیں موجود تھے۔ افتخار احمد شیخ نے کہا کہ ہمارا سب سے بڑا مقصد ایجنٹس کی عزت اور وقار کو بحال کرنا ہے، کسٹم ، شپنگ اور ٹرمینل کے ساتھ بہترین تعلقات قائم کرنا ہے اور ذاتی مفادات سے بالاتر ہوکر کاروبار کو آگے بڑھانا ہے۔ افتخار احمد شیخ نے کہا کہ ہم کسی کے لیے سنگل ووٹ نہیں مانگیں گے بلکہ پورے پینل کا ووٹ مانگتے ہیں، ذاتی تنقید کا جواب ہم 27ستمبر کے بعد دیں گے، ہمارا ہدف مخالفت نہیں بلکہ آپس میں مل کر کام کرنا ہے، ہم انتخابات کے پیچھے نہیں ہٹیں گے اور ضرور جیتیں گے۔افتخار احمد شیخ نے مزید کہا کہ6 سال تک ہم نے کوشش کی کہ موجودہ باڈی کے ساتھ مل کر چلیں تاکہ اختلافات سامنے نہ آئیں لیکن بارہا اس بات کا سامنا ہوا کہ وہ اپنے ذاتی مفادات اور ذاتی پلاننگ کے تحت آگے بڑھتے رہے ، اس رویے کے خلاف دوستوں نے فیصلہ کیا کہ اس مرتبہ ہم انتخابی میدان میں اتریں گے۔افتخار احمد شیخ کا کہنا تھا کہ ہم اپنا ذاتی اثر و رسوخ ضرور استعمال کر رہے ہیں تاکہ ممبران تک رسائی ہو سکے تاہم اس کا چیمبر یا فیڈریشن سے کوئی تعلق نہیں ہے ، اگر کوئی فیڈریشن کے دباو ¿ کی بات کرتا ہے تو یہ ان کی اپنی سوچ ہے، ہمارا مقصد صرف ممبران کے لیے لڑنا ہے۔